پاکستان کی تاریخ میں آمریت اور جمہوریت دونوں دور اس قوم نے دیکھے ہیں 

بے شک بہترین آمریت سے بدترین جمہوریت بہتر ہے لیکن اس آمریت اور جمہوریت کے درمیان میں ہمارے ملک میں بادشاہت کا دور بھی دیکھا گیا جسے جمہوریت کا لبادہ پہنایا گیا 

جمہوری دور وہی کہلائے گا جو عوامی طاقت سے اقتدار میں آئے اور عوامی رائے کا احترام کیا جائے ،ایک جمہوریت پسند انسان کبھی عوامی رائے کے خلاف نہیں جاسکتا 

ہمارے ملک میں وہ سیاسی جماعتیں جو خود کو جمہوریت کی علمبردار سمجھتی ہیں خود ان کے اندر بھی جمہوریت کہیں نظر نہیں آتی کہیں پارٹی نانا سے نواسے کو منتقل ہوتی ہے تو کہیں باپ سے بیٹی کو ان کی پارٹی کا سربراہ  ایک عام ورکر کبھی نہیں بن سکتا چاہے اس نے اپنی پوری زندگی اس پارٹی کے نام ہی کیوں نا کردی ہو 

پھر بھی اسے وہ مقام نہیں ملتا جو پارٹی سربراہ کے اپنے بچوں کو ملتا ہے پھر چاہے ان بچوں نے سیاست میں وقت گزارا کوئ سیاسی جدوجہد کی ہو یا نہیں 

جب اس ملک میں دو جماعتیں باری باری اس ملک پر حکمرانی کرتی آئ تب تک ان دونوں جماعتوں کے نزدیک سب اچھا ہے ہمارے ادارے ،اسٹیبلشمینٹ بھی اچھی ،عدالتی نظام بھی بہتر اور ملک میں خالص جمہوریت تھی 

لیکن پھر جیسے ہی تیسری پارٹی میدان میں اتری ان دو پارٹی سسٹم کو چیلنج کیا ،عوامی حمایت حاصل کی تو ان دونوں باریاں لینے والی جماعتوں کے نزدیک اب ادارے بھی خراب ہوگئے ،اسٹیبلشمینٹ بھی خراب اور جمہوریت کے خلاف سازش بھی نظر آنے لگ گئ 

تین تین بار سے بھی ذیادہ باریاں لینے والوں سے عدالت نے حساب مانگا تو وہاں بھی بجائے حساب دینے کے ان کو سازش کی بو آنے لگ گئ ،عوام نے تیسری پارٹی کو ووٹ دیئے تو وہاں بھی سازش نظر آنے لگی ان کو 

حالانکہ جمہوری روایات کے مطابق تو ان دو جماعتوں کو تیسری جماعت کے ووٹوں اور عوامی انتخاب کو کھلے دل سے تسلیم کرکے اپنے اندر کی وہ غلطیاں اور خامیاں درست کرنی چاہیے تھی جن کی وجہ سے عوام نے ان کو مسترد کیا 

لیکن اس ملک میں باری باری حکومت کرنے والی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ جب تک ہم جیت نا جائیں ،ہماری حکومت نا آجائے تب تک ہر الیکشن دھاندلی زدہ سمجھا جائے گا آنے والے حکومت یا ملکی اداروں سب میں جمہوریت کے خلاف کوئ سازش نظر آنی ہے 

باریاں لینے والی جماعتوں کا اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعد کے حالات دیکھیں تو ان کی مالی حالت کس طرح بہتر ہوئ یہ اندازہ ایک عام پاکستانی بھی اچھی طرح لگاسکتا ہے ،جس جمہوریت میں ان لوگوں کو عوام کی خدمت کرنی چاہیے تھی ،ملک کی معاشی حالات بہتر کرنے تھے یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا نا عوام کے حالات بدلے اور نا ہی اس ملک نے کوئ خاص ترقی کی البتہ ملک قرضوں کی دلدل میں ضرور دھنستا چلا گیا ،صحت کا نظام اتنا برباد ہوا کہ تین تین بار حکمرانی کرنے والوں کو اپنا علاج باہر سے کروانا پڑ رہا ہے ،اپنا علاج باہر سے کروانے والوں نے کبھی سوچا کہ میرا غریب ووٹر خدانخواستہ اسی بیماری میں مبتلا ہوا جس میں وہ خود ہے تو کیسے وہ پاکستان میں علاج کروا پائے گا کون سا ایسا اسپتال ہم نے بنوایا ہے جس میں عام ووٹر اور ہمارا اپنا علاج ہوسکے 

حکمرانی پاکستان میں اور اپنی جائیدادیں ،کاروبار سب ملک سے باہر ،ملک کا وزیراعظم اور وزیر خارجہ کسی دوسرے ملک میں اقامے پر کوئ عام سی  نوکری کررہے ہوں ،جائیدادیں اتنی بنالی لیکن رسیدیں نہیں ،بچے ان کے پاکستانی نہیں ،حکومت ختم ہوتے ہی ملک سے فرار ہو جاتے ہیں اور پھر یہ جمہوریت کا نعرہ لگائیں ،ووٹ کی عزت کا نعرہ لگاتے لگاتے اپنی لوگوں کو مک مکا کرنے کے لئے اسٹیبلشمینٹ کے پاس بھی بھیجتے رہیں ،عمران خان کی حکومت گرادو تو اسٹیبلشمینٹ سے بات بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں ایسا سب کچھ کس جمہوریت میں ہوتا ہے ،کیا عوام آپ کی غلام تھی جو تاحیات صرف آپ کو ووٹ دیں بے شک آپ کرپشن کریں ،ملک کو معاشی لحاظ سے تباہ کردیں ،قرضے لے کر اپنی جائیدادیں بنائیں اور ملک مقروض ہوکر دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ جائے ،عوام کے لئے صحت ،تعلیم ،خوارک جیسی بنیادی ضروریات بھی نا ہوں اور خود دن بدن اربوں ،کھربوں کی جائیدادوں کے مالک بن جائیں لیکن پھر بھی آپ یہ امید رکھیں کہ عوام ہمیں ووٹ دیں ،پی ٹی آئ کو ووٹ دیا تو اسے ہم جمہوریت کے خلاف سازش سمجھیں گے ،عدالتیں ہم سے حساب نا مانگیں ،بس تاقیامت ہمیں ہماری اولادوں کو عوام ووٹ دیں اور ہم جمہوریت کے نام پر اس ملک پر بادشاہت کریں 

اصل بات تو یہ ہے کہ ان دونوں باریاں لینی والی جماعتوں پپلزپارٹی اور ن لیگ کو اب اپنا رویہ جمہوریت پسندانہ بنانا پڑے گا ،عوامی رائے کا احترام کرنا پڑے گا ،اپنی ماضی کی حکومتوں میں کی گئ کرپشن ،لوٹ مار اور بادشاہت کا حساب دینا چاہیے 

پاکستان کے وہ تمام ادارے جن پر اس وقت آپ کو اعتماد نہیں یہی ادارے آپ کے دور میں بھی تھے تب آپ نے ان کو ٹھیک کرنے کے لئے کیوں کچھ نہیں کیا ،الیکشن میں دھاندلی کا رونا رونے سے بہتر تھا اپنے دور میں الیکشن کا نظام بہتر بناتے یا اس وقت پی ٹی آئ حکومت آپ کو الیکشن ریفارمز کے لئے مل بیٹھنے کی بات کررہی ہے تو یہ اچھا موقعہ ہے بیٹھیں اپنی تجاویز دیں الیکشن کا نظام بہتر بنائیں اور پھر ہمت پیدا کرکے ہار ہو یا جیت کھلے دل سے تسلیم کریں 

پاکستان میں دھاندلی کا رونا تو ہمیشہ سے رویا گیا لیکن کیونکہ اس وقت کی دھاندلی سے آپ جیت کر حکومت بنالیتے تھے تو سب کچھ اچھا تھا اب آپ ہارنے لگے تو الیکشن میں دھاندلی اور جمہوریت کے خلاف سازش نظر آنے لگ گئ 

اب ایسا نہیں چلے گا بڑے ہوجائیں  اور کھلے دل سے جمہوری حکومت کو تسلیم کرنا سیکھیں 

Shares: