موجودہ حکومت نے کتنا قرضہ لیا؟ تفصیلات سینیٹ میں پیش

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں حکومت نے قرض لینے کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا، سینیٹ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ 2015 سے 2019 تک 4 سالوں کے درمیان 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا گیا۔

وزارت خزانہ حکام نے ایوان میں بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے 11 ارب 79 کروڑ کا قرض لیا گیا، بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے 13 ارب 80 کروڑ کا قرض لیا گیا، ملک میں زر مبادلہ ذخائر 18 ارب 8 کروڑ ڈالر سے زائد ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں حماد اظہر نے کہا کہ نو ماہ کے دوران مالی خسارہ 1922ارب روپے تک پہنچ گیا،مالی خسارہ جی ڈی پی کا 5فیصد ہے،بجلی رعایتی پالیسی اورپاورسیکٹرمیں اصلاحات کا آغازکردیا گیا ہے،نو ماہ کے دوران 35 ارب روپے سے زائد مالیت کے قرضے لئے، 9 ماہ کے دوران مالی خسارہ 1922ارب روپےتک پہنچ گیا

وزارت خزانہ حکام کی جانب سے سینیٹ کو بتایا گیا کہ مالی سال 20-2019 کے پہلے چھ ماہ میں وفاقی حکومت ٹیکس وصولیوں کے اہداف حاصل نہیں کر سکی۔ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ چھ ماہ کیلئے 2198 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا لیکن حکومت اس عرصے میں 2085 ارب ہی جمع کر سکی۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت نےقرضہ واپسی کا کوئی پروگرام بنایاہے،کیا حکومت فقط قرضہ لینے و سودپرسود ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا واپسی کا بھی؟حکومت بتائے کہ بیرونی قرضہ جات واپسی کے لیے کیا لائحہ عمل تیار کیا ہے،

ایف اے ٹی ایف کا ایک بار پھر ڈومور، کالعدم تنظیموں کیخلاف کیا کیا؟ رپورٹ طلب

ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کی کوششوں کا اعتراف، ڈومور بھی کہہ دیا

8 کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی ،کتنے مقدمات، کتنی گرفتاریاں اور کیا سزائیں دی گئیں؟ رپورٹ سامنے آ گئی

رحمان ملک نے مزید کہا کہ اصل رقم آئے روز بڑھتی جارہی ہےکیونکہ قرضہ واپسی کا کوئی پروگرام نہیں،دنیا بھر میں پہلے قرضہ واپسی کے پروگرام بنائے جاتے ہیں پھر قرضے لئے جاتے ہیں،سود ادا کرتے جائیں اور اصل رقم کو نہ چھیڑیں تو بجٹ میں ہر سال خسارہ ہوگا،شرح ترقی میں تیزی سے کمی اور شرح مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے،

Shares: