آئینی اختیار کو عام قانون سازی سے ختم کیا جا سکتا ہے؟ عدالت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتخابی مہم میں وزیراعظم اور وزرا پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آرڈیننس میں ترمیم کر کے آرڈر پاس کیا ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب آرڈیننس جاری ہوا تو اسکے بعد الیکشن کمیشن نے مجھ سے مشاورت کی ، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا آئینی اختیار کو عام قانون سازی سے ختم کیا جا سکتا ہے؟اس سوال پر عدالت کی معاونت کرنی ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم ایک پارٹی کا سربراہ ہوتا ہے، وہ اسٹار پرفارمر ہوتا ہے،وزیراعظم ایک پارٹی کا سربراہ ہوتے ہوئے نیوٹرل کیسے ہو سکتا ہے؟ پارلیمانی نظام حکومت میں ا سٹار پرفارمر کو کمپین سے کیسے نکالا جا سکتا ہے؟ وزیراعظم نے کہا کہ جن انتخابی جلسوں پر جاؤں گا خرچہ جیب سے یا پارٹی فنڈ سے ہو گا، ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں پیسے لیے گئے ہیں الیکشن کمیشن نے کچھ نہیں کیا ایک طرف وزیراعظم جلسے کیلئے نکلتے ہیں ادھر الیکشن کمیشن کا نوٹس آ جاتا ہے الیکشن کمیشن وزیراعظم کو 50 ہزار جرمانہ کر چکا ہے،
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن اس کے بعد نااہل بھی کر سکتا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ الیکشن کمیشن جرمانے کے بعد نااہل بھی کر سکتا ہے،قانون کے مطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت یا امیدوار کو نوٹس جاری کر سکتا ہے،وزیراعظم سیاسی جماعت ہیں نہ ہی امیدوار، انہیں نوٹس کیسے جاری کیا جاتا ہے،وزیراعظم کو ہر روز دو 3نوٹس آ رہے ہیں،الیکشن کمیشن کس طرح وزیراعظم کو نااہل قرار دے سکتا ہے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم کو نااہلی کا کوئی نوٹس جاری کیا گیا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو نوٹس آتا ہے کہ کل مینگورہ میں پیش ہو جائیں یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کیسے بلا سکتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن آرڈیننس میں ترمیم کیسے کر سکتا ہے؟ عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آئندہ سماعت تک کسی کو نااہل نہ کرے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ صرف نااہل نہیں، انکو روزانہ نوٹسز جاری کرنے سے بھی روکا جائے، الیکشن کمیشن ہر روز وزیراعظم کو دو تین نوٹس جاری کر دیتا ہے، الیکشن کمیشن نے کابینہ ڈویژن کا نوٹیفکیشن پڑھا ہے کہ ہیلی کاپٹر کا خرچہ وزیراعظم خود ادا کرینگے
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے لکھا ہے کہ وزیراعظم نے سرکاری مشینری استعمال کی ہے، الیکشن کمیشن کی بات درست ہے کہ سرکاری خرچے پر کمپین نہیں کی جا سکتی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو بھی نوٹس جاری کیا ہے، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے وکیل الیکشن کمیشن کو کہا، آپ کا بہت شکریہ ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ سال کی ویڈیوز موجود ہیں الیکشن کمیشن نے کچھ نہیں کیا،وزیراعظم جلسے کیلئے جانے لگتے ہیں نوٹس آ جاتا ہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی سے روک دیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 اپریل کو فریقین سے مزید دلائل طلب کر لیے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نظر آتی ہے تو نوٹس جاری کرے، وکیل علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کو جرمانہ کرنے سے روکا جائے،جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن آئندہ سماعت تک نوٹس سے آگے کوئی کارروائی نہ کرے، الیکشن کمیشن آئندہ سماعت تک کسی کو نااہل اور جرمانہ نہ کرے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کےمطابق وزیراعظم انتخابی مہم نہیں چلا سکتا، ضابطہ اخلاق کے تحت چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اسمبلی، وزرا، وزرائے اعلیٰ انتخابی مہم نہیں چلا سکتے، جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وزیراعظم اور وفاقی وزیر کو ضابطہ اخلاق کے تحت نوٹس تو دیا ہی نہیں،الیکشن کمیشن کہتا ہے ضابطہ اخلاق پر نوٹس کیا لیکن خلاف ورزی پر نہیں، الیکشن کمیشن نے شاید قانونی رائے اب لی ہے کہ ضابطہ اخلاق بھی کوئی چیز ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انہوں نے آرڈیننس میں ترمیم کے تحت وزیراعظم کو نوٹس جاری کیا، اگر الیکشن کمیشن کی ترمیم قابل عمل ہی نہیں ہوتی تو اسکے تحت نوٹس کیسے ہو سکتا ہے؟اب دیکھنا یہ ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے نتائج کیا ہیں،
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکور ٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے پبلک آفس ہولڈر الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی الیکشن کمیشن نے وزیراعظم سمیت ہم سب کو نوٹسز جاری کیے وزیراعظم عمران خان اور میری دستخط سے پٹیشن دائر کی ہے الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں تھا
پارلیمنٹ لاجز کے کمروں میں کیا کرتے ہو،مجھے سب پتہ ہے، مولانا فضل الرحمان
عمران خان نے رابطہ کیا تو مولانا کیا ردعمل دیں گے؟ مولانا فضل الرحمان کا تہلکہ خیز انٹرویو
لندن سے بانی متحدہ کو لاسکتا ہوں اور نہ ہی نوازشریف کو،شیخ رشید کی بے بسی
بھٹو کو پھانسی ہوئی تو کچھ نہیں ہوا،یہ لوگ بھٹو سے بڑے لیڈر نہیں، شیخ رشید
شیخ رشید یاد کرو وہ وقت…مونس الہیٰ نے کھری کھری سنا دیں
پارٹی سے بیوفائی کرنیوالوں کو غدارلکھ کر پوسٹرز لگائیں گے،شہباز گل
عمران خان لوگوں کی بجائے اپنے ایم این ایز کو اکٹھا کریں،خواجہ سعد رفیق کا چیلنج
آنے والے دن پاکستان کے مستقبل کیلئے فیصلہ کن دن ہیں، وزیراعظم
الیکشن کمیشن کا نوٹس، وزیراعظم عدالت پہنچ گئے