بحثیت قوم

بحثیت قوم ہم ایک سست قوم ہیں ہم اپنی منزل کو پانے کے شارٹ کٹ طریقے ڈھونڈتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی مشقت نہ کرنی پڑے اور ہمارے کام ہو جائے ہم خود کو تبدیل نہیں کرنا آج جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کو دیکھ لیں ان کی عوام میں سستی نہیں وہ محنت کش لوگ ہیں شارٹ کٹ کے طریقے نہیں ڈھونڈتے اپنا کام پوری لگن سے کرتے ہیں ۔۔۔۔

اور ہم بحیثیت قوم چور کرپٹ بھی ہیں بجلی چوری ہم کرتے ہیں رشوت ہم کھاتے ہیں ملاوٹ ہم کرتے ہیں سود خوری ہم کرتے ہیں کوئی ناگہانی آفت آجائے تو ذخیرہ اندوزی کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ہم تبدیلی چاہتے ہیں لیکن خود کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے ہم چاہتے ہیں ہم خود کو تبدیل کیے بغیر تبدیلی لے آئے حلانکہ تبدیلی ہمیشہ فرد سے شروع ہوتی ہے اور فرد سے تبدیلی کے اثرات بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں

ایک بندہ اگر تبدیلی کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ پورے پاکستان میں تبدیلی لے آئے گا اکیلا ہاں البتہ وہ اپنے حصے کا کام کر جائے گا اگر یہ ہم سب اپنے اوپر فرض کر لیں کہ تبدیلی لانی ہے تو اس کے لیے سب کو اپنا اپنا کام کرنا ہوگا ایمانداری سے جس طرح قطرے قطرے سے سمندر بنتا ہے اسی فرد سے کارواں بنتا ہے ۔۔۔۔۔۔

قرآن مجید میں واضح بتایا گیا ہے کہ

اِنَّ اللّٰہَ لایُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوا مَا بِأنفُسِہِمْ الرعد، آیت 11

ترجمہ: بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا؛ جب تک وہ خود اپنے آپ کو نہ بدل ڈالے

خود کو بدلے ان شاءاللہ وہی ہوگا جو آپ چاہیں گے بس شروعات اپنے سے کریں ۔۔۔۔۔

تحریر: مدثر حسن
@MudasirWrittes

Shares: