مودی کے اوسان خطا، کسانوں نے نیا پلان جاری کر دیا

0
39

مودی کے اوسان خطا، کسانوں نے نیا پلان جاری کر دیا

باغی ٹی وی :سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج چوتھے ماہ میں داخل ہو گیا ہے ۔ ہزاروں کسان مظاہرین دہلی کے باہر موجود ہیں۔ جبکہ کاشکاروں نے احتجاجً گندم کی فصل تلف کرنا شروع کردی ہے۔ ہندوستان کے سکھوں نے اب تک اپنے اٹل استقلال اور مستقل مزاجی کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔ بھارتی کسان اپنے حق کے لیے چٹان بنے ہوئے ہیں۔
۔ نئے پلان کے مطابق کسانوں نے بھارتی پارلیمنٹ کے باہر
40
لاکھ ٹریکٹرز لانے کا اعلان کر دیا ہے۔ کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ
8
مارچ کو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ ساتھ ہی امریکا کی
87
بڑی کسان یونینز بھی بھارتی کاشتکاروں کے حق میں بول اٹھی ہیں ۔ کسانوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اب سارے تہوار دھرنوں ہی میں منائے جائیں گے۔

۔ دوسری جانب خالصہ تنظیموں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سکھ خود کو بھارتی نہ کہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کے مطابق ہزاروں کسان مظاہرین دہلی کے اردگرد ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر موجود ہیں۔ دوسری طرف مودی سرکار کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے ۔ کیونکہ یہ خبریں رپورٹ ہو رہی ہیں کہ مزید سیکڑوں کاشتکار گرفتار لیے گئے ہیں اور پولیس حراست میں تشدد کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ آگے چل کر میں آپکو ایک ایسے ہی تہاڑ جیل واقعے بارے بھی بتاوں گا جس نے بھارت کے در ودیوار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

۔ اب مختلف علاقوں میں جلسے اور جلوس جاری ہیں۔ ہریانہ میں ہونے والے کسانوں کے جلسے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جبکہ کسان رہنماوں نے کہا کہ مودی کو ہر صورت متنازع زرعی قوانین واپس لینا ہی پڑیں گے۔

۔ ٹریکٹر مارچ سے خوفزدہ مودی سرکار نے نیا پینترا بدلتے ہوئے زرعی قوانین پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کر دی ہے ۔ حالانکہ پہلے مذاکرات کے 9 دور ناکام ہو چکے ہیں ۔ ساتھ ہی مودی نے دلی میں پیراملٹری فورسز کی تعیناتی کی مدت بھی بڑھا دی۔ دوسری طرف ہریانہ ، پنجاب اور راجستھان میں کسانوں کی ریلیاں اور جلسے جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سکھ خالصوں کے خلاف نریندر مودی، امیت شاہ، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد، جن سنگھ اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ اندر ہی اندر کھول رہے ہیں۔ اسی لیے آج بھارت کا ہر سکھ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کی نفرت کے باعث خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے۔

۔ جس طرح سکھوں کے مذہبی گروئوں کے خلاف گالم گلوچ اور سکھ خواتین سے متعلق غلیظ زبان اور نفرت انگیز پروپیگنڈا آر ایس ایس کی طرف سے کیا جا رہا ہے۔ اس سے بھارت بھر میں سکھوں کے خلاف نفرت کے واقعات زور پکڑ رہے ہیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سکھوں کے خلاف نفرت اس نہج تک پہنچ چکی ہے کہ دہلی کی تہاڑ جیل میں جب پنجاب اور ہریانہ کے سکھ کسانوں کو گرفتار کر کے لایا گیا تو جیل میں تعینات ہندو اہلکاروں نے آٹھ کوڑے مارنے کا حکم دیتے ہوئے یہ تنبیہ بھی کی کہ کوڑے کھاتے ہوئے اگر تم چیخو گے یا اگر تم نے ہلکی سی آواز بھی نکالی تو تمہیں آٹھ کے بجائے سولہ کوڑے مارے جائیں گے اور اگر سولہ کوڑوں کے دوران پھر تم نے چیخنے چلانے کی کوشش کی تو ان کوڑوں کی تعداد دوگنا ہو جائے گی۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جب کوڑے مارنے کا عمل شروع ہوا تو ان کوڑوں کے سامنے کوئی عادی مجرم نہیں بلکہ ایک جیتا جاگتا گوشت پوست کا بائیس سالہ نوجوان تھا جس نے دوسرے کوڑے پر ہی درد سے چیخنا چلانا شروع کر دیا۔ ان کوڑوں کی تعداد پہلے آٹھ سے بڑھ کر سولہ ہوئی اور پھر کچھ وقفے کے بعد اس سکھ نوجوان کو چیخنے پر
32
کوڑے مارے گئے یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو کر گر پڑا مگر اس پر بھی بس نہیں کی گئی اور بتیس کوڑوں کی تعداد پوری کی گئی۔ جیل میں تعینات اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور دیگر اہلکار اس نوجوان کی درد کی شدت سے نکلنے والی ہر چیخ پر نفرت بھرے قہقہے لگاتے اور کہتے جاتے کہ یہ تم لوگوں کی سزا ہے اور ابھی تو یہ ابتدا ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں نے آپکو یہ نہ تو کسی فلم کا سین بتایا ہے اور نہ ہی یہ کوئی قصہ، کہانی یا ڈرامے کا منظر ہے بلکہ یہ مودی سرکار کی جانب سے دھرنا دینے والے پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے کسانوں کے خلاف کئے جانے والے سلوک اور ان قوانین پر اختیار کی جانے والی ہٹ دھرمی، ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کی داستان ہے۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سکھوں کے خلاف ان کی نفرت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے مشہور لیڈر سدھیر سوری کی ایک چند ماہ پرانی وڈیو بی جے پی کی جانب سے خوب وائرل کی جا رہی ہے ۔ ہر جگہ شیئر کی جارہی ہے ۔ جس میں وہ ہندوئوں کو اکساتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ یہ سکھ بھارت کی کل آبادی کا صرف ڈھائی فیصد ہیں۔ اس لئے ان کو جب تک ختم نہیں کیا جائے گا بھارت آگے بڑھنے میں ناکام رہے گا۔ لہٰذا جدھر اور جہاں بھی اکا دکا سکھ ملیں۔ ان کو گولیوں سے بھون دو۔ اپنی اس وڈیو میں وہ سنت جرنیل سنگھ بھنڈرنوالہ کی تضحیک کرتے اور سکھوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے پیغام دے رہا ہے کہ سکھ وہ دن بھول گئے ہیں جب ہندو سینا نے غلیظ سکھوں
اور ان کے جرنیل سنگھ کو گولڈن ٹیمپل میں بھون کر رکھ دیا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ اب ایک دفعہ پھر بھارت کے پاس وہ سنہری موقع آ گیا ہے کہ ان سکھوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے اور ان کی نسلیں ہی ختم کر دی جائیں۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیونکہ ان کا معاملہ دیگر مسئلوں کی نسبت کل کو زیا دہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ مسلمان تو ڈر کر چپ ہو جاتے ہیں۔ انہیں ہم جیسے چاہیں دبا لیتے ہیں لیکن اگر سکھوں کو اسی طرح چھوٹ دی جاتی رہی۔ جیسے بھنڈرانوالہ کو دی گئی تھی تو یہ ہمیں نا قابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ میں آپکو بتاوں گزشتہ 20 سالوں میں اب تک بھارت میں 3 لاکھ کسان اپنی جانیں گنواں چکے ہیں۔ اسی لیے مشترکہ کسان محاذ کے لیڈر گرنام سنگھ نے کہا تھا کہ کسان احتجاج اکتوبر تک جاری رہے گا۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بھارت کے بڑھتے مظالم انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لئے اب سوالیہ نشان نہیں بلکہ منہ پرطمانچہ ہے انسانیت سے۔ مودی سرکار کی اقلیت دشمن پالیسیوں کے باعث بھارت شدید بحران کی لپیٹ میں آچکا ہے مودی سرکار کو اب نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیئے بھارتی ظلم وستم کے باوجود کشمیری اور سکھ اب پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہاں بار پھر میں مودی اور بی جے پی والوں کو یاد کروادوں کہ ہندوستان کی گزشتہ ایک ہزار برس کی تاریخ گواہ ہے کہ اس پر عسکری اقلیت کی حکمرانی رہی ہے۔ یہ اقلیت پہلے مسلم عربوں کی تھی۔ پھر مسلم غزنویوں، غوریوں، تغلقوں، خلجیوں اور مغلوں کی تھی اور آخر میں عیسائی انگریزوں کی تھی۔ انڈیا کی ہندو اکثریت کے لہو میں سکھوں کی اقلیت کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں اور نریندر مودی کا تعلق کسی جنگجو مرہٹہ یا سکھ یا ڈوگرہ اقلیت سے نہیں۔ اس کا تعلق تو اس اکثریت سے ہے جو غلام ابنِ غلام رہی ہے

Leave a reply