پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس پیرکو شروع ہوا جو 4 مارچ تک جاری رہے گا۔
باغی ٹی وی :جرمن نشریاتی ادارے کے ذرائع کے مطابق عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو ابھی مزید 4 ماہ تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا، پاکستان کے اسٹیٹس میں تبدیلی کا فیصلہ اب آئندہ سیشن میں ہو گا، جو جون 2022 میں ہو گا۔
پیر سے شروع اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور اس کی روک تھام جیسے معاملات میں پاکستان میں ہونے والی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کی بنیاد پر رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ ہو گا۔
ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ سے نکل جائیں گے،وزیر خزانہ
رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک گروپ نے بھی پاکستان کے مالیاتی نظام میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے لہٰذا پاکستان فی الحال مانیٹرنگ لسٹ میں رہے گا،ایف اے ٹی ایف نامی فورس چاہتی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات کی تحقیقات اور سزاؤں میں شفافیت لائے اور حکومت اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔
ایکشن پلان:
ایف اے ٹی ایف کے ابتدائی ایکشن پلان میں 27 نکات شامل تھے، جن میں سے پاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر تک 26 نکات پر عمل کیا تھا۔ تاہم جون میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک اضافی ایکشن پلان دیا تھا، جس میں منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مزید سات نکات شامل تھے پاکستان کو دیئے گئے دونوں ایکشن پلانز کے مجموعی طور پر 34 نکات ہیں، جن میں سے 30 نکات پر اکتوبر تک عمل کیا جا چکا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے اہداف ، حکومت کیوں مطمئن
پاکستان کن وجوہات کی بنا پر آئندہ بھی گرے لسٹ میں ہے؟
ایف اے ٹی ایف چاہتی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات کی تحقیقات اور سزاؤں میں شفافیت لائے اور حکومت اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ 1373 دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔ پاکستان نے منی لاندڑنگ کے خلاف قوانین تو بنائے ہیں لیکن ان قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے FATF بظاہر مطمئن نہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام شدت پسند گروہوں کے سربراہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے اور خاص طور پر سزائیں سنانے کی شرح کو بہتر بنائے پاکستان دہشت گرد تنظیموں کے سینیئر کمانڈروں کو سزائیں دینے کا ہدف بھی پورا کرے۔ ایف اے ٹی ایف کے نئے ایکشن پلان کے مطابق پاکستان کو تحقیقات کے طریقہ کار میں بہتری جبکہ دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کی چھان بین بھی کرنا ہو گی۔
ایف اے ٹی ایف نے ریئل اسٹیٹ، پراپرٹی، جیولرز، اکاؤنٹس کی نگرانی بڑھانے پر بھی زور دیا اور قوانین پر عمل نہ کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے بتایا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف حکومت پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے جب مطمئن ہو گی تو ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا جو زمینی حقائق اور قانون سازی کا جائزہ لے گی۔ اس کے بعد ہی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
فیٹف اجلاس 4 مارچ کو پیرس میں طلب،پاکستان زیر بحث آئے گا
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ نتیجہ مثبت سمت میں نکلے گا۔
ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کے لیے رکھی گئی شرائط پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور غیر قانونی مالی معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے کے ارکان کی جانب سے سیاسی سوچ بچار ہی پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھ سکتی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف نہ صرف قوانین بنائے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی ہو رہا ہے اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات کیے گئے ہیں پاکستانی پارلیمان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی منظوری بھی دی چکی ہے۔
حکومت فیٹف کے غیر منصفانہ فیصلے کیخلاف عالمی عدالت میں جائے, رحمان ملک
پاکستانی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے 12 رکنی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے کمیٹی کے ممبران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تمام اداروں کے سربراہان اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی سیکرٹریز برائے خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ بھی شامل ہیں۔
ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر کسٹمز، اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈی جی بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کے مابین کوآرڈینیشن کے لیے ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔
پاکستانی پارلیمنٹ نہ صرف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام سے متعلق متعدد قوانین میں ضروری ترامیم کی خود بھی منظوری دے چکی ہے بلکہ اسی ضمن میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے وفاقی سطح پر 11 جبکہ صوبائی اسمبلیوں سے تین بل بھی منظور کرائے گئے ہیں۔
کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی اقدامات کے دعوے کیے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس سے پاکستان کے لیے اچھی خبر کی امید کر رہی ہے۔ حکومتی بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے تقریباﹰ تمام ایکشن پلانز پر بڑی حد تک عمل کیا ہے۔








