مزید دیکھیں

مقبول

طوفان الفریڈ نے آسٹریلیا میں تباہی مچا دی، موسلادھار بارشیں

آسٹریلیا کی ریاستوں کوئنزلینڈ اور نیو ساؤتھ ویلز...

میو اسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن ،18 مریض متاثر، ایک کی موت

لاہور کے میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے...

سیالکوٹ: رمضان سہولت بازار: اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی

سیالکوٹ ، باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض) ڈپٹی...

ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی عرب کے دورے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ...

خون کا ٹیسٹ جس سے 19 سال پہلے ہی ٹائپ 2 ذیابیطس کا سراغ لگایا جاسکتا ہے

طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ خون میں پائے جانے والے ’’فولسٹیٹن‘‘ (follistatin) نامی پروٹین کی مقدار سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا سراغ 19 سال پہلے ہی لگایا جاسکتا ہے، چاہے تب اس بیماری کا معمولی خطرہ بھی نہ ہو۔

باغی ٹی وی : ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’فولسٹیٹن‘‘ (follistatin) نامی پروٹین و 1980ء کے عشرے میں دریافت کیا گیا تھا ویسے تو یہ تقریباً تمام جسمانی بافتوں (ٹشوز) سے خارج ہوتا ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار جگر (لیور) سے خارج ہوتی ہے Follistatin پٹھوں کے ریشوں کی تشکیل اور نشوونما کے لیے ضروری ہے-

منہ کا خشک رہنا کس خطرناک بیماری کی علامت ہے؟

تحقیق کے مطابق اب تک تولید اور استحالہ (میٹابولزم) کے حوالے سے اس پروٹین پر خاصی تحقیق ہوچکی ہے جبکہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کے خون میں بھی اس پروٹین کی زیادہ مقدار دیکھی جاچکی ہے علاوہ ازیں، کچھ سال پہلے جانوروں پر مطالعات سے معلوم ہوا کہ انسولین کی کارکردگی متاثر کرنے میں بھی یہی پروٹین ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تازہ تحقیق میں ماہرین نے سویڈن میں برسوں سے جاری ایک مطالعے ’’مالمو ڈائٹ اینڈ کینسر کارڈیوویسکیولر کوہورٹ‘‘ میں شریک 5000 افراد کے خون میں فولسٹیٹن پروٹین کی مقدار کا مطالعہ کیا جس میں انہیں معلوم ہوا کہ جن افراد کے خون میں فولسٹیٹن کی مقدار اوسط سے زیادہ رہی، وہ کئی سال بعد ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہوئے۔

مسلسل بے خوابی اور خراب نیند سے فالج کا خدشہ بڑھ سکتا ہے نئی تحقیق

ایسے لوگوں میں ذیابیطس کی علامات ظاہر ہونے کا زیادہ سے زیادہ وقفہ 19 سال نوٹ کیا گیا، یعنی ذیابیطس میں مبتلا ہونے سے 19 سال پہلے ہی ان کے خون میں فولسٹیٹن کی مقدار معمول سے بڑھ چکی تھی۔

تحقیق مین ماہرین کو ایک اور حیرت انگیز بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ ان افراد کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا مکمل دارومدار، ان کے خون میں فولسٹیٹن کی اضافی مقدار پر تھا چاہے وہ جسمانی لحاظ سے مکمل صحت مند ہی کیوں نہ رہے ہوں۔

خمیر شدہ سویابین کی مصنوعات سے دمے کی شدت کم ہو سکتی ہے؟

تحقیق میں ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ خون میں فولسٹیٹن کی مقدار معلوم کرنے کےلیے سادہ بلڈ ٹیسٹ ترتیب دیا جاسکتا ہے جس سے کسی صحت مند شخص کے بارے میں بھی پتا چل سکے گا کہ کئی سال بعد وہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا واضح امکان رکھتا ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ انسولین ہی وہ ہارمون ہے جو شکر (گلوکوز) سے توانائی حاصل کرنے میں خلیوں کے کام آتا ہے۔ انسولین کی کارکردگی متاثر ہونے کی وجہ سے ہی ٹائپ 2 ذیابیطس ہوتی ہے جو مرتے دم تک انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔

بچوں کی پیدائش آپریشن سے کیوں؟ نئی تحقیق میں وجہ سامنے آگئی