بچے ہمارے عہد کے ” تحریر: فرزانہ شریف

0
90

فیس بک پر ایک خبر پڑھی کہ ایک نوجوان نمبر کم آنے پر ماں ، باپ کی ڈانٹ سے دلبرداشتہ ہو کر بیٹے نے زہر کی گولیاں کھا کر زندگی کا خاتمہ کر لیا _ انھیں ساتھ یہ بھی لکھنا چاہیے تھا کہ ماں ،باپ کے خواب ، خواہشات ، امید ، آس ، روشن مستقبل کا خاتمہ بھی ساتھ ہو گیا _یہ صرف اک زندگی نہیں ختم ہوئی بلکہ کئ زندہ لاشیں چھوڑ گیا اپنے پیچھے _ ہر سال رزلٹ آنے پر ایسے واقعات منظر عام پر ضرور آتے ہیں _ مگر مجھے کبھی بھی ان مرنے والے بچوں کے ساتھ ہمدردی نہیں ہوئی _ انھوں نے تو خود اپنی جانوں پر ظلم کیا اور بھلا ظالموں کے ساتھ کیسی ہمدردی ؟؟

مجھے تو اس ماں کے ساتھ ہمدردی ہوتی ہے جو اک ہی دن میں بوڑھی ہو گئ ہو گی _ مجھے تو اس باپ کے ساتھ ہمدردی ہوتی ہے جسکی کمر اتنے بھاری دکھ سے جھک گئ ہو گی __
حیرانی کی انتہا تو میری تب ہوئی جب میں نے اس پوسٹ پر کۓ جانے والے کمنٹس پڑھے وہ کچھ اسطرح تھے ” ماں ، باپ کو کچھ خیال کرنا چاہیے تھا ڈانٹتے ہوۓ جوان بیٹا تھا ” _ "ماں باپ کو نمبروں کی دوڑ سے باہر آ جانا چاہے ” __ ” بچوں کو اپنی زندگی جینے دیں ” __ ” بچوں کو وہ کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں ” _

یہ سب کمنٹس پڑھ کر مجھے تعجب ہوا _ ہم کس راہ پر چل نکلے __ بچوں کو وہ کرنے دیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں __ اک منٹ بچے کرنا کیا چاہتے ہیں آپ چند دن انھیں آزاد چھوڑ کر دیکھ لیں لور لور سڑکوں پر پھرنا چاہیں گے سارا دن موبائل میں گم رہنا چاہتے ہیں ، ساری ساری رات جاگ کر فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں ، آدھی آدھی رات تک دوستوں کی رنگین محفلوں کا حصہ بنا رہنا چاہتے ہیں یہ سب ہی تو چاہتے ہیں بچے آزادی کے نام پر۔۔

اگر آپ دل لگا کر پڑھتے ہیں ساتھ ساتھ آپکو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی کچھ ہاتھ پیر مارنے پڑتے ہیں ، اماں ، ابا نے کسی اچھے سکول کالج میں بھی داخل نہیں کروایا سہولیات بھی میسر نہیں آپکو اور پھر آپکے نمبر کم آتے ہیں آپکے والدین آپکو ڈانٹتے ہیں تو بیٹا اپکو حق ہے آپ دلبرداشتہ ہو جائیں گھر چھوڑ جائیں یا گولیاں کھا لیں میں آپکے ساتھ ہوں آپکے حق میں ہوں _ اگر آپکو پڑھنے کے علاوہ کوئ کام نہیں کرنا پڑتا ، آپکے ہاتھ میں موبائل بھی ہے ، آپکے کھانے پینے کا خیال بھی کیا جاتا ہے ، آپکو اچھے سکول ، کالج میں داخل کروایا گیا اور پھر آپکے نمبر کم آئیں اور والدین پوچھیں بھی نہ تو آپ غلط ہیں ، یعنی پھر آپ چاہتے ہیں والدین سے والدین ہونے کا حق چھین لیا جاۓ؟ آپکا ساتھ دینے والے بھی غلط ہیں میری ماں نے ایک دفعہ کہا تھاجن کے پلے کوئی کرتوت نہیں ہوتی وہی زیادہ اچھلتے ہیں اور یہ سچ ہے خالی برتن زیادہ شور کرتے ہیں جن بچوں میں کچھ کرنے کی طاقت نہیں ہوتی ، جو ناکام اور نکارہ زندگی چاہتے ہیں وہی والدین کے آگے تن کر کھڑے ہوتے ہیں وہی زیادہ شور ڈال کر چیخ کر چلا کر ، دھمکیاں دے کر یو پھر کبھی کبھی ان دھملکیوں پر عمل کر کے اپنے عیبوں پر پردہ ڈالتے ہیں
صاف سی بات ہے جن والدین نے آپ پر اپنی محنت کی کمائی لگانی ہے اپنا وقت ، محبت ، توجہ نچھاور کرنی ہے انھوں نے پھر نمبروں کی دوڑ میں بھی دوڑانا ہے آپکو اتنا تو پھر حق ہے نا انکا اور پھر بدلے میں آپ انھیں اچھا رزلٹ بھی نہ دے سکو تو آپ کا قصور ہے برائے مہربانی اپنا قصور چھپانے کے لیے حرام موت کو گلے لگا کر والدین کے حصے میں قصور ڈالنا بند کریں خود چلے جاتے ہیں اور دنیا کی نظروں میں ماں ، باپ کو مشکوک کر کے ساری عمر پچھتاوؤں کے سپرد کر جاتے ہیں ۔۔۔

Leave a reply