میگاکرپشن کی وجہ سے 2 سپربند دریا برد،سینکڑوں لوگ بےگھر

میگاکرپشن کی وجہ سے 2 سپربند دریا برد،سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے
باغی ٹی وی رپورٹ۔ڈیرہ غازیخان میں لنک نمبر ون برجی نمبر138 اوربرجی نمبر165قصبہ سمینہ میں واقع دوسپر کرپشن کی وجہ سے دریابرد ہوگئے ہیں،ان سپربندوں کے ٹوٹنے سے ہزاروں ایکڑپرمشتمل فصلات پلک جھپکتے ہی دریاکی ظالم لہروں کی نظرہوگئیں ،سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے،جنہوں اپنی مددآپ کے تحت پرائیویٹ کشتیوں کے ذریعے اپنے اہل و عیال اوربچے کھچے سامان کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا ،ان متاثرین تک کوئی سرکاری امداد نہ پہنچ سکی ،آفیسرزصرف ایک دن میں فوٹو سیشن کرکے غائب ہوگئے ،

اس بارے ایک مقامی زمیندار کا کہنا ہے کہ ان دونوں سپربندکے کٹائو اور دریا برد ہونے میں کئی عوامل کارفرماہیں ، سب سے پہلی یہ سپربندبنے ہوئے ہی ریت کے تھے،یہاں کوئی پکی مٹی نہیں ڈالی گئی،دوسرے نمبران سپربندوں کی مرمت یاریسٹوریشن کیلئے ڈالے گئے پتھروں کیلئے جال نہیں بنائے گئے اور ایسے ہی پتھر دریامیں پھینکے جارہے ہیں،اس کے علاوہ محکمہ معدنیات نے ریت اٹھانے کاٹھیکہ جاری کردیا ،ٹھیکیدارنے ان سپربندوں کی دونوں جانب سے ٹرالیاں بھر کرریت اٹھالی ،اس ٹھیکیدارکو مقامی سیاستدانوں اور وڈیروں کی سرپرستی حاصل تھی ،محکمہ معدنیات کاٹھیکیداران وڈیروں کو مچھلیاں بھیجتا تھا ،جس سے یہ سپربند کمزورہوتے گئے لیکن محکمہ اری گیشن نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی کیونکہ یہ سپربندان کیلئے کمائی کا بہترین ذریعہ بن ہوئے ہیں،آئیے آتے ہیں اصل کہانی کی طرف لنک ون برجی نمبر138سپربندحیدروالا ریگولیٹرکی مرمت اسٹیمیٹ کاسٹ108.337ملین تھی،جوکہ میسرزراناٹریڈرزکے نام سے کنٹریکٹر رانالیاقت جس کاتعلق ساہوال ہے کوجاری کیاگیا۔

چیف انجینئر،XENاورSDOزین شکیل نے باہم صلاح ومشورہ سے راناٹریڈرز کو55.6ملین کی خطیررقم ایڈوانس میں جاری ،راناٹریڈرزکے مالک ایڈوانس رقم لینے کے باوجود لمٹ ٹائم پرکام مکمل نہ کیا بلکہ سپرپر کام شروع ہی نہ کیا،جس سے 2021میں بھی یہی سپر کٹائو کی زد میں آگیا جس کابیشترحصہ واش ہوگیاتھا،اسی بنیادپرریزیڈنٹ انجینئرمحمدحنیف اوراسکی ٹیم میں شامل ARE(اسسٹنٹ ریزیڈنٹ انجینئر)ودیگرنے موقع پر وزٹ کیااورجب سے ٹھیکیدارکو کام الاٹ ہوااوراندرمیعادکوئی کام نہ کیاگیاجبکہ راناٹریڈرزنے توبھاری رقم ایڈوانس میں لی ہوئی تھی،اس دوران سپردریاکے تیزبہائوکاسامنانہ کرسکااور دریابردہوگیا۔حالانکہ اس ٹھیکیدارکواس سپرکی پروٹیکشن کیلئے ٹھیکہ الاٹ کیاگیاتھا،اگروقت پرسپرکی اسٹیمیٹ کے مطابق ایگزیکیوشن کروائی جاتی توحکومت کا100ملین روپے سے زیادہ کانقصان نہ ہوتا اور لوگوں کی قیمتی زمینیں ،فصلات اوراملاک دریابردنہ ہوتیں۔اس سپرکی پروٹیکشن کی آڑمیں ایس ڈی او سے لیکرچیف انجینئرتک سبھی کرپشن میں ملوث پائے گئے اورانہوں اپناحصہ وصول کیا۔اسی دوران سیکرٹری ایریگیشن نے اس سپر کی مبینہ کرپشن پر انکوائری کمیشن تشکیل دیا ،جس میں مہر منظور حسین پرجیکٹ ڈائریکٹر سمال ڈیم سرکل I اسلام آبادکنوینیئرتھے جبکہ شیخ محمد نواز چیف ریزیڈنٹ انجینئر TPMکنسلٹنٹس M&Rورکس،محمد شاہد پرنسپل ریسریچ آفیسر ہائڈرولکس،غلام رسول ایگزیکٹو انجینئرقادرآباد بریج ڈویژن اس انکوائری کمیشن کے ممبرزتھے۔

جنہوں نے مفصل رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے ٹھیکیدار اور متعلقہ ذمہ داران آفیسران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی،انہوں نے رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ گذشتہ 5سال سے سپر بندوں کے پرٹیکشن کی آڑ میں مختلف اسٹیمیٹ بنا کر کرپشن کا کھیل کھیلاجا رہاہے ہیں ،جوکہ گذشتہ 5/10سال میں دریا کے سپروں پر ایمرجنسی 2.89لگائی گئی تھیں ،وہ بھی مشکوک اور فراڈ پر مبنی ہیں، مزید ان سپروں کی مد میں جو T&Pاور سٹاک پرچیز کیے گئے ہیں ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اورنہ ہی موقع پر کوئی سٹاک ہے ، نہ ہی چیف انجینئر ساجد رضوی نے کوئی ایکشن لیا کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رانا لیاقت جوکہ رانا ٹریڈر کا مالک ہے ساجد رضوی کی اس حصہ داری ہے اس نے اس کی وجہ سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی اور نہ ہی کارروائی ہونے دی، نہ اسے بلیک لسٹ یا جرمانہ کیا گیا بلکہ اس رانا لیاقت کو مزیدایمرجنسی 2.89ورکس کے تحت تونسہ بیراج ،علی پور،مظفر گڑھ اور ڈیرہ غازیخان کے ٹھیکے الاٹ کردیے ۔گذشتہ سال بھی اسی رانا لیاقت یا رانا ٹریڈرز کی غفلت کی وجہ سے سپربندبرجی نمبر 138لنک نمبر 1دریا برد ہوا تھا دوبارہ اسی سپربند کی پروٹیکشن کا ٹھیکہ بھی اسے دیا گیا ہے ،

اس کے علاوہ دوسرا سپر لنک ون برجی نمبر165بھی دریائے سندھ بہا کر لے گیا ہے ،اس سپر کی بھی ایمرجنسی 2.89ورکس کے تحت ریسٹوریشن کاٹھیکہ اسی رانا لیاقت کو دے دیا جس نے نیا سٹاک یا پتھر منگوانے کی بجائے پہلے سے موجود سرکاری پتھر دریا میں ڈالنا شروع کردیا ہے اور سابقہ ریکارڈ رجسٹر کو اپ ڈیٹ کرنے کی بجائے نیا رجسٹر بنا کر خر د برد کرنے میں مصروف ہے حالانکہ قانونی طور سٹاک رجسٹرتبدیل کرنے کاسے کوئی اختیار نہیں۔جس کی وجہ سے ڈیرہ غازیخان کا مشرقی علاقہ سمینہ سادات سمیت لاکھوں کی آبادی دریا برد ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے،جبکہ چیف انجینئرساجد رضوی کی ریٹائرمنٹ قریب ہے وہ چاہتاہے اس تھوڑے عرصے میں جتنا کماسکتاہوں کمالوں ریٹائرڈمنٹ کے بعدمجھے کون پوچھے گا ،دیکھتے ہیں ارباب اختیاراس پر کب نوٹس لیتے ہیں۔

Leave a reply