سینٹ پیٹرزبرگ: چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی پہلی انسان بردار پرواز 2033 تک مریخ کےلیے روانہ کردے گا۔

باغی ٹی وی :"رائٹرز” کے مطابق، 24 جون کو ’’چائنا اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی‘‘ (CALT) کے سربراہ وانگ ژیاؤجن نے سینٹ پیٹرسبرگ،میں ویڈیو لنک کے ذریعہ روس میں خلائی ریسرچ کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس (GLEX 2021) سے اپنے خطاب میں چین کی حالیہ کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

چین کے مرکزی راکٹ بنانے والے چین کے سربراہ وانگ ژیاؤزن نے حال ہی میں ویڈیو لنک کے ذریعہ کانفرنس میں بتایا کہ مریخ پر بنائے جانے والے لانچوں کی منصوبہ بندی 2033 ، 2035 ، 2037 ، 2041 اور اس سے آگے کی ہے۔

انہوں نے مریخ پر بھیجے گئے چینی خلائی مشن ’’تیانوین اوّل‘‘ کی تیاری سے لے کر ژورونگ روور کی کامیاب لینڈنگ تک، تمام پہلوؤں کا تجزیہ شرکاء کے سامنے پیش کیا۔

چین کے سرکاری عہدیدار وانگ ژیاؤجن نے بدھ کے روز چین کی اکیڈمی آف لانچ وہیکل کے سربراہ ، وانگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مریخ سے متعلق آئندہ چینی منصوبہ تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا:

پہلے مرحلے میں مریخ کےلیے رہائشی کےلیے ٹیکنالوجی پختہ تاکہ سرخ سیارے پر دستیاب وسائل استعمال کرتے ہوئے وہاں رہ سکیں اور انہیں اپنی بقاء کےلیے کوئی سامان بھی زمین سے منگوانے کی ضرورت نہ پڑے جیسے اس کی سطح کے نیچے سے کوئی پانی نکالنا ، جگہ جگہ آکسیجن پیدا کرنا اور بجلی پیدا کرنا۔

اس مرحلے کے تحت روبوٹ اور خودکار آلات مریخ پر بھیجے جائیں گے جو وہاں کی مٹی اور آب و ہوا کا جائزہ لے کر ایسے مقامات تلاش کریں گے جہاں خصوصی انتظامات کرکے انسانی رہائش کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ کچھ آلات مریخ سے مٹی کے نمونے بھی زمین پر واپس لائیں گے۔

توقع ہے کہ مریخ پر عارضی انسانی رہائش کی تمام تیاریاں 2030 تک مکمل ہوجائیں گی۔

چینی خلائی اسٹیشن ’تیانگونگ 3‘ کا کورموڈیول کامیابی سے مدار میں پہنچا دیا گیا

اس کے بعد، دوسرے مرحلے میں مریخ کےلیے انسان بردار پروازوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ وانگ ژیاؤجن کا کہنا تھا کہ یہ پروازیں 2033 سے شروع ہوگی جو 2035، 2037، 2041 اور اس کے بعد بھی جاری رہیں گی۔

تیسرا مرحلہ، جس کی متوقع تاریخوں کا تعین فی الحال نہیں کیا گیا، مریخ اور زمین کے درمیان باقاعدہ پروازوں اور مریخ پر بڑے پیمانے کی تعمیرات پر مشتمل ہوگا۔

وانگ ژیاؤجن نے بتایا کہ مریخ تک انسان بردار پروازوں کےلیے نیوکلیائی ایندھن والے خلائی جہاز بھی زیرِ غور ہیں جبکہ ’’خلائی سیڑھی‘‘ کے عنوان سے بھی ایک نئے ’’ٹرانسپورٹ سسٹم‘‘ کا مطالعہ بھی کیا جارہا ہے۔ تاہم انہوں نے خلائی سیڑھی کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔

خلائی تحقیق، بالخصوص چاند کے تاریک حصے تک رسائی، مریخ پر کامیاب لینڈنگ اور خلائی اسٹیشن میں اپنے خلا نورد بھیجنے کے بعد یہ چین کی جانب سے بہت بڑا اعلان ہے جو بیشتر مغربی ممالک بشمول امریکا کےلیے ناقابلِ یقین بھی ہے۔

چین مریخ پر کامیابی سے خلائی جہاز لینڈ کرنے والا امریکہ کے بعد دوسرا ملک بن گیا

وجہ یہ ہے کہ امریکا جیسا ملک بھی، جو خلائی تسخیر میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ سمجھا جاتا ہے، اب تک کئی بار مریخ کےلیے اپنی انسان بردار پروازوں کی تاریخیں آگے بڑھا چکا ہے۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ’’ناسا‘‘ کی جانب سے مریخ کےلیے انسان بردار پرواز ’’2030 کی دہائی میں کسی وقت مریخ کا عملہ لینے اور واپس آنے کے لئےٹکنالوجی تیار کررہی ہے ممکن ہے، تاہم کوئی نہیں جانتا کہ یہ تاریخ کب مزید آگے بڑھا دی جائے۔

اس کے برعکس، چین کا اب تک کا ریکارڈ یہی رہا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں کا اعلان صرف اسی وقت کرتا ہے جب ان کی تیاریاں مناسب حد تک مکمل ہوچکی ہوں-

نئے خلائی اسٹیشن کی تعمیر،چین نے اپنا خلائی مشن روانہ کردیا

Shares: