حضرت معاویہ رض تابعین کی نظر میں تحریر:تعریف اللہ عفی عنہ

0
90

‏(بسم اللہ الرحمن الرحیم)

تابعین کرام میں اپ کی کیا حیثیت تھی؟اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنے دور خلافت میں  کسی کو کوڑوں سے نہیں مارا ،مگر ایک شخص جس نے حضرت معاویہ رض پر زبان درازی کی تھی،اس کے متعلق انہوں نے حکم دیا کہ اسے کوڑے لگائے جائیں۰

(ابن عبدالبر:الاستیعاب تحت الاصابہ ج:۳ ص:۱۳۵)

حافظ ابن کثیر نے بیان کیا ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مبارک جہ مشہور تابعین میں سے ہیں ،ان سے کسی نے حضرت معاویہ کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن المبارک جواب میں کہنے لگے:بھلا میں اس شخص کے بارےمیں کیا کہوں؟جس نے سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہو اور جب سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو انہوں نے جواب میں ربنا لک الحمد کہا ہو۰

(ابن کثیر :البدایہ والنہایہ ج۸ ص:۱۳۹)

انہی عبداللہ ابن المبارک سے ایک مرتبہ کسی نے سوال کیا کہ :یہ بتلائے کہ حضرت معاویہ اور حضرت عمربن عبدالعزیز میں سے کون افضل ہے؟سوال کرنے والے نے ایک جانب اس صحابی کو رکھا جس پرطرح طرح کے اعتراضات کئے گئے تھے ،اور دوسری طرف اس جلیل القدر تابعی کو جس کی جلالت شان پر تمام امت کا  اتفاق ہے،یہ سوال سن کرعبداللہ ابن مبارک غصے میں اگئے اور فرمایا”تم ان دونوں کی اپس میں نسبت.  پوچھتےہو،خدا کی قسم! وہ مٹی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے  ہمراہ جہاد کرتے ہوئےحضرت معاویہ کی ناک کے سوراخ میں چلی گئی،وہ حضرت عمر بن عبدالوزیز سے افضل ہے ”

(حوالامذکورہ بالا)۰

اسی قسم کا سوال حضرت معافی بن عمران رض سے کیا گیا تو وہ بھی غضب ناک  ہوگئے اور فرمایا :بھلا ایک تابعی کسی صحابی کے برابر ہوسکتا ہے؟حضرت معاویہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ،ان کی بہن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں تھیں،انہوں نے وحی خداوندی کی کتابت کی اور حفاظت کی،بھلا ان کے مقام کو کوئی تابعی کیسے پہنچ سکتا ہے؟

اور پھر یہ حدیث پڑھ کر سنائی کہ حضورﷺ  نے فرمایا جس نے میرے اصحاب اور رشتہ داروں کو برا بھلا کہا اس پر اللہ کی لعنت ہو۰

(ابن کثیر:البدایہ والنہایہ ج:۸ ص:۱۳۹)

مشہور تابعی حضرت احنف بن قیس اہل عرب میں بہت حلیم اور بردبار مشہور ہیں ،ایک مرتبہ ان سے پوچھا گیا کہ:بردبار کون ہے ؟اپ یا معاویہ ؟اپ نے فرمایا :بخدا میں نے تم سے بڑا جاہل کوئی نہیں دیکھا ،حضرت معاویہ قدرت رکھتے ہوئے حلم اور بردباری سے کام لیتے ہیں اور میں قدرت نہ رکھتے ہوئے بردباری کرتا ہوں ،لہذا میں ان سے کیسے بڑھ سکتاہوں ؟یا ان کے  برابر کیسے ہوسکتا ہے؟

چنانچہ ایک شیعہ مورخ امیر علی لکھتے ہیں:-

مجموعی طور پر حضرت معاویہ کی حکومت اندرون ملک بڑی خوشحال اور پرامن تھی اور خارجہ پالیسی کے لحاظ سےبڑی کامیاب تھی۰

(بحوالہ "حضرت معاویہ "مولفہ:حکیم محمود احمد ظفر سیالکوٹی۰)

یہاں پر اسکی ایک حوش طبوعی کی واقعہ لکھتا ہوں ،ایک بار ایک شخص اپ رض کے پاس ایا اور کہنے لگا میں ایک مکان بنا رہا ہوں ،اپ میری مدد کردیجئے اور بارہ ہزار درخت عطا کردیجئے۰

اپ رض نےپوچھا:کہاں گھر ہے؟

کہنے لگا:بصرہ میں !

اپ رض نے پوچھا "لمبائی چوڑائی کتنی ہے؟”

کہنے لگا :دو فرسخ لمبائی ہے اور دو فرسخ چوڑائی ۰:

اپ رض نے مزاخا فرمایا :-

:-یہ مت کہو کہ میرا گھر بصرہ میں ہے،بلکہ یوں کہو کہ بصرہ میرے گھر میں ہے۰

(حافظ ابن کثیر :البدایہ والنہایہ ج:۸ ص:۱۴۱۰)۰

الغرض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین بہت بڑے مقام والے ہیں ۰ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تعریفات احادیث میں ائی صحابہ کرام اجمین نے ان کی تعریفات کئے ہیں اور بڑے بڑے اکابرین امت نے ان کی تعریفات کئے ہیں انشاء اللہ ابھی علمائے حق ان کی تعریفات کرتے اور قیامت کی صبح تک کریگی 

صحابہ تو وہ لوگ ہے جس اللہ راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہے اللہ تعالی ہم کو صحابہ کرام اجمعین کی محبت عوطا فرمائے اور ان کی گستاخی سے اللہ تعالیہم سب کو محفوظ فرمائے۰امین ثم امین۰

‎@Tareef1234

Leave a reply