خاتون کے کپڑوں اور بدن کو نوچنے والے کسی نرمی کے مستحق نہیں ،محمد اشرف آصف جلالی
تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے سربراہ اور تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے 14 اگست کو مینارِ پاکستان پر پیش آنے والے واقعہ پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک خاتون کے کپڑوں اور بدن کو نوچنے والے کسی نرمی کے مستحق نہیں ہیں۔
محمد اشرف آصف جلالی کا کہنا تھا کہ یورپ کی تقلید میں بعض عورتوں کی بے حجابی اپنے لیے اور دیگر خواتین کے لیے عدمِ تحفظ کا باعث بن رہی ہے۔ شرعی نقطہ نظر سے نیم عریاں خاتون کا غیر شرعی لباس میں خود لوگوں کو دعوتِ نظارہ دے کر اکھٹا کرنا بھی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسی حیاء باختہ خواتین کی بھڑکائی ہوئی آتشِ گناہ اور اس سے پگھلے ہوئے غیر محتاط مردانہ جذبات نہ جانے کتنی عفت مآب، پارسا اور پاکدامن عورتوں پر بھی بجلی بن کر گر سکتے ہیں۔ پاکستان کے مقتدر اداروں اور حکمرانوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ اگر وہ یورپ کی تقلید میں دن بدن مرد و زن کی ایسی بے لگام آزادی کا بیج کاشت کریں گے تو پھر عائشہ اکرم اور نور مقدم جیسے لرزہ خیز واقعات کی فصل کاٹنے کے لیے بھی تیار رہیں۔
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی کے واقعہ پر وزیراعظم عمران خان کا نوٹس
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی ،بختاور زرداری بھی پھٹ پڑیں
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،آئی جی پنجاب نے پولیس کو کیا حکم دے دیا؟
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم،افسران لڑکی کے گھر پہنچ گئے
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی ،نصف سی سی ٹی وی خراب نکلے،گرفتاریاں شروع
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،ابتدائی رپورٹ پیش،وزیراعلیٰ نے کیا اجلاس طلب
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،میڈیکل مکمل،سینے، کمر پر خراشوں کے ملے نشانات
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،عثمان بزدار نے اہم اجلاس کیا طلب
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی،سو سے زائد افراد زیر حراست
مینار پاکستان، لڑکی سے دست درازی ،اجلاس میں بزدار نے دیا بڑا حکم
محمد اشرف آصف جلالی کا کہنا تھا کہ ”گھر یلو تشدد بل“ جیسے ایکٹ اس آتش فشاں ماحول کے لیے جلتی پہ تیل کے مترادف قرار پائیں گے۔ ہمیں اس ملک کے ایسے کج فکر پالیسی سازوں کا سامنا ہے جو معاشرے میں آگ لگانے، بھڑکانے اور اس پر تیل گرانے تک کے عمل کو کلچر، ثقافت، ریفریش منٹ اور آزادی قرار دے کر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں لیکن اس آگ کی تپش اور حرارت سے جب جما ہوا گھی پگھل کر بے قابو ہو جاتا ہے تو پھر اس کو جرم قرار دیتے ہیں اور اس کو کنٹرول کرنے کی بات کرتے ہیں۔ جبکہ انسانی خواہشات کے گھی کے پگھلنے کا سبب بننے والی عریانی اور فحاشی کی آگ اور اس کے ایندھن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ایسی پالیسیاں کبھی بھی ہمارے معاشرے کے تقدس کو تحفظ نہیں دے سکتیں۔








