مسجد میں نمازی صرف پانچ آ سکتے ہیں البتہ درجنوں میڈیا والے ، حکومت کب لے گی ایکشن؟
مسجد میں نمازی صرف پانچ آ سکتے ہیں البتہ درجنوں میڈیا والے ، حکومت کب لے گی ایکشن؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے
لاک ڈاؤن کے دوران جہاں مارکیٹس ،تعلیمی ادارے، شاپنگ ہالز بند ہیں وہیں تمام صوبوں نے مساجد میں نماز کی ادائیگی کے لئے تین سے 5 افراد کو لازمی قرار دیا ہے جن میں سے امام، موذن، خادم اور مسجد کمیٹی کے افراد مسجد میں نما زادا کر سکیں گے، عام شہریوں کے مساجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے
نماز جمعہ کے حوالہ سے بھی یہی احکامات ہیں، شہریوں سے حکومتیں اپیل کرتی ہیں کہ مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی بجائے گھروں میں ادا کیا جائے اور اس حوالہ سے مختلف صوبوں میں احکامات کی خلاف ورزی پر کاروائی بھی کی جاتی ہے، کل جمعہ کو اسلام آباد میں ایک مسجد سے امام کو گرفتار کیا گیا جسے رات گئے رہا کیا گیا، کراچی میں بھی ایسے کئی واقعات پیش آئے، علماء کرام کو گرفتارکیا گیا اور انہیں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا
دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ حکومت مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے شہریوں کو روک رہی ہے لیکن صحافی مساجد میں کیمروں کے ساتھ جانے میں آزاد ہیں، مساجد میں نمازی تو کم ہوتے ہیں اور اکثر مساجد میں انتظامیہ حکومتی احکامات پر عمل کر رہی ہے لیکن صحافی مساجد کے اندر نمازیوں کی تصاویر بنانے، نمازیوں کی تعداد دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں پہنچ جاتے ہیں، ایسی ہی صورتحال کل جمعہ کے موقع پر دیکھنے میں آئی جہاں نماز جمعہ کے دوران مختلف مساجد میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد پہنچ گئی، مساجد میں نمازی تو پانچ تھے لیکن صحافیوں کی تعداد جن کے پاس کیمرے تھے ان کی تعداد بیس سے بھی زیادہ تھی
کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟
ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان
کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے
نماز جمعہ پر پابندی، طاہر اشرفی نے کیا بڑا اعلان، طبی عملے کو کیا سلیوٹ
سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ، نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی
حکومت جب مساجد میں نمازیوں کو آنے سے روک رہی ہے تو احتیاطی تدابیر کے طور پر صحافیوں کو بھی ایسا کرنے سے روکا جائے، مساجد میں نمازی تو وقفے سے کھڑے ہیں لیکن صحافی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں اور سماجی فیصلے کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے، اس حوالہ سے حکومت کو نوٹس لینا چاہئے