ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد سانحہ نو مئی کے حوالہ سے آگاہ کرنا ہے،نومئی کے واقعہ نے ثابت کیا کہ دشمن جو پچھتر برسوں میں نہ کرسکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں نے کیا، نومئی کا سانحہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی ساز ش ہے جس کے لئے منصوبہ بندی کی گئی ، ماحول بنایا گیا، جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنایا گیا،اب تک تحقیقات میں بہت سارے شواہد مل چکے ہین، افواج پاکستان، شہداء کے ورثا میں نو مئی کے سانحہ پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے، افواج پاکستان آئے روز شہدا کے جناز وں کو کندھا دے رہی ہیں، افواج پاکستان کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈہ کیا گیا، شہدا پاکستان کے خاندانوں کی دل آز اری کی گئی، ہم سوال کرتے ہیں کہ کیا قوم کے نوجوانوں نے قربانیاں اسلئے دی تھیں کہ انکی نشانیوں کی بے حرمتی کی جائے شہداء کے ورثاء ہم سب سے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر ہماری قربانیوں کی اس طرح بے حرمتی کرنی ہے تو ہم نے جانیں کیوں قربان کی ہیں

آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں شہدا کے لواحقین کی ویڈیوز چلائی گئیں، جس میں شہداء کے لواحقین نے اپنے جزبات کا اظہار کیا،

نو مئی نہ بھلایا جائے گا، نہ کسی کو معافی ملے گی،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ یہاں یہ بات کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ کسی بھی ملک و قوم کے استحکام کی بنیاد حکومت،عوام اور فوج کے درمیان احترام کا رشتہ ہے،ملک دشمن قوتوں نے کئی دہائیوں سے کوشش کی کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈال دی جائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بیرونی ایجنڈے سے تشبیہہ دینے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا ،پھر بھی دشمن افواج پاکستان اور عوام کے مابین دراڑ نہ ڈال سکا،افواج پاکستان ان گنت قربانیاں عوام پاکستان کے لئے دے رہی ہیں اور کبھی کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گی،افواج پاکستان تمام اکائیوں، مکتبہ فکر کی نمائندگی کرتی ہیں، عوام کو افواج سے جدا نہیں کیا جا سکتا، اسکی گواہی شہدا افواج پاکستان کی قبریں بھی دیتی ہیں جو پاکستان کے تمام صوبوں،بشمول آزاد کشمیر،گلگت میں موجود ہیں،اس تمام حقائق کے باوجود پچھلے ایک سال میں جھوٹے، گمراہ کن پروپیگنڈے کو چلایا گیا اور چلایا جا رہا ہے،نو مئی کو پاکستان کی معصوم عوام کو انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر بغاوت پر اکسایا گیا، پاکستان کی افواج میں مکمل ہم آہنگی ہے، 25 مئی کو یوم تکریم شہدا کا پیغام، سات جون کو جاری پریس ریلیز اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملٹری لیڈر شپ نو مئی کے سہولت کاروں اور انکے ایجنڈوں سے آگاہ ہے اور کلیئر ہے کہ سانحہ نو مئی کو پاکستان کی تاریخ میں نہ بھلایا جائے گا، نہ ملوث عناصر،سہولت کاروں کو معاف کیا جا سکتا ہے، سب کو سزائیں دی جائیں گی خواہ انکا تعلق کسی بھی ادارے یا جماعت سے نہ ہو،اس عمل میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کے‌ خلاف سختی سے نمٹا جائے گا،

سکیورٹی برقرار رکھنے میں ناکامی پر پاک فوج کے اعلیٰ افسران فوج سے فارغ

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ مفصل احتسابی عمل کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سکیورٹی میں ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے فوجی تنصیبات اور جی ایچ کیو کے سکیورٹی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائیاں کی گئی ہیں , پاک فوج نے خود احتسابی کا عمل مکمل کر لیا ہے لیفٹیننٹ جنرل سمیت3 افسران کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ،میجر جنرل اور 7بریگیڈیئرز کیخلاف تادیبی کارروائی ہوچکی ہے، ان سزاؤں سے یہ اندازہ ہو گا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے ،فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے ،

ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی نواسی بھی اس وقت قانون کی گرفت میں ہیں ,فوج میں جتنا بڑا عہدہ ہو گا ذمہ داری بھی اتنی ہی بڑی ہو گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ رواں سال 95 آفیسر و جوانوں نے جام شہادت نوش کیا پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانیں ملکی سلامتی کے لئے پیش کیں، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، عوام کے تعاون سے ہر چینلج پر قابو پا لیں گے

17 ملٹری کورٹس کام کر رہیں،102 شرپسندوں کا ٹرائل ہو رہا،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹ کا سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے، کچھ حقائق کا جاننا ضروری ہے، 17 سٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں جو پہلے سے فعال تھیں، 102 شرپسندوں کے مقدمات سول کورٹ نے ثبوت اور قانون کے مطابق ملٹری کورٹ میں منتقل کیا ،ان کورٹس میں سول وکیلوں تک رسائی کا حق حاصل ہے، ہائیکورٹ سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے، آرمی ایکٹ،آئین پاکستان اور قانون کا کئی دہائیوں سے حصہ ہے، اسکے تحت سینکڑوں مقدمات نمٹائے جا چکے ہیں،تمام حقائق کی موجودگی میں اگر کوئی جھوٹا بیانیہ بنائے تو بنا سکتا ہے، آئین پاکستان ہمارے لئے سب سے مقدم ہے،

نو مئی کا سانحہ فوج یا ایجینسیوں نے کروایا، اس سے زیادہ گھٹیا بات نہیں کی جا سکتی، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ نو مئی کا سانحہ فوج یا ایجنسیوں نے کروایا اس سے بڑی شرمناک بات کوئی نہیں ہو سکتی، یہ زہریلی سوچ کی عکاسی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج، تصاویر،کالز ریکارڈنگ سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت یہ ہوا اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، نو مئی سے پہلے ہی فوج کی قیادت کے خلاف زہن سازی کی گئی، کیا فوجی قیادت نے خود یہ زہن سازی کروائی ،گرفتاری کے چند گھنٹے بعد دو سو سے زائد مقامات پر حملے ہوئے ،لاہور ،پنڈی، میانوالی،چکدرہ، کوئٹہ،پشاور سمیت دیگر شہروں میں کیا فوج نے خود ایجنٹ پھیلائے ہوئے تھے، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم نے اپنے ہاتھوں سے فوج کے شہدا کی یادگاروں کو جلایا، غیر ملکی ابلاغ و اشخاص کو ریاست کے خلاف مواد ہم نے خود فراہم کیا، کون نامی بے نامی اکاؤنٹ سے پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلاؤ، قبضہ کرو، یہ کون کر رہا تھا، سب سامنے ہے

آرمی چیف نے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کے ایک حصے کے طور پر سیالکوٹ اور منگلا گیریژن کا دورہ کیا۔

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

القادر یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں،خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں انکشاف

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف کی تعیناتی پر دستخط کر دئیے

بیرونی سازش ہو اور فوج خاموشی سے بیٹھی رہے، یہ گناہ کبیرہ ہے،آرمی چیف

سینئرصحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالہ سے اہم انکشافات کئے ہیں

فوری ردعمل نہ دے کر پاک فوج نے انکی سازش کو ناکام بنایا،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ کئی مہینوں سے فوجی قیادت کے خلاف زہن سازی کی جا رہی ہے جب فوجی ردعمل آنا تھا تو انہوں نے مزموم مقاصد پھر پورے کرنے تھے، کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی منصوبہ بندی کے ساتھ ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا،یہ کوئی بھی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی اپنے ہی ملک میں اپنی فوج پر حملہ آور ہو، فوری ردعمل نہ دے کر پاک فوج نے انکی سازش کو ناکام بنایا، یہ ضروری تھا کہ جہاں پر سیکورٹی میں غیر ارداری غفلت یا کوتاہی ہوئی اسکا تعین کیا جائے، اسکی وجوہات دیکھی جائیں، فوج میں خود احتسابی کا ایک سسٹم ہے ،دو ادارہ جاتی انکوائری ہوئی، تمام شواہد کو تفصیلات سے دیکھا گیا اور سفارشات تیار کی گئیں، پھر ایکشن لیا گیا، جتنا بڑا عہدہ، اتنی بڑی زمہ داری،حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج کا ہر افسر یا جوان، کسی بھی علاقے سے فرقے مزہب سے ہو اسکی آخری ترجیح ریاست پاکستان ہے، اس میں کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے، یہی وہ جزبہ ہے جس کی وجہ سے ہمارا نوجوان قربانی دے رہا ہے، البتہ جھوٹ کا بیانیہ بنا کر صرف عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالی جا سکتی ہے، عوام نو مئی کے بیانئے کو پہچان چکے ہیں

معاشرے میں بے چینی کو کم کرنے کی ضرورت ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف بنایا جاتا ہے غلط بیانات اور فیک ویڈیوز سے یہ بیانیہ چلایا جاتا ہے۔ اسکے ماسٹر مائنڈ کون ہیں؟ سوشل میڈیا پر جو پروپیگنڈہ ہے وہ پاکستان میں وبا کی صورت اختیار کر چکا، بے نامی اکاؤنٹس بھی چل رہے ہیں جو فیک ہیں،ابھی حال میں ہی ایک اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا جو خاتون کے نام پر چل رہا تھا لیکن اس کے پیچھے مرد تھا، فیک پروپیگنڈہ کا حل ضروری ہے، حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے،جو صحافی کمیونٹی ہے پاکستان کی اسکو چاہئے کہ وہ زمہ دارانہ صحافت کرے، بجائے اسکے کہ سنسنی کی صحافت کرے، معاشرے میں بے چینی کو کم کرنے کی ضرورت ہے،

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ جس طرح باقی ادارے ہیں فوج بھی ایک ادارہ ہے، جن معاملات میں حکومت سمجھتی ہے کہ فوج کی ضرورت ہے فوج رول ادا کر سکتی ہے تو اس میں فوج کردار ادا کرتی ہے، یہ آج کی بات نہیں، دہائیوں سے چل رہا ، ہم چھوٹے ہوتے تھے تو فوج کو صفائی کرتے بھی دیکھا، فیٹف میں کردار ادا کیا، پولیو کے قطروں میں بھی فوج کردار ادا کرتی ہے، ہمیں اس پر فخر ہے، عوام کے فلاح و بہبود کے لئے اگر جان دے سکتے ہیں تو یہ تو بہت چھوٹی بات ہے،

اگر اندرونی انتشار کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی یلغار کا راستہ ہموار کرے گا. ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں سانحہ نو مئی کا تدارک کیسے کرنا ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو، اسکا جو رسپانس ہے وہ خالی فزیکل رسپانس نہیں اور ڈومین میں ہے، جو عوامل جن وجوہات کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا ان تک پہنچا جائے انکا تدارک کیا جائے، جو منصوبہ ساز تھے ان کو بے نقاب کر کے انکا کیفر کردار تک پہنچایا جائے، ہم سب نے اس گھناؤنی سوچ کی نفی کرنی ہے تاکہ دوبارہ واقعہ نہ ہو، مملکت پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے، دو شکلیں ہیں ایک دہشت گردی کی صورت میں ہے،جس کے خلاف افواج قربانیاں دے رہی ہیں، دوسری شکل مزموم سیاسی مقاصد کے لئے عدم برداشت ہے جس کا نقطہ عروج نومئی کو دیکھا، اگر اندرونی انتشار کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی یلغار کا راستہ ہموار کرے گا. اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاک فوج چاہتی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈر آپس میں بیٹھ کر قومی اتفاق رائے پیدا کریں، یہ نو مئی کے بعد 15 مئی کو اعلامیہ جاری ہوا، تا کہ ملک میں معاشی استحکام ہو، اسی اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک فوج ہر ایسے عمل کو سپورٹ کرتی ہے اور کرتی رہے گی،ہمارے لئے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں،سانحہ 9 مئی ،اس وقت تک انصاف کا منتظر رہے گا، جب تک اس کے منصوبہ سازوں اور سہولتکاروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا،اگر ایسا نہ ہوا تو کل کو کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا

سیاسی جماعت اپنے ہی ملک میں اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو گی،اسکی توقع نہیں کی جا سکتی تھی،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعہ کا مقصد تھا کہ فوج سے فوری ردعمل لیا جائے، نقصان ہو اور اس پر سیاست کی جائے، اس کے لئے منصوبہ بندی کی گئی تھی، لوگوں کے بیانات سنیں، سی سی ٹی وی فوٹیج ہے، آڈیو ریکارڈنگ ہے، ویڈیو ریکارڈنگ ہے واضح ہو چکا کہ یہ سب طے شدہ طریقے سے کیا گیا،ہمارے ہی ملک میں ایک سیاسی جماعت اپنے ہی ملک میں اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو گی،اسکی توقع نہیں کی جا سکتی تھی،فوج کا جو خود احتسابی کا اپنا سسٹم ہے، غیر ارادی غلطی، کوتاہی میں ملوث افراد کو سزائیں دی گئیں، جھوٹے بیانئے بنائے جا رہے ہیں، میں آپکے سامنے کھڑا ہوں، کس علاقے سے ہوں، کس فرقے سے ہوں کس سیاسی جماعت سے وابستگی ہے یہ بعد میں فوج اور ریاست پہلے، جب ہم کسی کو آرڈر دیتے ہیں کہ جاؤ اور کود جاؤ، تو جانتے بوجھتے بھی ملک کی خاطر ، فوج کی خاطر قربانی دیتا ہے، کوئی جھکاؤ تھا، کوئی سازش تھی،لوگ پروپیگنڈہ کرتے ہیں،

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ فوج کی الیکشن ڈیوٹی ہوتی ہے، اس کے علاوہ باتیں سب مبالغہ آرائی ہیں،فوج کا موقف 15 مئی کے اعلامیہ میں واضح ہے کہ سیاسی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ سٹیک ہولڈر بیٹھیں اتفاق رائے، اسکو سپورٹ کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے، جب ہم نے کہہ دیا کہ ادارہ جاتی انکوائری ہوئیں تو اس میں یہی جانچا گیا کہ یہ لائن کراس ہوئی، یہاں پر سیکورٹی کی غفلت ہوئی، اسکو کس حد تک روکا جا سکتا تھا ،بلوائی، شرپسند آئے، غفلت کی نوعیت کو جانا گیا اور زمہ داران کیخلاف کاروائی ہوئی،

Shares: