غریب الوطنی میں رہ کرسوچاکہ کچھ کماؤں،ملکہ برطانیہ کےسہارے تونہیں رہناتھا،شہباز
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے، شہباز شریف نے کہا کہ عدالت اجازت دے میں 2 منٹ بات کرنا چاہتا ہوں یہاں جو مقدمہ چل رہا ہے یہی سارا مواد این سی اے لندن بھجوائے گئے ڈیلی میل نے میرے خلاف خبر لگائی گئی ، گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا اے آر یو ، نیب ،ایف آئی اے نے تمام ریکارڈ این سی اے کو بھجوایا ،میرے اور سلمان شہباز کے خلاف وہاں تحقیقات ہوئیں غریب الوطنی میں رہ کر سوچا کہ کچھ کماؤں، ملکہ برطانیہ کے سہارے تو نہیں رہنا تھا،میں نے وہاں رہ کر اثاثہ بنایا جس کا سارا ریکارڈ موجود ہے میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی جو کیس ہے یہ وہی ہے جس کا تذکرہ آج کل اخبارات میں ہو رہا ہے سارے کے سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا پونے دو سال تحقیقات جاری رہیں ، حکومت میرے اکاونٹ فریز کرواتی رہی ،
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) و اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی میاں محمد شہباز شریف نیب کمرہ عدالت جاتے ہوئے۔ pic.twitter.com/kZ1CE8au6E
— Ahad Farhan (@AhadFarhan7) February 11, 2022
شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا میں خطاکار ہوں اور اللہ سے معافی مانگتا ہوں کرپشن تو دور کی بات ،غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے میں نے کئی منصوبوں میں کم سے کم بڈ کروائی اور اربوں روپے بچائے قبر میں بھی چلا جاؤں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے سار ے حقائق وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کیے گئے اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا ہے میں نے عوامی مفاد میں کئی پروجیکٹ کا انقعاد کیا، شفاف بولی کروائی اور کم ترین سطح پر پروجیکٹ کے ٹھیکے دیئے،میں خود بولی کو کم سے کم کروانے کے لیے کمپنوں سے مشاورت کرتا مجھے اگر عوامی پیسے کا احساس نہ ہوتا تو میں یہی پروجیکٹ کروڑوں میں دیتا ،شہباز شریف نے نیب عدالت کے جج کو دستاوزیز دے دیں اور کہا کہ کتاب کے اندر سب کچھ لکھا ہوا ہے،
جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ امجد پرویز آپکی وجہ سے جرح لمبی کررہے ہیں ،جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اگر آپ نہ ہوتے تو جرح مختصر ہوتی اگر عدالت مجھے کہتی ہے تو میں چلا جاتا ہوں،جس پر جج نے شہباز شریف کو کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں یہ صرف ایسے بات کی ہے ،نیب کے گواہ ایس ای سی پی کے بیان پر جرح مکمل کر لی گئی،عدالت نے شہباز شریف کو واپس جانے کی اجازت دے دی
نیب گواہ غلام مصطفیٰ ایڈیشنل رجسٹرار ایس ای سی پی کے بیان پر وکلا نے جرح کی،امجد پرویز نے نیب گواہ سے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟ نیب گواہ نے کہا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ انکا بس چلے تو مجھے تمام پاکستان کی کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں، جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنادیں تو کیا آپ قبول کر لیں گے؟ احتساب عدالت جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے،
شہباز شریف کے ہمراہ عدالت میں پیشی کے بعد ن لیگی رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کسی کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او نہیں رہے ہیں سرکاری گواہان بھی بتا رہے ہیں کہ شہباز شریف کا کاروبار سے تعلق نہیں برطانیہ میں جو کیس چلا اسکو بھی تروڑ مروڑ کر پیش کیا گیا شہباز شریف پر انیل مسرت سے قرض لینے کے الزام لگائے گئے شہباز شریف نے جو قرض لیا وہ بینک کے ذریعے واپس کیا احتساب کا بیانیہ اپنی موت مر رہا ہے فواد چودھری کے پاس چاپلوسی کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں
قبل ازیں احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف کے شریک ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ،نیب حکام نے ملزم کی درخواست ضمانت پراحتساب عدالت لاہور میں جواب جمع کروا دیا نیب نے شہباز شریف کے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کردی عدالت نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے 18 فروری کو وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرلیا
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوھدری نے کہا ہے کہ قوم کو مبارکٰ ہو ایک طویل تحقیقات کے بعد بالآخر 18 فروری کو شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈنگ کیس میں فرد جرم عائد ہو گی اور باقاعدہ ٹرائیل شروع ہو گا، ان تحقیقات میں چودہ ہزار بینکنگ ٹرانسیکشنز کو کھنگالا گیا حیرت انگیز تفصیلات سامنے آئیں مقصودشہباز شریف کی مل میں چپراسی تھا اس کی تنخواہ 25 ہزار روپےتھی اس کے نام پر اکاؤنٹ کھلااور چارارب روپیہ اس کے اکاؤنٹ سے ہوتا ہوا شریف فیملی کے اکاؤنٹس میں پہنچ گیا، اس طرح کے اور درجنوں دلچسپ وعجیب فراڈ شہباز شریف کے اس مقدمے کا حصہ ہیں مقدمہ براہ راست دکھانے کی اجازت دی جائے
قبل ازیں گزشتہ روز سپیشل کورٹ کے جج اعجاز حسن اعوان نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 18 فروری کی تاریخ مقرر کردی ہے۔ دونوں ملزموں کی عبوری ضمانت میں بھی 18 فروری تک کی توسیع کردی گئی ہے۔ مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ ملزموں کو تمام قانونی دستاویزات اور بیانات کی کاپیاں فراہم کی چکی ہیں۔ حمزہ شہباز اور شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ جج نے استفسار کیا کہ باقی ملزم کہاں ہیں؟ جس پر وکلا نے بتایا کہ دیگر ملزموں کو باہر سکیورٹی نے روک رکھا ہے اور صحافیوں کو بھی عدالت میں داخلے سے روکا گیا۔ اس پر جج نے کہا کہ عدالت نے صحافیوں کو روکنے کی کوئی ہدایت نہیں دی، پولیس نے میرا راستہ بھی روک دیا تھا ایف آئی اے کے وکیل نے استدعا کی کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتیں خارج کی جائیں۔
عدالت پہنچنے پر مریم نواز نے کارکنان کے لئے جاری کیا حکم،ن لیگی رہنماؤں کو روک دیا گیا
میری ضد ہو گی کہ نواز شریف یہ کام کریں، مریم نواز کی غیر رسمی گفتگو
نواز شریف ضمانت پر نہیں، وکیل کا عدالت میں اعتراف،ہمیں سزا معطلی سے متعلق بتائیں، عدالت
نواز شریف کے لندن ڈاکٹر کی رپورٹ باغی ٹی وی نے حاصل کر لی
نواز شریف کو سرنڈر کرنا ہو گا، اگر ایسا نہ کیا تو پھر…عدالت کے اہم ریمارکس
نواز شریف حاضر ہو، اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلبی کی تاریخ دے دی
نواز شریف کو فرار کروانے والے پروفیسر محمود ایاز کے نئے کارنامے،سنئے مبشر لقمان کی زبانی
سروسز ہسپتال کو مسلسل ایک منظم گروہ کی بلیک میلنگ کا سامنا ہے،اعلامیہ جاری
تبدیلی کا جھانسا دے کر عوام کی جیبوں پر ڈاکا مارا گیا۔ حمزہ شہباز
شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس،شہباز، حمزہ کی درخواست ضمانت،فیصلہ آ گیا








