مراکش : سائنسدانوں نے دیو ہیکل سمندری موساسارچھپکلی کی باقیات دریافت کی ہیں۔
باغی ٹی وی : "جنرل کریٹیسیس ریسرچ ” میں شائع کئے گئے مقالے میں سمندری چھپکلی تھیلاسوٹائٹن ایٹروکس کے متعلق بتایا گیا کہ ان چھپکلیوں کی لمبائی 9 میٹر (30 فٹ) تک تھی –
1 کروڑ 80 لاکھ سال قبل زمین پر پائے جانیوالے دیو ہیکل مگرمچھوں کی نئی اقسام دریافت
آج کی دور کی اِگوانا اور گوہ اس کی دور کی رشتہ دار ہیں یہ چھپکلی 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل اپنے بڑے جبڑوں کی مدد سے دوسرے سمندری حیوانات کا شکار کرتی تھی۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف باتھ کے محققین سمیت دیگر سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کچھ موساسار مچھلیوں اور اسکوئیڈز جیسے چھوٹے شکار کھاتی تھیں اور دیگر ایمونائٹس اور کلیمس کھاتی تھیں جبکہ نو دریافت شدہ چھپکلی دیگر تمام سمندری ریپٹائلز کا شکار کرتی تھی۔
تحقیق کے مطابق تھیلا سوٹائٹن اپنے دور کی زبردست شکاری تھی جو خوراک کی زنجیر میں سب سے اوپر ہوتی تھی اس خوراک کی زنجیرمیں سب سے نیچے پلینکٹن ہوتےتھےجن کی غذا سمندر کی گہرائی میں موجود اجزاء سے بھرپور پانی ہوتا تھا۔
سعودی عرب میں سمندری چھپکلی کی 80 ملین سال پرانی باقیات دریافت
چھوٹی مچھلیاں ان پلینکٹن کو کھاتی تھیں اور پھر بڑی مچھلیاں ان چھوٹی مچھلیوں کو کھاتی تھیں۔ یہ بڑی مچھلیاں پھر موساسارس اور پلیسیو سارس کی غذا بن جاتی تھیں۔
قبل ازیں سعودی عرب میں رینگنے والے سمندری جانداروں کی80 ملین سال پرانی باقیات دریافت ہوئی تھیں بحیرہ احمر ڈویلپمنٹ کمپنی اور سعودی جیولوجیکل کی شراکت سےکیےگئےسروے کے دوران یہ باقیات ملی تھیں اس منصوبے کے تحت کی جانے والی کھدائی کے دوران سمندری چھپکلی کی ہڈیاں دریافت ہوئیں ماہرین کے خیال میں یہ ہڈیاں 80 ملین سال قبل موجود جانداروں کی ہیں-
دریں اثنا امریکی سائنسدانوں نے تسمانین ٹائیگر کو معدوم ہونے کے تقریباً 100 سال بعد دوبارہ وجود میں لانے کے منصوبے کا انکشاف کیا تھا تسمانین ٹائیگرکا سائنسی نام تھائلاسائن ہےاس کی نسل 1930ء کی دہائی میں معدوم ہونے سے قبل لاکھوں سال سے کرہ ارض پر موجود تھی اس کی نسل کو تقریباً ایک صدی قبل معدوم ہونے کے بعد بہت نقصان پہنچا تھا-
سائنسدانوں کا ایک صدی قبل معدوم ہوئےتسمانین ٹائیگر کودوبارہ وجود میں لانے کا اعلان
سائنسدانوں کے مطابق تھائلاسائن ماضی میں آسٹریلیا اور نیو گنی کی سرزمین پر بڑی تعداد میں موجود تھے لیکن 3000 سال قبل یہ اس علاقےسے معدوم ہوگئے۔ باقی ماندہ تعداد تسمانیہ کے جزیرے تک محدود رہ گئی جنہیں شکار کر کے 20 ویں صدی کی ابتدا میں ختم کردیا گیا۔
طویل عرصے سے یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ان کے معدوم ہونے میں انسانوں اور کتوں کا بڑا حصہ ہے اس نسل کا آخری جانور ہوبرٹ کے چڑیا گھر میں 1936ء میں مرا تھا تاہم اب امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں قائم ایک اسٹارٹ اپ کولوسل بائیو سائنسز نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس جانور کو دوبارہ وجود میں لانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔