ویلنٹائن ڈے پر جب عادل احمد نے سرپرائز دیا تھا
ازقلم غنی محمود قصوری
14 فروری 2019 کو پوری دنیا کا میڈیا اس وقت حیران رہ گیا جب مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ کے گاؤں لیتھیپورہ میں انڈین سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورس) کے کانوائے پر 22 سالہ مقامی کشمیری عادل احمد ڈار نے اپنی بارود سے بھری گاڑی ٹکڑا دی جس کے نتیجے میں 46 فوجی جانبحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے
عادل احمد ڈار کا تعلق جہادی جماعت جیش محمد سے تھا اور اس کے فدائی مشن کے فوری بعد اس کی ریکارڈ شدہ ویڈیو بھی چلائی گئی تھی جس میں وہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو فوج کی طرف سے کشمیریوں پر ظلم کی داستان سنا رہا تھا مذید تحقیقات سے پتہ چلا کہ عادل احمد ڈار اور اس کے دوستوں کو سکول سے واپسی پر انڈین فوج نے تضحیک کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ سخت رنجیدہ تھا اور فوج سے انتقام لینا چاہتا تھا اسی لئے وہ مسلح تحریک آزادی کشمیر کی جہادی تنظیم جیش محمد کا رکن بن گیا اور وہ مارچ 2018 سے اپنے گھر سے روپوش تھا
پلوامہ حملے سے قبل بھی انڈین فوج پر بہت بڑے بڑے حملے ہو چکے تھے جن میں اڑی بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملہ اس پامپور میں سابقہ خود کش حملہ مگر تحریک آزادی کشمیر کی مسلح تحریک 1989 سے ابتک یہ سب سے بڑا حملہ تصور کیا جاتا ہے جس میں ایک دم سے اتنے فوجی مارے گئے جن کے جسموں کے اعضاء دور دور تک بکھرے پڑے تھے اور انڈین فوج کے افسران و جوان چیخ چیخ کر مدد کے لئے بلا رہے تھے
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سرکار کی طرف سے بتائی گئی تعداد غلط ہے کیونکہ گزرنے والا کانوائے بہت بڑا تھا اور عادل احمد ڈار نے اپنی گاڑی میں 3 سو کلو بارودی مواد لگا رکھا تھا
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مرنے والے فوجیوں کی تعدا 1 سو سے اوپر ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 3 سو سے اوپر ہے
بھارت نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کرتے ہوئے الزام پاکستان پر لگا دیا اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی حالانکہ ساری دنیا نے تصدیق کی کہ خودکش حملہ آور مقامی کشمیری تھا مگر انڈیا نے 26 جنوری 2019 کو ایل او سی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا طیارہ رات کی تاریکی میں پاکستانی حدود میں داخل کیا اور پاکستانی ائیر فورس کے متحرک ہوتے ہی اپنا پے لوڈ گرا دیا اور بھاگ جانے میں ہی عافیت جانی
تاہم گرایا جانے والا پے لوڈ ایل او سی کے قریب بالاکوٹ نامی قصبے پر گرا جس سے دھماکے کی آواز سنی گئی مگر درختوں کے علاوہ کسی چیز کا کوئی نقصان نا ہوا
کشمیری مجاھدین کے پے درپے حملوں کے بعد انڈیا نے اپنے فوجیوں اور عوام کا بھرم رکھنے کیلئے دعویٰ کر دیا کہ سرحد پار پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں جیش محمد کا ٹریننگ کیمپ تباہ کیا گیا ہے اور سینکڑوں مجاھدین کو شہید کیا گیا ہے
بھارت کی اس حماقت پر پاکستانی ائیر فورس نے اگلے دن کے اجالے میں ایل او سی کراس کی اور راجوڑی میں دو انڈین طیاروں کو نشانہ بنایا گیا جن میں سے ایک طیارہ پاکستانی حدود میں گرا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتار کر لیا گیا
14 فروری سانحہ پلوامہ کے دن سے اب تک انڈین فوج اس دن بلیک ڈے مناتی ہے اور اپنے مرنے والے جوانوں کو یاد کرتی ہے مگر وہ بھول گئے کہ انہوں نے ابتک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو انہی کی دھرتی پر شہید کیا ہے جن کے لواحقین ان کو پل پل یاد کرکے روتے ہیں اور انتقام لینے کی قسمیں کھاتے ہیں اور عملاً انتقام لیتے بھی ہیں جبکہ اس کے برعکس جب بھی انڈین فوج پر کوئی بڑا حملہ ہوتا ہے فوری فوجی جوانوں و افسران کی چھٹیوں کی درخواستیں موصول ہوتی ہیں جبکہ مقبوضہ وادی کشمیر میں ہندو فوج کی خودکشیوں کی تعداد خطرناک حدتک بڑھ چکی ہے جس سے انڈین فوج کے مورال کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے