2019 سے 2021 کے دوران عمران دور میں پی ایم آفس کے اخراجات 90کروڑ روپےسے زائد رہے. انکشاف
2019 سے 2021 کے دوران وزیر اعظم آفس کے اخراجات سے حوالے سے سینیٹ میں تفصیل پیش کردی گئی۔ چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے سائیکل پر آفس آنے کی بات کی اور سادگی کا درس دیا لیکن ہیلی کاپٹر پر سفر کیا۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سال میں عمران خان نے بطور وزیراعظم 1 ارب خرچ کئے۔ وزیر مملکت برائے قانون شاہدت اعوان نے وزیر اعظم ہاؤس کے 3 سال کے اخراجات کی تفصیل پیش کردی۔ شہادت اعوان نے بتایا کہ ایوان میں 2019 سے 2021 کے اخراجات کی تفصیلات جمع کردی گئی ہیں۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ 3سال کے دوران وزیر اعظم آفس کیلئے ایک ارب 17کروڑ روپے بجٹ مختص کیا گیا جب کہ اخراجات 90کروڑ روپےسے زائد رہے۔ اجلاس کے دوران وزیر مملکت شہادت اعوان اور پی ٹی آئی کے سینیٹر شہزاد وسیم میں تکرار بھی ہوئی۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سیلاب کے فنڈز کی تفصیلات کہاں ہیں، ہم نے سوال پوچھا تھا کہ وہ فنڈز کتنے اور کہاں لگے، مصر میں کانفرنس کیلئے لشکر لے کر گئے تفصیلات جمع کرانا تھیں، جو عالمی کانفرنس سے پیسے لیے وہ کہاں لگے کیا خود ہی ہڑپ کرجانے ہیں۔
سینیٹر شہزاد وسیم کے سوال پر شہادت اعوان نے کہا کہ غیر متعلقہ سوال پوچھا جارہا ہے، قواعد کے مطابق تحریری سوال جمع کرایا جائے تو ساری تفصیلات پیش کردوں گا۔ اجلاس کے دوران وزارت توانائی کےآڈٹ پیرازکی تفصیلات بھی پیش کردی گئیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پاکستان کو درپیش چیلنج سے نکال کر اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ وزیر اعظم
قیادت کرنے سے ہی آتی ہے کوئی نیچرل یا پیدائشی کپتان نہیں ہوتا. وسیم اکرم
عدالت نے معروف قانون دان لطیف آفریدی کے قتل کے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا
مس ایل سلواڈور کی مقابلہ حسن میں بٹ کوائن والے لباس میں شرکت
حافظ نعیم الرحمٰن الیکشن کمیشن پر الزامات نہ لگائیں،صوبائی الیکشن کمشنر
وزارت توانائی کی جانب سے بتایا گیا کہ پاور ڈویژن کے منسلک محکموں میں 4 ہزار 296 آڈٹ پیراز ہیں، آڈٹ پیراز میں ملوث 587 افسران کے خلاف کارروائی کی گئی۔ سینیٹ کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر اب تک 1457 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔ سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک نے بتایا کہ گیس کی رائلٹی اور سرچارج فارمولے کے تحت دیتے ہیں، رواں سال صورت حال خراب ہونے کے باوجود خيبرپختونخوا میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں کی۔