پی ٹی آئی کے 3 سال: سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ

0
43
پی-ٹی-آئی-کے-3-سال-سرکاری-قرضوں-میں-149کھرب-روپے-کا-اضافہ #Baaghi

وزارت خزانہ کے قرضہ مینجمنٹ ونگ کی جانب سے تیار کیے گئے سالانہ قرضہ جائزہ اور سرکاری قرض بلیٹن برائے سال 2020-21 کے مطابق پی ٹی آئی کے 3 سالوں میں مجموعی قرضوں میں 149 کھرب روپے اضافہ ہوچکا ہے۔

باغی ٹی وی : نجی خبر رساں ادارے "جنگ نیوز” کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 میں مجموعی قرضہ 249 کھرب 53 ارب روپے تھا، جو کہ 30 جون، 2021 تک 398 کھرب 59 ارب روپے ہوگیا تھا۔

وزارت خزانہ کے قرضہ مینجمنٹ ونگ کی جانب سے تیار کیے گئے سالانہ قرضہ جائزہ اور سرکاری قرض بلیٹن برائے سال 2020-21 کے مطابق، وفاق کا بنیادی خسارہ (سرپلس) 967 ارب روپے تھا ، سود کی ادائیگی 2750 ارب روپے اور شرح مبادلہ کی گراوٹ (ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر) سے 665 ارب روپے مالی سال 2020-21 میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف آر ڈی ایل ایکٹ، 2005 کے مطابق، مجموعی سرکاری قرض کا مطلب وہ قرضہ جو حکومت نے لیا ہو جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت شامل ہیں تاہم، اس میں مجموعی ادائیگیاں شامل نہیں ہیں۔ مالی سال 2018 کے اختتام تک مجموعی سرکاری قرض اور ادائیگیاں 298 کھرب روپے تھی، جو کہ ستمبر 2021 تک 478 کھرب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ن لیگ کے دور حکومت میں 2013 سے 2018 تک مجموعی سرکاری قرض اور واجبات 140 کھرب روپے سے بڑھ کر 290 کھرب ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مجموعی سرکاری قرضے اور واجبات 60 کھرب روپے سے بڑھ کر 140 کھرب روپے ہوئے تھے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ قرضوں کے اس تیزی سے بڑھتے بوجھ سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاری قرضے اور واجبات سپر سونک رفتار سے بڑھے ہیں جو مکمل تباہی کی جانب جارہے ہیں مجموعی سرکاری قرضوں میں مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد ہے، جبکہ 34 فیصد غیرملکی قرضہ ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا بیرونی قرضہ چار اہم ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے مجموعی مقامی قرضے 262 کھرب 65 ارب روپے تھے، جس میں سے مستقل قرضے 159 کھرب 11 ارب روپے،گردشی قرضے 66 کھرب 80 ارب روپے اور غیرفنڈڈ قرضے 37 کھرب 64 ارب روپے تھے جبکہ مجموعی غیرملکی قرضے جون 2021 کے اختتام تک 86.4 ارب ڈالرز تھے، جس میں سے بیرونی سرکاری قرضہ 79.031 ارب ڈالرز اور آئی ایم ایف 7.384 ارب ڈالرز ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ بلیٹن میں بھی بتایا گیا تھا کہ رواں برس جون کے اختتام پر سرکاری قرضے 399 کھرب روپے تک پہنچ گئے پچھلے 3 برسوں میں سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ 2018 سے 2021 تک سرکاری قرضوں میں ہر سال 20 فیصد کی شرح سے 60 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا پی ٹی آئی حکومت کا 3سال میں لیا گیا قرض مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے 10سالہ دور میں لیے گئے قرضوں کے 82 فیصد مساوی ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مالی سال 2018-19 سے لے کر 2020-21 کے اختتام پر سرکاری قرضے جی ڈی پی کے 83.5 فیصد ( 399 کھرب روپے ) تک پہنچ گئے۔ تاہم معیشت کا حجم جی ڈی پی کے 11 فیصد سے زیادہ ہے قرض میں اضافے کو اگر یومیہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کی حکومت نے روزانہ 13.6 ارب روپے کا سرکاری قرض لیا۔ یہ اوسط مسلم لیگ ن کے دور کی اوسط (5.8 ارب روپے) سے دگنی ہے۔

Leave a reply