سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مبینہ ملزم،سابق آئی جی پنجاب کو بلٹ پروف گاڑی نہ دی تو …عدالت کا بڑا حکم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق آئی جی پنجاب پولیس کی پولیس سیکورٹی اور بلٹ پروف گاڑی واپس نہ کرنے کا معاملہ پر درخواست کی سماعت ہوئی
عدالت نے آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ائیندہ بدھ کو جواب طلب کر لیا ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جب نوٹیفیکیشن معطل کیا تو اس پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا ۔اگر آئندہ سماعت تک عدالت کے حکم پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو آئی جی پنجاب پولیس خود پیش ہوں
درخواستگزار کی طرف سے ڈاکٹر خالد رانجھا ایڈووکیٹ پیش ہوئے ،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے پولیس سیکورٹی اور بلٹ پروف گاڑی واپس لینے کے حکومتی نوٹیفیکشن پر عمل درآمد معطل کر دیا تھا ۔عدالت کے حکم کے باوجود پولیس سیکورٹی اور بلٹپروف گاڑی واپس نہین دی جا رہی ۔عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے
وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسکو بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سیکورٹی واپس دینے کا حکم دے عدالت ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے چیف جسٹس قاسم خان نے مشتاق احمد سکھیرا کی متفرق درخواست پر سماعت کی
درخواست میں آئی جی پنجاب پولیس ۔ایڈشنل سیکرٹری ہوم ۔سیکرٹری سروسز پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے ۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ وہ سابق آئی جی پنجاب پولیس ہے۔ سابق پولیس چیف ہونے کے ناطے وہ ہر قسم کے الاونسز اور مراعات کا حق دار ہے وہ سانحہ ماڈل ٹاون کا مبینہ ملزم ہے اور کیس کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت ہے
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ اسکو سابق پولیس چیف ہونے کے ناطے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سیکورٹی دی گئی ۔سیاسی بنیادوں پر اسکو دی گئی پولیس سیکورٹی اور بلٹ پروف گاڑی واپس لے لی گئی ہے ایسا کیا جانا اسکی جان کے لیے سیکیورٹی رسک ہے
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت 13 نومبر کے بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سیکورٹی واپس لینے کا حکم کالعدم قرار دے اسکو بلٹ پروف گاڑی اور پولیس سیکورٹی دینے کا حکم دے