یار کو ہم نے جابجا دیکھا

کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا

کہیں وہ بادشاہ تخت نشیں

کہیں کاسہ لیے گدا دیکھا

عشق کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اس کے وجود کو واضح کیا گیا

عشق حقیقی
عشق مجازی
عشق حقیقی :اپنی زات کے اندر پاۓ جانے والی ہستی سے دل لگا لینا۔ اس عشق کے لیے ظاہری جسم کا ہونا ضروری نہیں ہے
اسی لیے اس عشق کی پاکیزگی اس کے نام سے عیاں ہے۔
یہ عشق اپنی زات سے آگے کی نشان دہی کرتا ہے
اسی عشق کو صوفیاء کرام نے اپنا محور بنایا اور اپنی زات کی نفی کی۔
اور یہی وہ عشق ہے جس میں موسی علیہ السلام کے دور میں ایک گڈریے کو مبتلا پایا کہ جس کو یہ بھی خبر نہیں کہ کپڑے کے ساتھ اپنے جسم کو بھی سی رہا ہے۔
اسی عشق میں رابعہ بصری، بابا بلھے شاہ، بابا فرید گنج شکر جیسی شخصیات نے محو ہو کر خود کو فنا فی اللہ کے سپرد کیا
اور یہاں اگر حضرت جنید بغدادی ، علی ہجویری کا نام نہ لیا جاۓ تو عشق حقیقی سے زیادتی ہو گی کہ جنھوں نے شریعت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر رب کل کائنات کی اطاعت میں خود کو اس ذات باری تعالٰی کے سپرد کر دیا اور تاریخ میں خود کو امر کر دیا۔
عشق مجازی: جسے عمومی طور پر انسانی جسم کے میلان کو کہتے ہیں
یہ خالص انسانی جذبہ ہے جو کسی مادی شے سے مغلوب ہو کر اس کے حسن کے حصار میں آ جاتا ہے۔ عشق مجازی میں لفظ مجاز عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معانی جاہز ہیں

اور عشق کے معانی پھٹ جانے کے ہیں
سو جب انسان کسی مادی شے کے لیے اپنے دل میں اتنی شدید خواہش رکھتا ہے کہ اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس کے بناء وہ زندہ نہیں رہے گا تو اسی کو عشق مجازی کہتے ہیں۔ لیکن عرف عام میں کسی مرد کا کسی عورت یا کسی عورت کا کسی مرد پر فریفتہ ہونے کو عشق مجازی تسلیم کیا جاتا ہے۔
ہمارے یہاں ایسے بہت سے قصے کہانیاں اور شاید کچھ حقیقی واقعات بھی مشہور ہیں جن سے عشق مجازی کو منسوب کیا جاتا ہے
لیلیٰ مجنوں جو موجودہ سعودیہ اور یمن کے متعلق منسوب قصہ ہے۔
جس کی انتہا موت پر ہوئی
پھر سوہنی مہینوال اور دیگر ایسی بہت سی کہانیاں اس عشق کی داستان بیان کرتی ہیں
لیکن اس عشق کا مطمح نظر یا تکمیل اس جسم کا حاصل کرنا ہی تھا۔
کچھ احباب کا خیال ہے کہ ایسے عشق میں شہوت کا عنصر بھی ہوتا ہے
لیکن آج کے دور میں ہر دو عشق ناپید ہو گۓ
عشق حقیقی تو شاید کہیں گم ہی ہو کر رہ گیا
لیکن عشق مجازی فلموں ، ڈراموں سوشل میڈیا اور ہاتھ میں تھامے موبائل نے اپنے ہاتھ میں لے کر احباب کے خیال کو تقویت دی
اہم ترین پہلو یہ ہے کہ عشق مجازی کا دین حق میں کوئی وجود نہیں
البتہ عشق حقیقی دین میں تسلیم کیا جاتا ہے
متفق ہونا ضروری نہیں

Shares: