باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ‏اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ عمر عبداللہ بازیابی کیس‏ کی سماعت ہوئی

سیکرٹری کابینہ، آئی جی اور پولیس افسران ک ےخلاف توہین عدالت کی درخواست پربھی سماعت‏ ہوئی، عدالت نے آئی جی اسلام آباد،ایس پی انویسٹی گیشن،ایس ایچ اواورتفتیشی افسربھی ذاتی حیثیت میں طلب‏ کر لیا

جسٹس محسن اخترکیانی‏ نے کہا کہ سیکرٹری کابینہ کو کہا تھا متعلقہ افسران کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے،

عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پردفاع،داخلہ اورکابینہ سیکرٹریز11 جنوری کو طلب‏ کر لئے گئے، عدالت نے کہا کہ 5 سال ہوگئے ،عدالتی حکم پرکب عمل ہوگا، آئی جی صاحب بھی خود پیش ہوئے تھے،

لاپتہ افراد بازیابی کیس: ہائی کورٹ نےغفلت برتنے پر 4 ڈی ایس پیز معطل کردیئے

سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم

انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی کیس میں عدالت کے ریمارکس

وکیل درخواست گزار‏نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ بھی آگئی،انھوں نےبھی مانا کہ جبری گمشدگی ہوئی، مسئلہ وہیں کا وہیں ہے، کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ‏ نے کہا کہ اب کیا یہ ایک کام سارے ادارے کریں گے اور کوئی کام نہ کریں؟ عدالتیں بھی، کمیشن بھی، پولیس بھی سب کا ایک ہی کام رہ گیا ہے،کیوں نہ فریقین کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے،

8 ماہ سے لاپتہ شہری کے بازیاب نہ ہونے پرعدالت کا سی سی پی او پر برہمی کا اظہار

Shares: