حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت، سپریم کورٹ نے دیا بڑا "جھٹکا”

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

سپریم کورٹ نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی،جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ آپ کیس میرٹ پر لڑنا چاہتے یا ہارڈشپ کی بنیاد پر؟وکیل امجد پرویز نے عدالت میں جواب دیا کہ ہم ہارڈشپ پر ضمانت مانگ رہے ،ایک سال 7 ماہ سے میرا موکل جیل میں ہے،

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ہائیکورٹ میں ہارڈشپ کا ذکر نہیں کیا گیا سپریم کورٹ کیسے ہارڈشپ کا مسئلہ دیکھ سکتی ہے؟ وکیل نے کہا کہ اس وقت حالات اور تھے گرفتاری کو ایک سال سے کم عرصہ ہوا تھا،ہارڈشپ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت ہارڈشپ کا گراوَنڈ نہیں بنتا تھا،

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ جو نقطہ ہائیکورٹ میں نہیں اٹھایا گیا ہم وہ کیسے سنیں؟ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہو گا ہائیکورٹ سے رجوع کریں ۔ حمزہ شہبازکے وکیل نے کہا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ،جب ضمانت کیلئے رجوع کیا تو حمزہ کے خلاف یریفرنس دائر نہیں ہوا تھا الزام سات ارب کا تھا اور ریفرنس 53 کروڑ کا دائر ہوا ۔

لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی ,حمزہ شہبازنے درخواست ضمانت جلد سماعت کے لئے مقررکرنے کے لیے سپریم کورٹ میں 1اوردرخواست دائرکی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملزم11 جون 2019 سے زیرحراست ہے،نیب کے 110 گواہوں میں سے صرف 3 گواہوں کے بیان تاحال قلمبند ہوسکے،ملزم 18ماہ سے زیرحراست ہے ،شفاف ٹرائل کے اصول کے تحت درخواست ضمانت کو جلدمقررکیا جائے

قبل ازیں حمزہ شہباز نے اپنی درخواست ضمانت میں نیب کو فریق بنایا ہے درخواست میں موئقف اختیارکیا گیاہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے رمضان شوگر میں ضمانت منظور جبکہ منی لانڈرنگ کیس میں مسترد کی منی لانڈرنگ کیس میں ہائیکورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا گیا نیب نے تاحال ریفرنس دائر نہیں کیا حمزہ شہباز کہیں فرار نہیں ہوں گے وہ اپنے خلاف کیسز کا سامنا کریں گے.

درخواست میں مزید کہا گیا کہ حمزہ شہباز کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہےلہذا عدالت سے استدعا ہےکہ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےمزید استدعا ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہوتا رہوں گا ضمانت پر رہا کیا جائے

واضح رہے کہ رمضان شوگرملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت 6 فروری کو منظورہوئی تھی جبکہ حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی تھی، حمزہ شہباز کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، نیب نے انہیں لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا.

حمزہ شہباز کا فرنٹ مین بن گیا نیب میں وعدہ معاف گواہ،بیان ریکارڈ کروا دیا

مریم نواز کے وکلاء نے ہی مریم نواز کی الیکشن کمیشن میں مخالفت کر دی، اہم خبر

صرف اللہ کوجوابدہ ،کوئی کچھ بھی رائے رکھےانصاف کے مطابق فیصلہ دیں گے، عدالت کےحمزہ کیس میں ریمارکس

نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف فیملی نے اپنے مختلف ملازموں کے ناموں پرکمپنیاں بنا رکھی ہیں،منی لانڈرنگ کی رقوم بے نامی کمپنیوں میں منتقل کی جاتی رہیں ،اور ان بے نامی کمپنیوں سے شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل ہوتی رہی. نیب رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نیب کو 10 غیرملکی منی ایکس چینجرزکا ریکارڈمل چکاہے، شہبازشریف، حمزہ،سلمان کوبرطانیہ کی 4 منی ایکس چینج سے رقوم منتقل ہوئیں، دبئی کی 6 منی ایکس چینج سے بھی رقوم منتقل کی گئیں۔ نیب رپورٹ کے مطابق شہبازشریف فیملی کو 10 کمپنیوں سے 37 کروڑبھیجے گئے

Shares: