چودھری پرویزالٰہی نے ریسکیو ادارے کو سیٹ نہ دینے پر کیا دھمکی دی؟؟

0
44

چودھری پرویزالٰہی کا کہنا ہے کہ ریسکیو 1122 جیسے شاندار کارکردگی کے حامل ادارے کو خودمختار نہ بنا کر اس کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے.
اس ادارے کی نہ صرف اندرون ملک بلکہ UNO نے بھی تعریف کی اور اس کی کارکردگی کو سراہا، لیکن پھر بھی اس کے اہلکاروں کو ریگولرائز نہیں کیا گیا تو یہ نہایت افسوسناک بات ہے
اگر اس محکمے کو وہ سٹیٹس نہ دیا گیا جو اس کو دینا چاہئے تھا تو میں ان تمام لوگوں کی فہرست سامنے لاؤں گا جو اس ادارے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں:
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ کی رکن خدیجہ عمر فاروقی نے پنجاب ایمرجنسی سروس کا ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا تو تمام ارکان اسمبلی نے اس بل کی تائید کی۔ سپیکر چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ اس محکمے کے بل کو 2004ء میں ہماری حکومت نے ہی پاس کروایا تھا جس کی اب تک کی کارکردگی نہایت شاندار رہی ہے جس کی نہ صرف اندرون ملک بلکہ UNO نے بھی تعریف کی اور اس کی کارکردگی کو سراہا، لیکن پھر بھی اگر اس ادارے کو خودمختار اور اس کے اہلکاروں کو ریگولرائز نہیں کیا گیا تو یہ نہایت افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 نے اس ادارے نے بلاتفریق امیر و غریب کے آج تک 90 لاکھ سے زائد مریضوں کو ریسکیو کر کے ان کی جانیں بچائیں، آگ کے واقعات میں ایک لاکھ 55 ہزار جائیدادیں جن کی مالیت 400 ارب روپے ہے بروقت respond کر کے ان کا تحفظ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چیف منسٹر انسپکشن ٹیم اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو خودمختار بنایا جا سکتا ہے تو کیا امر مانع ہے کہ اس ادارے کو ابھی تک خودمختار نہیں بنایا گیا، اس ادارے کو کبھی شہری دفاع کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے تو کبھی کسی اور ادارے کے ساتھ جو اس محکمے اور اس کے اہلکاروں کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس محکمے کو وہ سٹیٹس نہ دیا گیا جو اس کو دینا چاہئے تھا تو میں ان تمام لوگوں کی فہرست سامنے لاؤں گا جو اس ادارے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ وزیرقانون راجہ بشارت نے یقین دہانی کروائی کہ اس ادارے کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں، حکومت اس کے مسودہ قانون میں ترمیم کیلئے کام کر رہی ہے اور انشاء اللہ جمعرات تک وہ اس ہاؤس کے سامنے وہ تمام سفارشات پیش کریں گے جو آپ نے بیان کی ہیں اس میں کسی بھی قسم کا کوئی فرق نہیں ہو گا۔

Leave a reply