لاہور:حکمران جماعت تحریک انصاف اورق لیگ کے اختلاف قائم ،خلع کی دھمکیوں کے باوجود یہ رشتہ قائم ہے ، مبشرلقمان کا خوبصورت تجزیہ ،اطلاعات کے مطابق معروف تجزیہ نگارسنیئر صحافی مبشرلقمان نے ق لیگ اورحکمران جماعات کے درمیان اخلافات پرایک خوبصورت تجزیہ کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ حکمران جماعت تحریک انصاف اورق لیگ کے اختلاف قائم ،خلع کی دھمکیوں کے باوجود یہ رشتہ قائم ہے ،
مبشرلقمان کہیتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی میں اختلافات کی خلیج میں حالیہ تعیناتیوں نے مزید گہرالی ڈال دی ہے پہلے وفاق میں وزارت نہ دینے پھر مونس الٰہی کو وزیر نہ بنانے اور پھر پنجاب بیورو کریسی کی اکھاڑ پچھاڑ میں مشاورت نہ کرنے کے معاملہ پر دونوں جماعتوں میں فاصلے مزید بڑھ گئے س
مبشرلقمان نے ٹویٹ کرتے ہوئے ان اختلافات کی طرف اشارہ کیا ہے ان کے مطابق مطابق مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے درمیان متعدد معاملات پر اختلاف اب کھل کر سامنے آنے لگا ہے مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کے وقت لے کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ ق کو وفاق اور صوبہ میں دو دو اہم وزارتیں دی جائینگی تاہم اتحادی حکومت بننے کے بعد مسلم لیگ ق کو صوبہ پنجاب اور وفاق میں ایک ایک وزارت دی گئی ۔
اس معاملہ پر اختلاف تو قائم رہا مگر بات شکوہ تک محدود رہی مگر گزشتہ ماہ سے مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی بیورو کریسی میں ہونے والی تبدیلیوں میں مشاورت سازی نہ کرنے پر ناراض ہو گئے اس دوران انہوں نے وفاق میں دوسری وزارت مانگ لی اور اس کے لئے اپنے بیٹے مونس الٰہی کا نام دیدیا تاہم پی ٹی آئی نے اس نام کو مسترد کر دیا
#PMLQ develops serious differences with #PTI. Among many reasons Moonis Elahi not being made a minister is one major reason
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) November 5, 2020
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے معاہدہ کے مطابق دوسری وزارت دینے پر آمادگی ظاہر کر دی تھی تاہم دوسری وزارت کس کو دینی ہے اس کا فیصلہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما وزیراعمظ عمران خان کو کرنے کا اختیار دیدیا گیا اس پر دونوں جماعتوں کے دذرمیان اختلافات کی خلیج مزید گہری ہو گئی ذرائع کے مطابق چودھری پرویز الٰہی اور گورنر پنجاب چودھری سرور کے درمیان پہلے ہی شدید اختلاف چل رہا ہے
اس دوران مسلم لیگ ق رہنما طارق بشیر چیمہ نے انہیں اختلافات کی وجہ سے وزیراعظم کے ظہرانے میں شرکت کرنے سے انکارکردیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگرہماری سننی ہی نہیں تو سنانے کا کیا فائدہ کھانا کھانے کے بھوکے نہیں ہیں