پی اے سی اجلاس؛ ایف بی آر رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
ایف بی آر کی رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 زیر غور آئی۔ آڈٹ رپورٹ میں 72 ارب 48 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ حکام کے مطابق درآمدی اشیا پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس وصول نہ کرنے سے 2 ارب 53 کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور ایف بی آر کے 10 فیلڈ آفسز میں 6 ہزار 874 کیسز میں ٹیکس وصول نہیں کیا گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے انکوائری کے بعد ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 3 سال کے دوران صرف 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کی ریکوریاں ہوئی.
واضح رہے کہ اس سے قبل ہونے والے اجلاس میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے ملک میں گاڑیوں کی تیاری میں مشکلات اور صارفین کے مسائل پر غور کیا تھا. اجلاس میں کار ساز کمپنیوں کیجانب سے کسٹمرز سے 217 ارب روپے ایڈوانس وصولی کا انکشاف ہوا تھا.
سیکرٹری صنعت وپیداوار نے بتایا تھا کہ کار مینوفیکچرر کمپنیوں نے کسٹمرز سے 20 فیصد سے 100 فیصد تک ایڈوانس پیسے لیے۔ وزارت صنعت وپیداوار کا کہنا تھا کہ کسی کار ساز کمپنی کا مینوفیکچرنگ پلانٹ 100 فیصد صلاحیت پر نہیں چل رہا، گاڑیوں کی بکنگ پر 60 دنوں میں ڈیلیوری ضروری ہے۔ سیکرٹری نے کہا تھا کہ کوئی کمپنی 60 دنوں میں ڈیلیوری نہ کرے تو کسٹمرز کو کائبر پلس 3 فیصد ادا کیا جائے گا، گزشتہ 2 برسوں میں کارساز کمپنیاں 1.9 ارب روپے کسٹمرز کو ادا کرچکی ہیں۔
جبکہ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کارساز کمپنیاں فل پیمنٹ وصول کر کے بھی 4 لاکھ روپے کا مزید مطالبہ کرتی ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کارمینوفیکچرر کا نام تبدیل کر کے کار اسمبلرز رکھنے اور کار ساز کمپنیز کو 100 فیصد ایڈوانس ادا کرنیوالے کسٹمرز کو ایک ماہ میں گاڑی ڈیلیور کرنے کی ہدایت کی تھی.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ جنرل قمر جاوید باجوہ بطور آرمی چیف اور سیکیورٹی چیلنجز ، بقلم: شکیل احمد رامے
امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ
پی اےسی نے کہا تھا کہ کارسازکمپنیاں بکنگ کیلئے 20 فیصد سے زائد کی ایڈوانس رقم نہیں لیں گی، 20 فیصد ایڈوانس پر گاڑی 60 روز میں ڈیلیور نہ کی تو 30 دن بعد کائبر 3 فیصد ادا کرنا ہو گا۔ سیکرٹری صنعت وپیداوار نے بتایا تھا کہ پاکستان میں سالانہ گاڑیوں کی طلب ساڑھے 3 لاکھ ہے۔








