سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کاغلط بیانی پر شیخ رشیداحمد کے خلاف اہم فیصلہ

0
58

اسلام آباد:سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے سینیٹ میں سبی ہرنائی ریلوے سیکشن کے حوالے سے غلط بیانی کرنے پر وزیرداخلہ شیخ رشیداحمد کے خلاف تحریک استحقاق کا نوٹس جاری کرنے کافیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق پشاور تا طور خم ریلوے لائن پر تاریخی ٹنل کو گرانے پرکمیٹی نے سخت برہمی کااظہارکرتے ہوے ایف بی آر اور ایل این سی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہدایت کردی،تحریک انصاف کے سینیٹرز نے ریلوے زمینوں پر قبضے کی شکایات کے انبار کمیٹی میں لگادیئے، مردان ریلوے اسٹیشن پر قبضہ مافیا سرگرم ہے اور ریلوے کی زمین کو استعمال میں لا کر لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔

فنکشنل کمیٹی نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے ریلوے حکام کو ہدایت دی کہ ریلوے کی تمام زمینوں کیے گئے غیر قانونی قبضہ جات کو واگزار کرایا جائے۔

جمعہ کوسینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں سبی سے ہرنائی تک ریلوے سروس کی بحالی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات، کوئٹہ سے کراچی، کوئٹہ ایکسپریس اور دیگر شہروں کو جانے والے مسافر ٹرین کی بحالی، کوئٹہ سے ژوب تا ٹانک ریلوے لائن کی فیزبیلٹی رپورٹ کی موجودہ صورتحال، مالاکنڈ ریلوے لائن کی موجودہ صورتحال، کوئٹہ ریلوے کالونی میں دکانوں کے مسئلے کی موجودہ صورتحال اور ریلوے میں کام کرنے والے تمام ملازمین کی تفصیلات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں ریلوے حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2.5 ارب روپے کا منصوبہ ہرنائی تا سبی ریلوے کی بحالی کا منصوبہ ہے جس پر 50 کلو میٹر کام مکمل ہو چکا ہے اور تقریباً90 کلو میٹر پر کام امن و امان کی صورتحال کیوجہ سے تعطل کا شکار ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید صاحب نے فلور آف دی ہاؤس پر جنوری2019 میں ہم سے وعدہ کیا تھا کہ تین ماہ میں یہ ریلوے سروسز بحال ہوجائیں گی۔

ہم کمیٹی کی جانب سے سابق وزیر ریلوے کے خلاف تحریک استحقاق کا نوٹس جاری کریں گے۔ کہ انہوں نے فلو ر آف دی ہاؤس حقیقت سے ہٹ کر وعدہ کیا تھا جو کہ پورا نہیں کر سکے۔ چیئر مین کمیٹی نے وزارت ریلوے کو چار ماہ میں ہرنائی تا سبی ریلوے سروسز بحال کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ اور یہ ہدایت بھی دی کہ امن وامان کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے مقامی لوگوں کو ریلوے کی سیکورٹی فورس میں بھرتی کرنے کیلئے انتظامات کیے جائیں۔

کوئٹہ سے ژوب تا ٹانک ریلوے لائن کی فیزبیلٹی رپورٹ کی موجودہ صورتحال پر ریلوے حکام فنکشنل کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کوئٹہ تا ژوب تا کوٹلہ جام فیزبیلٹی رپورٹ 2007-8 میں کی جا چکی ہے جبکہ ژوب سے ٹانک تک فیزبیلٹی رپورٹ پر کام نہیں ہوا۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ حکومت کا ارادہ ہے کہ ایم ایل ون پر کام ہو اور کراچی کو کوسٹل ہائی وے کے ذریعے گوادر سے ملایا جائے لیکن یہ ریلوے لائن جو کہ گوادر سے خضدار، خضدار سے کوئٹہ، کوئٹہ سے ژوب اور ژوب سے ٹانک تک جاتی ہے۔

ایم ایل ون سے 900 کلو میٹر مختصر ہے اور یہ سینٹر ل ایشیا سے پاکستان کے تجارتی تعلقات کیلئے بڑا اہم ہے۔سینیٹر سرفراز بگٹی نے ریلوے حکام کو بتایا کہ انگریزوں کے وقت میں یہاں ریلوے لائن تھی اور نفع میں بھی تھی لیکن اب اس ریلوے لائن کو ختم کر دیا گیا۔ اراکین کمیٹی نے ریلوے حکام کو ہدایت جاری کی کہ ژوب تا ٹانک کا پی سی ون 4 ماہ میں تیار کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔

فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں ریلوے حکام کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کوئٹہ کراچی ریلوے بحالی کے اقدامات کیے گئے ہیں تاہم بولان ایکسپریس کو کرونا کی وجہ سے بند کیا گیا کیونکہ اس کی سروسز پر50 ملین روپے خرچہ آتا ہے جبکہ اس کی آمدن 20 ملین روپے ہے۔جس پر سینیٹر فدا محمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور تا راولپنڈی ریلوے سروسز بھی تو بحال ہے۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ کوئٹہ سے چمن، کوئٹہ سے کراچی، کوئٹہ سے لاہور، کوئٹہ سے پشاور اور کوئٹہ سے زاہدان ریلوے سروسز جلد از جلد بحال کی جائیں۔

سینیٹر سردار شفیق ترین نے کہا کہ کوئٹہ زاہدان ریلوے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس میں زائرین کی آمد و رفت کو امن و امان کے ساتھ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ مالاکنڈ ریلوے لائن کی موجودہ صورتحال پر ریلوے حکا م نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے لائن درگئی تک ہے اور مالاکنڈ تک لے جانے کیلئے پی سی ون پر کام جاری ہے اور 4 ماہ میں یہ منصوبہ درگئی تک مکمل ہو جائے گا اور مالاکنڈ تک پی سی ون بھی تیار ہو جائے گا۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ درگئی تا کالام فیزبیلٹی رپورٹ بنائی جائے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ یہ ٹریک سیاحت کیلئے بہترین منصوبہ ہے جس سے سیاحت کی بحالی میں مدد ملے گی۔ کمیٹی نے پشاور تا طور خم ریلوے لائن پر تاریخی ٹنل کو گرانے کے معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریلوے حکام کو ہدایت دی کہ ایف بی آر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے۔ کوئٹہ ریلوے کالونی میں دکانوں کے مسئلے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ریلوے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے دکانوں کی دوبارہ تعمیرات پر تحفظات ہیں۔

جس پراراکین کمیٹی نے حکام کو بتایا کہ اصل معاملہ پرانے الاٹیز کو دکانیں واپس الاٹ نہ کرنے کی وجہ سے بنا ہوا ہے اور کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ ڈی ایس ریلوے کوئٹہ پرانے الاٹیز کے ساتھ مذاکرات کر کے اس معاملے کو جلد ازجلد حل کر وا کر کے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے۔ سینیٹر فدا محمد نے مردان ریلوے اسٹیشن پر قبضے کی تفصیلی بتاتے ہوئے کہاکہ وہاں قبضہ مافیا سرگرم ہے اور ریلوے کی زمین کو استعمال میں لا کر لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں۔ فنکشنل کمیٹی نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے ریلوے حکام کو ہدایت دی کہ ریلوے کی تمام زمینوں کیے گئے غیر قانونی قبضہ جات کو واگزار کرایا جائے۔

اس میں بالخصوص کوئٹہ تا ژوب، نوشہرہ تا مردان، نوشہرہ تا پشاور اور پشاور تا طور خم ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ختم کروانے پر زور دیا گیا۔ ریلوے میں کام کرنے والے تمام ملازمین کی تفصیلات کے حوالے سے اراکین کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے نے خالی اسامیوں پر اشتہار جاری کیے تھے لیکن فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث اس کو روک دیا گیا۔سینیٹر نصرت شاہین نے بلوچستان کے کوٹہ پر ریلوے میں بھرتی ملازمین کی کمی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان کے کوٹہ پر دوسرے صوبوں کے لوگ جعلی ڈومیسائل پر بھرتی ہوئے ہیں۔

کمیٹی نے ریلوے حکام کو ہدایت کی کہ بلوچستان کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کی جانچ پڑتال کی جائے اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ ریلوے حکام نے کمیٹی کو یقینی دہانی کرائی کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گا اور کمیٹی کی مثبت تجاویز کی روشنی میں ریلوے کو بہتری کی طرف لے کر جایا جائے گا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرزسرفراز بگٹی، گیان چند، سردار محمد شفیق ترین، فدا محمد اورنصرت شاہین کے علاوہ وزارت ریلوے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Leave a reply