چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں کیا بات ہوئی؟ ڈاکٹر بابر اعوان نے سب بتا دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ آنے کے بعد وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا ہے
وفاقی وزرا کا وفد الیکشن کمیشن پہنچ گیا ہے، حکومتی وفد میں بابر اعوان، فوادچودھری ،شفقت محمود ،شہزادا کبرشہباز گل اورفیصل جاوید شامل ہیں،حکومتی وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی،
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سے ملاقات کی ہے، ملاقات سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں کی گئی، سینیٹ میں کرپشن کی تاریخ کو ختم کیا جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے موقف کو آگے بڑھاتا ہے،ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ کرپشن کا بازار گرم نہ ہو،
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس فیصلے کا شارٹ آرڈر ہے،تین سینیٹرز کو نوٹس ہوئے جن کے پاس ووٹ نہیں تھے اور وہ منتخب ہوگئے، فیصلے کے تین پیرے بہت اہم ہیں، الیکشن کمیشن کے سامنے حکومت کا موقف پیش کیا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس پانچ اختیارات ہیں،یہ مرحلہ پاکستان میں فیئر الیکشن کے لئے فیصلہ کن ہے،عمران خان کی پہلی حکومت ہے جو سپریم کورٹ میں گئی
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن زمینی حالات کے مطابق ووٹ سیکریسی کے بارے فیصلہ کرسکتا ہے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کی ویڈیو سب کے سامنے ہے ،شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے ،
فواد چوھدری نے کہا کہ حکومتی وفد نےالیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کیا ہے،الیکشن کمیشن کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے،سپریم کورٹ کےفیصلے پر من و عن عمل کیا جائے،ووٹ پارٹی کیلئے سیکریٹ رہے گا، الیکشن کمیشن کیلئے سیکریٹ نہیں ہوگا، یہ لوگ جان بوجھ کر انتخابات کو متنازع بنانا چاہتے ہیں،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت نہیں ہے، وہ الیکشن کیسے جیت سکتے ہیں، کرنسی نوٹ چھاپ سکتے ہیں تو 15 سو ووٹ چھاپنا مسئلہ نہیں،سو سے 16 سو بیلٹ بیپر چھاپنے ہیں ،یہ لوگ سمجھتے ہیں ووٹ خرید کر جماعت کو کامیاب بنالیں گے،
سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر 8 صفحات پر مبنی رائے جاری کردی ،اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس پاکستان نے رائے تحریرکی ،سپریم کورٹ نے تحریری رائے میں کہا کہ ووٹ کے خفیہ ہونے پر آئیڈیل انداز میں کبھی عمل نہیں کیا گیا، خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کے مطابق ٹیمپر کیا جاتا ہے،
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ریفرنس میں پوچھا گیا سوال قانونی نوعیت کا نہیں، صدرمملکت کا سوال آرٹیکل 186 کے زمرے میں نہیں آتا، صدر مملکت کے ریفرنس کو بغیر کسی جواب کے واپس بھیجا جاتا ہے صدرمملکت کا ریفرنس واپس بھیجنے کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی،
سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹس روکنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے،سینیٹ انتخابات شفاف بنانے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں،خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کےمطابق ٹیمپرکیا جاتا ہے،ووٹ کے خفیہ ہونے پر آئیڈیل انداز میں کبھی عمل نہیں کیا گیا،سینیٹ انتخابات آئین وقانون کے تحت ہوتے ہیں، آرٹیکل 222 کے تحت پارلیمنٹ کا اختیارہے کہ الیکشن معاملات میں قانون سازی کرے،آئین واضح کرتا ہے پارلیمان کسی بھی قانون سازی سے الیکشن کمشنرکی پاورزپراثراندازنہ ہو،
عدالت نے تحریری رائے میں کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد کرائے، یہ بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابی عمل میں کرپٹ پریکٹس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے،سپریم کورٹ ورکرز پارٹی کیس میں قرار دے چکی ہے کہ شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن آئینی ذمہ داریاں پوری کرے،پارلیمنٹ کو بھی آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کرپٹ پریکٹس اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکے، سپارلیمنٹ ایسی کوئی قانون سازی نہیں کر سکتی جس سے الیکشن کمیشن کو حاصل اختیارات میں کمی ہو، وفاق پاکستان اور تمام صوبے آئینی طور پر پابند ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کی معاونت کرے،جہاں تک خفیہ بیلٹنگ کا تعلق ہے سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں جواب دے چکی ہے، 1967 کے عدالتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ووٹ کی رازداری دائمی نہیں ہے، عالیکشن کمیشن تمام دستیاب وسائل اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے سینیٹ الیکشن دیانتداری اور شفافیت کے ساتھ کرائے، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز سے انتخابات کو محفوظ بنائے،
واضح رہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن کے باعث سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے ایک جانب حکومت نے اپنے اتحادیوں سے رابطے تیز کردیے ہیں تو دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بھی سرجوڑ کر بیٹھی ہیں۔
اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی، عدالت کا بڑا حکم
مردوں سے دوقدم آگے بڑھ کریہ کام کرنا ہے، مریم نواز نے خواتین رہنماؤں کو دیئے مشورے
سب سن لیں،مریم پارٹی کو لیڈ کررہی ہیں،رانا ثناء اللہ، نواز شریف کو بھی دیا مشورہ
عمران خان اور انکے ساتھی جو الفاظ استعمال کررہے ہیں وہ کشیدگی بڑھا رہی ہے ،قمر زمان کائرہ
پی ڈی ایم کی تحریک کامیابی کی جانب بڑھنا شروع،حکومتی حلقوں میں تہلکہ
مریم نواز نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا
استعفے لینے والوں کو دینے پڑ گئے، پی ڈی ایم سے پہلا استعفیٰ آ گیا،رکن اسمبلی مستعفی
سیاسی جلسے جلسوں پر پابندی،عدالت نے کس کو کیا طلب؟
مریم نواز نکلیں گی، ہم ہر صورت یہ کام کریں گے، مریم اورنگزیب کا چیلنج
13 دسمبر کو ہر ہاتھ میں جھنڈا اورہر جھنڈے میں ڈنڈا ہوگا، قمر زمان کائرہ
شاہدرہ جلسے میں حملہ کیسے ہوا اور کس نے کیا؟ مریم نواز نے خود بتا دیا
استعفے منظور کرنے ہیں یا نہیں؟ پرویز الہیٰ نے بڑا فیصلہ کر لیا
پی ڈی ایم کو بڑا دھچکا،حکومت نے ایسا کام کر دیا کہ پی ڈی ایم کی ساری امیدوں پر پانی پھر گیا
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا معاملہ،رضا ربانی بھی عدالت پہنچ گئے
سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی ردعمل آ گیا
سینیٹ انتخابات میں شبلی فراز نہیں بلکہ کس کو ووٹ ملیں گے؟ شبلی فراز نے سچ بتا دیا
سینیٹ الیکشن، اپوزیشن کی دو پارٹیوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو خریدنے کی کوشش
سینیٹ انتخابات، پنجاب کی طرح باقی صوبوں میں بھی سیٹلمنٹ جاری،وفاقی وزیر کا اہم انکشاف
سینیٹ انتخابات،مسلم لیگ ن خفیہ بیلٹ کے حق میں ہی تھی،ن لیگی رہنما بول پڑے
سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومتی وفد کہاں پہنچ گیا؟








