مرکزی اطلاعات سیکریٹری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز و رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کا صحافی اسد طور پر حملے کی شدید مذمت

باغی ٹی وی : شازیہ مری نے کہا کہ جیو نیوز کے صحافی اسد طور پر بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،اسد طور پر بزدلانہ کارروائی آزادی صحافت پر براہ راست حملہ ہے-

شازیہ مری نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم پہلے اپنے وزیر داخلہ کو اسلام آباد میں امن و امان قائم کرنے کا تو کہیں امن و امان کو یقینی بنانا حقیقت میں انہی کی زمہ داری ہے-

شازیہ مری نے پی ٹی آئی حکومت کو مزید تنقید کرتے ہوئے کہا نااہل حکومت امن و امان کی بحالی میں ناکام ہو چکی ہے ،نالائق حکومت کی وجہ سے کوئی بھی پاکستان میں محفوظ نہیں ہے-

شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ اسد طور پر حملے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے-

خیال رہے کہ اس سے قبل مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں تھا کہا کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے۔

اسد علی طور معاملہ: حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے مریم اورنگزیب

دوسری جانب ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے بھی صحافی اور بلاگر اسد طور پر نامعلوم افراد کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے صحافیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے اور حملہ آوروں کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی اسلام آباد کو جلد تحقیقات کی ہدایت کردیں ہیں-

فواد چوہدری کی اسد علی طور پر حملے کی شدید مذمت،ایس ایس پی اسلام آباد کو فوری تفتیش کی ہدایات

واضح رہے کہ گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں پیش آیا جب تین نامعلوم افراد اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ان پر تشدد کیا۔

اسد علی طور پر حملے کی خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں ان پر ہونے والے حملے کی مذمت کا سلسلہ شروع ہوا وہیں حال ہی میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے منظور کیے جانے والے قانون کی اہمیت پر بھی سوال اٹھائے جانے لگے۔

صحافی برادری کے علاوہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے بھی اسد علی طور پر کیے جانے والے حملے مذ مت کی گئی ہے-

تین نامعلوم افراد کا صحافی اسد علی طور پر گھر میں گھس کر بہیمانہ تشدد

واضح رہے کہ اسد علی طور اپنی عدالتی رپورٹنگ اور حکومت اور ریاستی اداروں پر تنقیدی یو ٹیوب پر ویڈیو بلاگز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔

گذشتہ برس اسد طور پر راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے، پوسٹس اور تبصرہ کرنے کے الزام میں صحافی اسد طور کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ اسلام آباد میں حکومت کے ناقدین صحافیوں پر حملے کا حال ہی میں دوسرا واقعہ ہے چند ہفتے قبل ایک اور صحافی ابصار عالم ایف الیون میں ہی اس وقت زخمی ہو گئے تھے اب ان پر گھر کے قریبی پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔

Shares: