مشکل اور مشکلات کا دوسرا نام زندگی ہے۔ ہم نے تو ہی سنا ہے۔ اس مختصر سی زندگی کو جینے کے لئے مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ کبھی کبھی سوچتا ہوں شاید اتنی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا اگر ہم انسانیت کا درس دیتے اور عملی طور پر انسانیت کے لئے کچھ کرتے تو اس دنیا میں بے بس اور مجبور انسان بھوک سے نہ مر رہے ہوتے۔
آج ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو ہمارے ہاں مذہبی رجحان سب سے زیادہ پایا جاتا ہے ہمارے مذہبی علما منبر پر بیٹھ کر سادگی اور انسانیت کے ساتھ بھلائی کا درس دیتے نظر آتے ہیں لیکن صرف الفاظ کی حد تک عملی طور پر ہمیشہ وہ فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی میں متحرک نظر آتے ہیں۔ کروڑوں روپے کی گاڑی سے اتر کر بہترین اور مہنگی خوشبوئیں لگا کر پیر صاحب عالم صاحب مولانا صاحب مریدین کے گھیرے میں آتے ہیں۔
یہاں کوئی ہاتھ چوم رہا تو کسی نے قدموں کا بوسہ لیا لاکھوں روپے خرچ کر کے محفل سجتی ہے کھانے بنتے ہیں نذرانے پیش کیئے جاتے ہیں۔ دوسری طرف ایک غریب کا بچہ کسی اشارے پر کھڑے گاڑیوں کو صاف کر رہا ہوتا یا کسی پارک میں پھول بیچتا نظر آتا ہے۔
میرے خیال میں پھول کے ہاتھوں سے پھول خریدتے وقت زندہ ضمیر ضرور سوچتے ہوں گے ان میں انسانیت کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہو گا مگر کروڑوں میں کوئی ایک ہی عبدالستار ایدھی بنتا ہے۔ہمارے حکمران سینکڑوں کی تعداد میں سکیورٹی کے نام پر خرچ کرتا ہے
وہیں یہ سب کچھ دیکھ کر غریب کا بچہ ڈر رہا ہوتا ہے جو احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے صاحب اسے تو دو وقت کی روٹی چاہیئے وہ اپنی ماں کا لاڈلا اپنی بہنوں کا ویر عمر میں جتنا بھی چھوٹا ہو اپنے گھر کا بڑا ہوتا ہے۔ حالات اور مشکلات کے مارے زندگی کے ستائے یہ غریب لوگ روز قیامت اپنے خدا سے سوال ضرور کریں گے۔ وہ اس تقسیم پر اپنے اللہ تعالٰی سے ضرور پوچھیں گے۔ پھر اس کا جواب اس کا ذمہ دار ہر وہ صاحب استطاعت شخص ہو گا ہر وہ عالم ہو گا ہر بادشاہ ہو گا جو اپنی زندگی میں مگن رہا جس نے اپنے علم کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا خدارا آپ اپنے اندر رحم پیدا کریں۔
ان پارکوں میں کھڑے بچے بازاروں ، گلی ، محلوں میں ریڑھی لگائے معذور اور کم سن کسی سڑک کے کنارے کچھ بیچتے ہوئے بوڑھے۔
میری بہنوں اور بھائیوں اس وطن کے باشعور شہریوں یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے دلوں میں نہ محلات بنانے کی کوئی خواہش ہوتی ہے نہ ہی حکمرانی کرنے کی وہ صرف دو وقت کی روٹی کے لئے زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں او آج عہد کریں ہم اپنے اندر احساس پیدا کریں گے۔ہمیں خود کو بدلنا ہو گا خود کو تبدیل کرنا ہو گا کوئی حاکم ہمیں نہیں بدلے گا۔
یہ چراغ ہم خود ہی روشن کرنا ہوگا اپنے حصے کی شمع خود روشن کرنی ہو گی ۔
اللہ پاک ہم سب کو سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین
@EngrMuddsairH