تین سال بیت گئے،ریٹائرمنٹ کی تاریخ گزرچکی اب تو کیس سن لیں،سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا چیف جسٹس کو خط
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کو ایک اور خط لکھ دیا۔
5 صفحات پر مشتمل خط میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام لکھا کہ زندگی کا بڑا حصہ عدل کی راہدارایوں اور ایوانوں میں گزارنے کے بعد حصول انصاف کے عمل سے دلبرداشتہ ہو کر آپ سے ذاتی التماس کرتے ہوئے تذبذب کا شکار ہوں ،کاش ایسا نہ ہوا ہوتااور میری آئینی درخواست کو خصوصی سلوک کا مستحق گرداننے کی بجائے ایک عام سائل کے طور پر ہی لیا جاتا ،میری آئینی درخواست کو دائر کئے ہوئے تقریبا 3 سال کا عرصہ گزر چکا اپنی معذولی کے خلاف قانونی جدوجہد کے دوران ہی میری ریٹائرمنٹ کا وقت آ گیا لیکن آج بھی میری درخواست پر پیشرفت ممکن نہیں ہو سکی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عدل و انصاف کی سب سے بڑی بارگاہ میں کھڑے، عدالت عالیہ کے ایک جج کے ساتھ یہ سلوک ہمارے نظام عدل بارے کیا تاثر قائم کر رہا ہے؟ اسکا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں
طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف
جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا
کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات
سابق جج شوکت عزیز صدیقی ایک بار پھر عدالت پہنچ گئے
سابق جج اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس گلزار احمد کو خط لکھ دیا
پانچ صفحات کے خط میں سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آخر میں لکھا کہ اس سے قبل بھی کیس کی جلد سماعت کے لئے درخواستیں دیں اور خطوط لکھے مقدمے کی آخری سماعت 11 جون 2021 کو ہوئی جس کے مکمل ہونے پر فضل جج نے عندیہ تھا کہ 30 جون سے قبل ہی فیصلہ سنا دیا جائے گا لیکن جولائی کا مہینہ بھی گزر گیا اور اب اگست کا پہلا ہفتہ بھی مکمل ہونے کو ہے لیکن مقدمے کے حوالے سے مکمل خاموشی ہے میری آئینی درخواست میں اٹھائے گئے آئینی سوالات فوری سماعت کے متقاضی ہیں
شوکت عزیز صدیقی نے برطرفی کیخلاف اپیل جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست 28 اپریل کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی،سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کی جائے،
اکتوبر 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔