اسلام آباد: میڈیا اور پیمرا آمنے سامنے ، معاملہ عدالت پہنچ گیا اطلاعات کے مطابق آج صبح چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیا توہین عدالت کیس میں چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت کیخلاف خبرچلانےوالے چینلز کا لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو عدالتی حکم پر مختلف چینلز کے اینکرزپیش ہوئے۔

مصنوعی کیلشئیم ۔ خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ

ذرائع کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کانام استعمال کرکےپیمرانےحکم جاری کیا اگر عدالتی حکم پرابہام تھا تو درخواست عدالت میں دیتے۔چیف جسٹس نے برہمی  کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ چیئرمین پیمرا کے پاس اختیارات ہیں لیکن آپ نے پیمرا کےکس شق پر عمل درآمد کیا؟

کشمیرمیں کرفیو کا 86 واں دن،نہ غذا نہ دوا،دنیا خاموش،بہت افسوس،بہت افسوس

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کام واضح ہونا چاہئے مگر پیمرا ہر چیز عدالت پر ڈال دیتا ہے اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہےتو پیمراقانون کےمطابق فیصلہ کرے.جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ میرےخلاف کوئی غلط خبر چلی تو میں ایکشن نہیں لوں گا؟ ایک غلط خبر چلا کر کہا گیا کہ نواز شریف کیس میں پیسہ چلا ہے جوخبرچلائی گئی اس سے زیرالتوا کیسز کی شفافیت پرسوال اٹھتا ہے.

پیمرا نے پابندی نہیں لگائی اپنی حدود میں‌ رہنے کی درخواست کی ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ پیمرا کیسے کہہ سکتا ہے کہ ٹی وی چینلزکےمہمان کون ہوں گے ایک معاملہ دوسرے پر ڈال دینےکا ٹرینڈ چل رہا ہے۔چیف جسٹس نےچیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت کیخلاف خبرچلانے والے چینلزکالائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے۔عدالت نے کہا کہ اوپن عدالت میں دونوں ٹاک شو چلائے جائیں گے جب کہ پروگرامز کی ٹرانسکرپٹ بھی طلب کرلی گئ ہے۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے 5 ٹی وی اینکرز کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور ٹاک شو میں تضحیک آمیز گفتگو اور ڈیل کی خبریں چلانے پر چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔

Shares: