میری مرضی کیا ہے؟
احمد علی ہاشمی
مظاہرِ مرضی
تجھ کو رب سے مانگ کے لوں گا
نہ چلے گی تیری مرضی
تم بھی اس کے میں بھی اس کا
اور اسی کی چلے گی مرضی
تجھ بن جیون سُونا سُونا
سُونے ہی دن رات میرے
تجھ کو پا کر ہی دم لوں گا
یہ ہی ہے اب میری مرضی
——————————-
حقیقتِ مرضی
عشق بیماری جیسا یارو
جس کو لگتا ہے وہ جانے
مرض ہی بن جاتا ہے مرضی
ہو گا وہی جو اسکی مرضی
حسن مجازی، روپ مجازی
ہوتا ہے یہ عشق مجازی
روح سے جب تم پیار کرو تو
جان لو گے تم حق کی مرضی
مرضی، مرضی نہ تم کرنا
اس کی مرضی پر تم رہنا
مرضی سے کچھ کر نہیں سکتے
لیکن برا ہے مرض یہ مرضی