5 جولائی: جب بھٹو حکومت پر شب خون مارا گیا
آج پانچ جولائی ہے اور یہ دن تاریخ کا وہ سیاح دن ہے جب ذولفقار علی بھٹو کی پہلی جمہوری حکومت پر رات کی تاریکی میں جنرل ضیاء الحق اور ان کے ہمنواؤں نے شب خوب مار کر مارشل لاء نافذ کردیا تھا.
5 جولائی کی مناسبت سے پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ: 5 جولائی 1977 تاریک کا وہ دن ہے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پہلی جمہوری حکومت پر شب خون مار کر ملک کو بدترین آمریت کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ:پاکستان کی تاریخ میں 5 جولائی ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر منایا جائے گا۔
وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی کی رہنماء شیری رحمان کہتی ہے کہ: شہید ذوالفقار علی بھٹو کی آئینی حکومت پر اگر شب خون نا مارا جاتا تو آج پاکستان کا دنیا میں ایک الگ مقام ہوتا، عوامی حکومت کا غیر آئینی طور پر خاتمہ نا ہوتا تو آج عوام کی تقدیر بدل چکی ہوتی۔۔ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کی ترقی اور استحکام آئین اور جمہوریت میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ: آمریت کے وہ 11 سال ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ملک میں تقسیم، نفرت اور انتہاپسندی کی ایسی بنیادیں رکھیں گئی جن سے پاکستان آج تک نہیں نکل سکا۔ 45 سال پہلے ہونے والے اس آئینی اور جمہوری سانحہ کے اثرات ہمارہ آج تک پیچھا کر رہے ہیں۔
شیری رحمان کے مطابق: 45 سال پہلے آج کے دن جنرل ضیاء الحق نے پاکستان کی پہلی جمہوری حکومت اور آئین پر شب خون مارا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو، کارکنان اور تمام جمہوریت پسند عوام کو خراج پیش کرتی ہوں جنہوں نے آمریت کا ڈٹ کر مقابلا کیا، ضیاء الحق نے 11 سال آئین معطل کر کے ملک میں مارشل لا نافذ کیا۔
سیاسیات کے پروفیسر طاہر نعیم ملک جنرل ضیاء الحق کے بیٹے اعجاز الحق کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ: "موروثیت پر تنقید کے نشتر برسانے والے مسلم لیگ (ضیا) کے صدر اعجاز الحق نے آج پانچ جولائی جو تاریخ کا سیاح دن ہے کو ایک مضمون میں اپنے والد جنرل ضیاء الحق کے نفاذ آمریت کو جائز، آئینی اور قانونی قرار دیا.
سابق گورنر پنجاب اور پیلزپارٹی کے رہنماء سلمان تاثیر کی بییٹی سارہ تاثیر نے اپنے والد کی جنرل ضیاء مارشل لاء کے خلاف مزحمت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہاکہ: میں نے ضیاء دور کی خوفناک دہائی میں زندگی گزاری ہے لیکن اب مجھے خوشی ہے کہ ہم نے جمہوریت اور آزادی اظہار کے لیے فوجی حکمرانی کے خلاف جنگ لڑی تھی۔
وہ مزید لکھتی ہیں: ضیاء نے میرے والد کو لاہور کے ایک قلعہ میں قید کر دیا تھا اور ہمیں معلوم تک نہ تھا کہ وہ مر چکے ہیں یا زندہ ہیں وہ مہینوں تک قید رہے لیکن ہم اس آمریت کے خلاف لڑے.
I lived through that terrible decade.I’m glad we fought against military rule for democracy & freedom of speech.Zia imprisoned my father in the Lahore Fort.We didn’t know if he was dead or alive with no light little food& in solitary confinement for months but we fought #BlackDay pic.twitter.com/j9paTdt2zr
— Sara Taseer (@sarataseer) July 5, 2022
جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں کہا کہ: ضیاء الحق کی آمریت پاکستان میں انتہاپسندی اور کلاشنکوف کلچر کی ماں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ: 5 جولائی قومی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے.
بلاول کے مطابق: معاشرتی بیماریوں کے تانے بانے آمریت کے دور سے ملتے ہیں اور ذوالفقار علی بھٹو کو سیاسی منظر سے ہٹانے کے لیے عدالتی قتل کا اسٹیج تیار کیا گیا تھا.
بلاول بھٹو زردری کہتے ہیں کہ: پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنان جیلوں میں بند رہے اورعوام نے آمر کی غاصبانہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔