خدمتِ خلق . تحریر: اسد ملک

0
57

قوموں کی ترقی کا انحصار ان کی عوام پر ہوتا ہے۔اگر یہ عوام دھوکے باز ہو بڑے افسروں سے لیکر چوکیداروں تک سب کے سب بےایمان ہوں تو قومیں ترقی نہیں کرتیں۔ جن قوموں کی نوجوان نسل ٹک ٹاک تک محدود ہو جاۓ جس قوم کی نوجوان نسل چارسو کی خاطر اپنا ایمان تک بیچ دیں ایسی قومیں ترقی نہیں کرتی۔ آج ملک میں لوگ عارضی دنیاوی دولت کی خاطر اشرف المخلوقات کو کتوں کا گوشت کھلا رہے ہیں۔ آج ہمارے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی عدم توجہئ کی وجہ سے سیکنڑوں مریض مر رہے ہیں۔

مطلب ہمارے ملک میں ہر وہ کام ہو رہا ہے جس سے غریب غریب تر ہوتا جا رہا اور امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ایک بندے کا کام نہیں ہے چاہے وہ وزیراعظم ہی کیوں نہ ہو۔جب تک ملک میں وہ ڈاکیا(جو سڑکوں پر مارا مارا پھرتا ہے کہ کوئ خطوط کو ان کے مالک تک پہنچا سے تا کہ میرا سو روپیہ پٹرول کا بچ جاۓ گا) ٹھیک نہیں ہو گا۔

آج ہمیں ایسے لوگوں کا ساتھ دینا چاہیے جو اپنی جان کی پرواہ کیے بغیراس بے حس قوم کو خواب غفلت سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں ایسے لوگ بھی ہماری طرح انسان ہی ہیں بس فرق یہی ہے کہ وہ انسان بھی ہیں اور ان کے اندر انسانیت بھی موجود ہے۔ کیونکہ انسان اور انسانیت میں بڑا فرق ہے بظاہر تو لگتا ہے کہ یہ دونوں ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں لیکن ان کے اندر زمین و آسمان کا فرق ہے۔انسانیت آج کی اس دنیا میں بہت کم پائی جاتی ہے۔

عبدالستارایدھی کی طرح آج بھی ایسے بہت لوگ اُن کی طرح موجود ہیں جو بغیر کسی معاوضے و کانچ کے انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ ایسے لوگوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ہمارا تعلق چاہے کسی بھی علاقے سے ہو ہمیں ان کا حصہ بننا چاہیے اور انسانیت کی خدمت کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے نزدیکی مستحق لوگوں کی مدد کرنی چاہیے ایسے لوگ ہی جب بڑے بن جاتے ہیں تو پھر کوئی عبدالستارایدھی تو کوئی قاسم علی شاہ بن جاتا ہے تو کوئی طارق عزیز بن جاتا ہے۔
پاکستان زندہ باد🇵🇰

@ asad_malik333

Leave a reply