حکومت نے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 7 ملکوں کی 15 این جی اوز کو پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق امریکی این جی او کیئر انٹرنیشنل، مرسی کور، کیتھولک ریلیف کو بھی پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان تنظیموں میں برطانیہ کی ٹیئرفنڈ، مسلم ہینڈز، ہیلپیج انٹرنیشنل، ہیومن اپیل اور کشمیر آرفن ریلیف بھی شامل ہیں۔

سیلاب کے باعث 400 بچوں سمیت 1200 افراد جاں بحق ہوئے،مریم اورنگزیب

فرانس کی این جی اوز سیکیور اسلامک فرانس، ایم ایس ایف، ترکی کی معارف فاؤنڈیشن، جاپان کی اے اے آر اور کے این کے کو بھی متاثرین کی امداد کیلئے پاکستان میں کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

حکومت کی جانب سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے کام کرنے کی اجازت حاصل کرنے والی این جی اوز میں جرمنی کی لائف لائن کرسچین ڈیولپمنٹ اور سی بی ایم ای وی شامل ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے ان این جی اوز کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کام کی اجازت دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اد رہے کہ وزارت ماحولیات تبدیلی کا کہنا ہے کہ طوفانی بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے ملکی معیشت کو ابتدائی تخمینہ کے مطابق 10 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

سیلاب سے متاثرہ ایک ایک خاندان جلد دوبارہ آباد ہوگا، راجہ بشارت

وزارت ماحولیات تبدیلی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں سیلابی ہنگامی صورتحال نویں ہفتے بھی جاری ہے، اور ملک کا 70 فیصد حصہ زیرآب ہے، پاکستان کے جنوبی حصوں میں کئی مقامات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کے باعث صحت سے متعلق خدشات بھی سامنے آرہے ہیں، دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب ہیں، سیلاب سے اب تک 1200 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے ملک کے مختلف حصوں میں 5000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ 243 پل تباہ ہوگئے ہیں۔

سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہے اور 10 لاکھ سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ ہوا ہے، سندھ کا 90 فیصد اور ملک کی کل فصلوں کا 45 فیصد حصہ زیر آب ہے

تباہ کن سیلاب سے 30 لاکھ سے زائد پاکستانی بچے خطرات کا شکار

Shares: