اسلام آبا د میں وزیراعظم شہباز ریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بجٹ سے متعلق بتایا کہ ہم نے اہم فیصلے کیے ہیں، اور اس میں اتحادیوں سے مشاورت کرکے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے۔لہذا ان فیصلوں سے شارٹ ٹرم میں مشکلات آئیں گی لیکن ہم ان مشکلات سے نکل آئیں گے.
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ : یہ پہلا بجٹ ہے جس میں ہم نے معاشی وژن دیا ہے لیکن قوم کو کوئی سبزباغ نہیں دکھاؤں گا کیونکہ مہنگائی کا طوفان سر پر اور اس کوکم کرنے کے لیے جان لگا کر اقدامات کریں گے جس سے مہنگائی کوکنٹرول کرلیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا: ہم بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگا رہے ہیں تاکہ عام آدمی کوٹیکس سے بچایا جاسکے۔ بڑی صنعتوں میں سیمنٹ، اسٹیل، شوگرانڈسٹری، ،آئل اینڈگیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموبل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ: سالانہ 15کروڑ روپے سے زائدکمانے والےکی آمدن پرایک فیصد، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
شہباز شریف نے دعوی کیا کہ: ہمارا یہ پہلا بجٹ ہے جس کا مقصد پاکستان کی عوام کو غیر معمولی سختیوں سے بچانا ہے، ہم نے جو اقدامات کیے ہیں ان کا مقصد غریبوں کے کندھوں سے بوجھ کو کم کرنا ہے اور ایسے طبقات جو یہ بوجھ برداشت کر سکتے ہیں ان سے مدد لینا ہے۔
انہوں امرا طبقے کو یاد دلایا کہ تاریخ گواہ ہے ہر چیلنج اور مشکل میں ہمیشہ غریبوں نے قربانی دی ہے، لیکن آج صاحبِ حیثیت افراد کو اپنا حق ادا کرنا چاہئے۔
وزیراعظم نے خبردار کیا کہ: ٹیکس کی کلیکشن کے لیے تمام ڈیجیٹل ٹولز لز کو بروئے کار لائیں گے، عام شہری کو ٹیکس کے بوجھ سے بچانے کے لیے ٹیکس جمع کیا جائے گا اور ٹیکس کے پیسے عوام پر استعمال کریں گے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمیں قرض لینا پڑے گا۔
ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق: وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس کے نفاذ کے اعلان کے فوری بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی فروخت کا شدید دباؤ دیکھنے میں آیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس گر گیا۔
کاروبار کے آغاز کے بعد 2 گھنٹے تک مارکیٹ ہموار رہی تاہم 11 بج کر 40 منٹ پر شدید مندی دیکھی گئی اور کے ایس ای 100انڈیکس ایک ہزار 598 پوائنٹس کم ہو کر 41 ہزار 100 کی سطح پر گر گیا۔ دوپہر 12 بجے تک 100 انڈیکس 2 ہزار 53 پوائنٹس یا 4.8 فیصد تک کم ہوگیا تھا۔