مقبوضہ کشمیر، ہوائی جہاز کے کرایوں میں بے تحاشا اضافہ

0
39

مقبوضہ کشمیر کے باسیوں پر مصیبتیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ ایک طرف تو زمینی سفر کے کرایہ میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف ہوائی جہاز کا سفر بھی اب عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر، نئے موبائل کنکشن کے حصول کے لیے ایک اور قد غن لگ گئی

بھارتی میڈیا کے مطابق دو ہفتہ قبل تک سری نگر سے دہلی تک کا ٹکٹ 2000روپے تھا جو کہ اب کم ازکم 4000روپے ہو گیا ہے۔ہوائی جہاز کے کرایوں میں ہوشربا اضافے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی عوام نے نئی دہلی جانے کا پروگرام ہی کینسل کر دیا ہے۔

وسیم احمد نامی ایک کشمیری کو تجارت کی غرض سے دہلی جانا تھا لیکن ہوائی سفر مہنگا ہونے کے باعث اپنا پروگرام ہی ملتوی کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہوائی جہاز کے کرائے میں اچانک بے تحاشا اضافے کی وجہ سے کئی لوگوں نے اپنے طے شدہ پروگرام ہی ملتوی کردیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، اسکول کو آگ لگا دی گئی

وسیم احمد کے بقول، آج سے دو ہفتے قبل دہلی کے لئے ہوائی ٹکٹ زیادہ سے زیادہ دو ہزارروپے میں ملتی تھا لیکن آج یہی ٹکٹ کم سے کم چار ہزار روپے میں مل رہا ہے۔ کرائے میں اضافے کی وجہ سے کئی لوگوں نے دہلی جانے کا پروگرام ہی ملتوی کر دیا ہے۔ میںنے خود بھی تجارت کے سلسلے میں دہلی جانا تھا لیکن ہوائی سفرکے کرایہ میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے میں نے بھی فی الحال اپنا پروگرام موخر کر دیاہے۔

مقبوضہ کشمیر، تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کیوں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ہفتہ قبل نئی دہلی تک کے لیے ہوائی ٹکٹ لیں تو بھی کم سے کم چار ہزار روپے میں ٹکٹ ملتی ہے۔ تاہم مجبوری کی حالت میں ہوائی ٹکٹ لینی پڑے تو چھ ہزار روپے سے کم ٹکٹ کا ملنا ناممکن ہے۔

مقبوضہ کشمیر، کرفیو کی وجہ سے کتنی فیکٹریز بند ہیں؟ اہم خبر

ایک اور کشمیری ارشاد احمد نامی نے بتایا کہ یہاں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہوائی ٹکٹ کا حصول بھی انتہائی مشکل ہے کیونکہ جب یہاں انتطامیہ کی طرف سے قائم این آئی سی سنٹروں میں جاتے ہیں تو ایس ایم ایس سروس پربند ہونے کی وجہ سے موبائل فون پر او ٹی پی نمبر نہیں آتا جس کی وجہ سے ٹکٹ نکلتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر، کرفیو کے ڈھائی ماہ، مسجدوں کے منبرو محراب خاموش

مذکورہ شہری کے بقول اب کشمیریوں کو ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے لئے ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو موجودہ حالات میں بہت ہی مشکل ہے۔

دریں اثناءسرینگر ایئرپورٹ پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ہوائی جہاز کے کرایہ میںبے تحاشا اضافہ ہوا۔ سرینگر ایئرپورٹ پر شام کے وقت پروازیں بھی معطل ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی وجہ سے بازار بند اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔ وادی میں ٹرین سروس بھی بند ہیں۔ مقبوضہ وادی کے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاںمسلسل معطل ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے اعلانات کے باوجود تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل شروع نہیں ہوسکا کیونکہ اکثر اداروں میں سیکورٹی فورسز کے قبضہ میں ہیں۔

اگرچہ پوسٹ پیڈ موبائل سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعدازاں یہ بھی ایک اعلان ہی ثابت ہوا۔اس سے اگلے روز ہی ایس ایم ایس سروس بند کر دی گئی۔موبائل کی پری پیڈ سروس اور انٹرنیٹ سروس بھی ابھی تک بحال نہیں ہو سکی۔انٹرنیٹ سروس کی بند ش سے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صحافی اور طلبا سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔

اسی طرح قابض انتظامیہ نے حریت قائدین کے ساتھ ساتھ بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی اس بار نہیں بخشا۔بھارت نواز سیاستدان بھی نظربند یا قید ہیں۔ ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی گرفتارہیں جبکہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار وزیر اعلیٰ بننے والے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پرپی ایس اے کا قانون لاگو کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ مودی حکومت نے پانچ اگست کو مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم اورآرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کردیا تھا۔ اس اعلان سے ایک دن قبل ہی مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کر دی گئی تھی۔

Leave a reply