90 دن کے اندر عام انتخابات نہ کروانا آئین سے انحراف ہوگا، پلوشہ خان
پیپلزپارٹی کے سینٹر وقار مہدی اور سینیٹر پلوشہ خان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 90 دن کے اندر عام انتخابات آئینی ضرورت ہے
سینیٹر وقار مہدی ‘سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ آئینی تقاضے پورے کرنے کے لیے 90 دن کے انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے حلقہ بندیاں 90 دن کے اندر انتخابات میں آئینی رکاوٹ نہیں ہیں 90 دن کے اندر عام انتخابات نہ کروانا آئین سے انحراف ہوگا ہمیں صرف آئین پر عمل کرنا ہوگا
پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان کا الیکشن کمیشن سے مقرر وقت پر انتخابات کرانے کا مطالبہ
سابق وفاقی وزیر پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حالیہ اعلان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیوں میں چار ماہ لگیں گے، یہ اعلان ہمارے لئے تشویش اور مایوسی کا باعث ہے،
پاکستان پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے اور جاری کردہ شیڈول پر سنجیدنگی سے نظر ثانی کرے،اسمبلیوں کی جلد تحلیل کرنے کا مقصد الیکشن کمیشن کو تیاریوں کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت فراہم کرنا تھا، پیپلز پارٹی نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کی توثیق کی تھی،اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ موجودہ نشستیں تبدیلی نہیں ہونگی،ڈیجیٹل مردم شماری پر جائز تحفظات کے باوجود، ہم نے نئی مردم شماری کی بنیاد پر عام انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کی، چونکہ موجودہ قومی اور صوبائی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی، اس لیے حلقہ بندیوں کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے،پیپلز پارٹی اور اس کے ووٹرز عام انتخابات کی تاریخ کے منتظر تھے، حلقہ بندیوں کے شیڈول کے نہیں،انتخابات میں کسی قسم کی تاخیر ملک میں سیاسی غیر یقینی اور عدم استحکام کا باعث بنے گی، جس کا ملک متحمل نہیں، ہمارا آئین الیکشن کمیشن کو پابند کرتا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دنوں کے اندر عام انتخابات کرائے،ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے،
سیکریٹری اطلاعات پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔
حلقہ بندی انتخابات کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔آئین پر عمل کرنا ہوگا 90 دن کے اندر عام انتخابات لازمی ہیں۔ملک کے سیاسی اور معاشی حالات کسی بحران کے متحمل نہیں ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات کے لیئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں نگران حکومت قائم ہو چکی ہے، قومی اسمبلی وقت سے پہلے تحلیل کر دی گئی تھی ، آئین کے مطابق اب نوے دن میں الیکشن ہونے ہیں تا ہم الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کی وجہ سے نوے دن میں الیکشن بظاہر نظر نہیں آ رہے، پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ الیکشن نوے دن میں ہی ہو جائیں تا ہم ن لیگ کی خواہش ہے کہ الیکشن لیٹ ہوں اور نواز شریف کو واپس آنے اور الیکشن مہم چلانےکا کھلا موقع مل جائے
عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں الیکشن نہ کرانا آئین پاکستان اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام ہی بروقت الیکشن اور شفاف الیکشن کرنا ہے انتخابات میں تاخیر کا اختیار الیکشن کمیشن کو نہیں۔
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کو خط لکھ دیا،
سپریم کورٹ میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی،درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے خلاف دائر کی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ وہ 90 روز میں عام انتخابات کرائے، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلیٰ کی مشترکہ مفادات کونسل میٹنگ میں شرکت کو غیر قانونی قرار دیا جائے، سپریم کورٹ حکم دے کہ الیکشن کمیشن ہر صورت 90 روز کے اندر انتخابات کرائے، قومی اسمبلی کی تحلیل سے ایک ہفتہ قبل مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر نئی مردم شماری کے اجراء کی منظوری لینے کا مقصد انتخابات میں تاخیر کرنا ہے، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، مشترکہ مفادات کونسل اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے
سیما کو گرفتاری کے بعد ضمانت مل گئی
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ