ایک مشہور واقعہ ہے شاید آپ نے بھی سن رکھا ہو کہ ایک شخص تھا جس نے کہیں یہ لکھا ہوا پڑھا کہ سگریٹ پینے والا سگریٹ پی کر شیر کا شکار بھی کر سکتا ہے،چنانچہ اس نے اسے عملی طور پر کرنے کی ٹھان لی وہ سگریٹ پی کر گاؤں کے قریب ایک چھوٹے سے جنگل کی طرف چلا گیا اور اس نے شیر کا شکار کرنا چاہا مگر شیر الٹا اس پر جھپٹ پڑا اب یہ شخص کسی طرح اپنی جان بچانے کے لئے درخت پر چڑھ گیا،
لوگوں کو پکارا گاؤں والے مدد کو آئے اسے درخت سے اتارا تو اس کے جسم پر شیر کے پنجوں اور کچھ جگہ دانتوں کے زخم تھے،
لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیسے زخم ہے اس نے کہا کہ میں نے شیر کا شکار کرنا چاہا لیکن مجھے لگتا ہے کہ شیر نے سگریٹ کی پوری ڈبی پی رکھی تھی،
سگریٹ بنانے والی بیشتر کمپنیاں بڑے بڑے اشتہارات دیتی ہیں وہ بہت سے ایونٹس کو سپانسر کرتی ہیں،
ایسے اشتہارات بھی دیکھنے کو ملے کہ سگریٹ پینے والے افراد کو لڑکیاں پسند کرتی ہیں، اور سگریٹ پینے سے پیٹ صحیح اور رنگ خوبصورت ہوتا ہے،
لیکن یہ سب بیکار کی باتیں ہیں اپنی پبلسٹی کرنے کے لیے طرح طرح کے اشتہارات دیتے ہیں، حقیقت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں،
تمباکو نوشی میں چاہے سگریٹ ہو، حقہ ہو، شیشہ ہو، سگار یا پھر پائپ ہو یا تمباکو کھانا یا تمباکو کو سونگھنا بیشتر بیماریوں کا موجب بنتا ہے،
زیادہ تر تمباکو نوشی سے معدے کا کینسر دل کا کمزور ہو جانا اور دماغی طاقت یعنی ہوش و حواس کھو دینا لبلبہ اور گردوں کا ختم ہو جانا گلے کا کینسر اور سانس کی نالی کا کینسر پھیپھڑوں کا کینسر سانس کا پھول جانا اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ تمباکو نوشی کس حد تک انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے،
اس کے تدارک کے لیے حکومتی سطح پر تمباکونوشی بنانے والی کمپنیوں کے اوپر بھاری بھر کم ٹیکس لگانے سے اور لوگوں میں آگہی مہم کو فروغ دینے سے اس کے استعمال کو کم کیا جا سکتا ہے،
تمباکو نوشی کے استعمال کو بالکل ختم تو شاید کبھی نہیں کیا جا سکے گا ہاں البتہ مختلف قسم کے سیمینار منعقد کرکے لوگوں کو تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے متعلق آگاہ کیا جا سکتا ہے، اور حکومت کی جانب سے تمباکو نوشی کہ تمام اجزاء یعنی سگریٹ ہو کا شیشہ و سگار کی قیمتوں کو بڑھا کر لوگوں کی پہنچ سے دور کر دیا جائے،
ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی سے ایک سال کے اندر کم سے کم پانچ سے چھ لاکھ افراد اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں،
اور تحقیق کے مطابق پاکستان میں ان کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے،
تنباکو نوشی ایک زہر ہے اور ہمارے ہاں جانتے بوجھتے لوگ یہ زہر پیے جا رہے ہیں، اور اپنی زندگیوں کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھ رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں،
سگریٹ اور حقہ سے نکلتے ہوئے دھوئیں سے قریب کے افراد بھی متاثر ہو سکتے ہیں شاید لوگوں کو اس بات کا علم نہیں ہے یا علم ہونے کے باوجود یہ کام کر رہے ہیں تو پھر یہ کہنا غلط نہیں کہ ہم جانتے بوجھتے اپنی اور اپنے ساتھ رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں،
اور اس سگریٹ کے دھوئیں سے امراض قلب میں مبتلا لوگوں کی تعداد 3 لاکھ سے اوپر اور ایک لاکھ 65 ہزار سانس کی نالی کے انفیکشن اور بیشتر دمہ کے مریض اور اکیس ہزار کے قریب پھیپھڑوں کی بیماری کا شکار ہوتے ہیں،
اور یہ بیماریاں جانتے بوجھتے لوگ کو لگائی جا رہی ہیں، تمباکو نوشی کرنے والے افراد سے مودبانہ گزارش ہے کہ وہ اپنی اس جان لیوا عادت کو ترک کریں تاکہ ان کی اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی صحت و زندگیاں محفوظ ہو سکیں،
اور دوسرا یہ مال کا ضیاح ہے، آٹھ سو روپے ایک دن میں کمانے والا شخص اگر دن میں ایک ڈبی سگریٹ کی پیتا ہے تو وہ ڈیڑھ سو سے دو سو روپے کا نقصان کرتا ہے، اگر وہ زیادہ سگریٹ پیتا ہے تو پھر اس کی مزدوری کی کچھ ہی رقم وہ بچا پاتا ہے، اور ہمارے ہاں بیشتر افراد ایسے ہی ہیں،
لیکن افسوس کے ساتھ ہی یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے ہاں اسکول کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلباء وطالبات منشیات کا استعمال کرتے ہیں، یہ کتنا افسوس ناک اور دل کو تکلیف دینے والا معاملہ ہے کہ مستقبل کہ معار کیسے برے کاموں پر معمور ہیں،
یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان کے پاس آ گہی نہیں ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم جانتے بوجھتے وہ کام کرتے ہیں جو ہمارے لیے نقصان دہ ہو،
تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اس حوالے سے سخت قانون ترتیب دے تاکہ کوئی بھی طالب علم ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہو جو اس کی زندگی اس کے مستقبل اور ہمارے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے،
تمباکو سے بچیں اور سگریٹ نوشی سے اجتناب کریں اور اپنے معاشرے کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھیں،
صحتمند معاشرہ صحتمند قوم
@zsh_ali








