سرینگر:مودی حکومت متنازعہ فلم ”کشمیرفائلز”کشمیریوں کی جان کوخطرات:فتنہ پیدا ہونے کاڈر،ادھراسی حوالے سے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کہا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیری پنڈتوں کے زخموں اور درد کو سیاسی مقاصد کیلئے ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر کے انتشار پھیلا رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ مودی حکومت جس طرح جارحانہ انداز میںمتنازہ فلم ”کشمیر فائلز”کو پروموٹ اور کشمیری پنڈتوں کے دکھ اور درد کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے اس سے ان کے مذموم عزائم واضح ہوتے ہیں کیونکہ اس سے دو کمیونٹیز کے درمیان دوریاں مزید بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت پنڈتوں کے زخموں پر مرہم لگانے اور دو کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کے بجائے ان کے درمیان دانستہ طورپر دوریاں بڑھا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بالی ووڈ کے مسلم دشمنی کیلئے مشہور ہدایت کار وویک اگنی ہوتری کی متنازعہ فلم ”کشمیر فائلز”کے بھارت میں انتخابات سے قبل ہندتوا جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی جارہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جی پی کے دیگر وزرا نے اس فلم کی تعریف کرتے ہوئے عوام کو یہ فلم دیکھنے کی تلقین کی ہے جبکہ ریاست آسام کی حکومت نے سرکاری ملازموں کو فلم دیکھنے کے لیے نصف دن کی تعطیل دینے کا اعلان کیا ہے ۔
ادھر کشمیری طلبا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز دکھانے والے مختلف سینما گھروں کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کئے جانے والے اشتعال انگیز ویڈیو کلپس بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء پر ہندوتو ا دہشت گردوں کی طرف سے حملوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
جموں وکشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان ناصر کھوہامی نے جو کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون کالج میں زیر تعلیم ہیں ایک بیان میں کہاہے کہ بھارت میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر کسی بھی قسم کے حملے کا ذمہ دار فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری پر عائد ہو گی جو اپنی مسلم دشمنی کیلئے مشہور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلم ریلیز ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بے اعتمادی اور انتشار کی فضا پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کسی بھی ایسی کوشش کی شدیدمذمت کرتی ہے۔