ڈیم پاکستان کے بہتر مستقبل کی ضمانت. تحریر:ام سلمیٰ
حصہ اول
جہاں آئے روز آپ کو صرف بری خبر سننے کو مل رہی ہوتی ہیں وہاں کچھ اچھے کیے ہوئے کاموں کا ذکر بھی ہونا چائیے خاص کر ایسے کام جیسکا بنیادی مقصد سبسڈی دے کر صرف فوری حل دینا نہں بلکے نسلوں کے لیے کیا گیا کام ہو ایسا ہی ایک کام جو کے عمران خان صاحب کا توجہ کا مرکز ہے وہ ہے ڈیمز کی تعمیر جو کے ملک کو انتہائی اہم ضرورت ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے سب سے اہم مسئلوں کو سمجھا جائے اور ان مسائل کو جڑ سے ختم کیا جائے نہ کے وقتی طور پر سبسڈی دے کر اپنی واہ واہ کروا کر مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل نہ کیا جائے.عمران خان کی حکومت صاف اور سستی توانائی پیدا کرنے اور آئندہ نسلوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے نئے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ دے رہی ہے۔
اس سلسلے میں داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں سمیت مختلف چھوٹے اور بڑے ہائیڈل پاور پراجیکٹس پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع ہو چکا ہے۔
ماہرین پانی کے مطابق دیامر بھاشا اور داسو ڈیم پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے کیونکہ ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد تقریبا 5،000 5 ہزار میگاواٹ سستی بجلی دستیاب ہوگی۔سستی بجلی کا فائدہ صرف اس حد تک محدود نہں کے آپکا بجلی کہ بل کم ہوجائے گا اس کے فائدے کئی گنا ہیں.
داسو ڈیم کا پہلا مرحلہ 2025 تک مکمل ہو جائے گا انشاء اللہ جس سے نیشنل گرڈ میں 2160 میگاواٹ بجلی شامل ہو جائے گی۔ یہ صلاحیت 2029 تک اپنے دوسرے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ 4320 میگاواٹ تک بڑھ جائے گی۔
ایک پیغام میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی پانی کی قلت کی حد عبور کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم بجلی کی پیداوار ، آبپاشی اور پینے کے مقاصد کے لیے پانی کو بچانے کے لیے نئے ڈیم تعمیر کریں۔یہ اس وقت ملک کی اشد ضرورت ہیں.دیکھا جائے تو پچھلی حکمران پارٹیوں نے ان ضرویات کو کبھی اس طرح سے سمجھنے اور ان پے کام کرنے کو نے فوقیت دی نہ اِنکی اہمیت کو کبھی سمجھا یہ ملک کی انتہائی اہم ضرورت ہے اور اس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی بہت مشکلات میں گھری ہوئی ہے.
دیکھا جائے تو وزیراعظم عمران خان ہمیشہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔اور یہ بات اس چیز کا بھی سبب بنی کے ہمیں عالمی موسمیاتی کانفرینس کی سربراہی ملی جو کے پاکستان کی علمی سطح پر بہت بڑی کامیابی تھی کیوں کے یہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ ڈیموں کی تعمیر ہماری نسلوں کا مستقبل بچائے گی انشا اللہ اور یے بات سو فیصد درست بھی ہے۔
دریں اثنا ایک پیغام میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پوری دنیا صاف توانائی میں منتقل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب ایک اور بڑا مسئلہ ہے جسے نئے ڈیموں کی تعمیر سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور اسکو حل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر افتخار احمد نے ایک پیغام میں کہا کہ توانائی کی پیداوار کے لیے جیواشم ایندھن کے استعمال سے بچنے کے لیے ڈیموں کا استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار سے ڈیم زرمبادلہ کے ذخائر کو بچانے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کے لیے پانی کا انتظام کرنا ضروری ہے۔
اصل میں ہمارے ملک میں پچھلی حکومتوں میں کیے گئے انتظامات میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو مد نظر نہں رکھا گیا جس کی وجہ سے پاکستان آج توانائی جیسے مسائل کا شکار ہے.
موسمیاتی تبدیلی کے تجزیہ کار شفقت منیر نے ایک پیغام میں کہا کہ ہائیڈل منصوبے سستی بجلی پیدا کرتے ہیں جو کے ملک اس وقت اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا میں چھوٹے ڈیم مقامی علاقوں کو توانائی فراہم کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا اور داسو ڈیم کئی دہائیوں سے زیر التوا تھے۔
Twitter handle
@aworrior888








