ممبئی :11سال بعد بھارتی عدالت کویاد آیا کہ 23مسلمان بے گناہ ہیں‌،اطلاعات کے مطابق سال 2008 میں دھولیہ شہر میں پوسٹر پھاڑ نے کی وجہ سے برپا ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کامسلمانوں کوذمہ دار قراردئیے جانے کے مقدمہ میں آج پرنسپل جج دھولیہ سیشن کورٹ نے اس معاملے کا سامنا کر رہے تمام 23 مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا۔

مجھے آگے کرکے پیچھے ہٹناحرام،مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن پرفتویٰ‌ داغ دیا

ممبئی سے ذرائع کےمطابق سال 2008 میں دھولیہ شہر میں تھیٹر کے پاس لٹکے ہوئے پوسٹر جس پر صابر سیٹھ و دیگر سیاسی لوگوں کی تصاویر تھیں کو چند شر پسندوں نے پھاڑ دیا تھا جس کے بعد فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا۔ مقامی آزاد نگر پولس اسٹیشن نے مقدمہ درج کرتے ہوئے کل 38 ملزمین کو گرفتار کیا تھا،جس میں 23مسلم نوجوان تھے،بقیہ ہندو تھے۔مسلم نوجوانوں پر الزامات تھے کہ وہ فساد برپا کرنے میں پیش پیش تھیاور ہندو علاقوں میں غیر قانونی طور پر اکٹھا ہوکر نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔

ٹرمپ جب بھی بولتا ہے پتھرتولتاہے،کوریائی "راکٹ مین” کاسخت جواب

سیشن جج منگلا موٹے نے ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمین کو باعزت بری کردیا۔ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے مسلم نوجوانوں کی کامیاب پیروی کی۔گلزار اعظمی نے آج کے فیصلہ پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اشفاق شیخ اور مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران مشتاق صوفی، مصطفیٰ عرف پپو ملا، محمود ربانی و دیگرکو مبارکباد پیش کی۔

دہلی:لاشوں کےڈھیرلگ گئے،فیکٹری میں آتش زدگی، 57 افراد ہلاک

باعزت بری ہونے والے ملزمین میں اشفاق شیخ منصوری، محمد کلیم انصاری مشتاق احمد عبد القادر،شیخ صادق شیخ انور،آصف سید،معین الدین قاضی،شریف شیخ، غیاث خان، محمد ایوب شاہ،رؤف شاہ، حاجی عبدالرزاق، فیروز خان یوسف خان، انیس رزاق، شیخ حسن انصاری، وسیم احمد اور رفیق پنجری شامل ہیں۔

Shares: