نبی کا یارِ غار بقلم:جویریہ بتول

0
59

نبی کا یارِ غار…
(بقلم:جویریہ بتول)۔
وہ نبی کا یارِ غار تھا…
نبی کو جس سے پیار تھا…
سب سے پہلے قبول کر کے…
جو اسلام کا وفادار تھا…
لقب صدیق کا تھا پایا…
سچائی کو ہرسو پھیلایا…
حلقۂ اسلام میں جس نے…
کئی معتبر لوگوں کو لایا…
صداقت جس کا شعار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…
ہر اک ستم کے سامنے…
جو ڈٹا ہوا اک پہاڑ تھا…
سفر،حضر میں ساتھ رہا…
نہ ادھر گیا، نہ اُدھر گیا…
ہجرت کی راہوں پر بھی…
ساتھ ساتھ چلا تھا جو…
جسم پہ ڈنگ کھا کر بھی.
ذرا بھی نہ ہلا تھا جو…
وفا کا جو شہ سوار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…!!!
جو مصلٰی امامت پہ رہا…
نبی کی زندگی میں کھڑا…
جنت کے ہر دروازے سے جائے گا بلایا…
صدیق کے بارے نبی نے یہ فرمایا…
ہر لمحہ جو غم خوار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…
بند کر دو ساری کھڑکیاں…
ایک مگر کھُلی رہے…
صدیق کے گھر کی طرف سے…
وفاؤں کی خوشبو گھُلی رہے…
فتنۂ اتداد پر جو ننگی تلوار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…
ہر ایک کا بدلہ چکا دیا ہے…
احسانات کا بار اتار دیا ہے…
مگر اک صدیق کا ہے باقی…
جو بہت جزاؤں کا حقدار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…
جو واسطے شجرِ اسلام کے…
تا قیامت رہتی فصلِ دوام کے…
لا الہ الا اللہ کے پھیلتے پیام کے…
کیاخوب صداقت کی بہار تھا…
وہ نبی کا یارِ غار تھا…!!!
نبی کو جس سے پیار تھا…!!!
(رضی اللّٰہ عنہ)۔
==============================
[جویریات ادبیات]۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Leave a reply