اسلام آباد:آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ مقاصد کے حصول کے لیے ملک کے اندر اور باہر امن کی ضرورت ہے۔
باغی ٹی وی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ خطے کی سیکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی ہے۔ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے پاکستان خطے کے مسائل کو شراکت داری سے حل کرنے پر گامزن ہے۔
جہانگیر ترین نے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر دیا،ن لیگی رہنما کا دعویٰ
ان کا کہنا ہے کہ معیشت اور شہریوں کی سلامتی اہم ہے شہریوں کی خوشحالی اور سلامتی ہماری ترجیح ہےخطے کو دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90ہزار جانیں قربان کیں، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مثالی کامیابیاں حاصل کیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔
Efforts will continue till the last terrorist is eliminated : Chief of Army Staff General Qamar Javed Bajwa addressing Islamabad Security Dialogue 2022 #ISD2022 pic.twitter.com/8IowTLEtll
— Malik Ali Raza (@MalikAliiRaza) April 2, 2022
https://twitter.com/PSFAERO/status/1510128996268318720?s=20
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا سپرسانک میزائل پاکستان میں گرنے پر شدید تشویش ہے، ایک ایٹمی ملک کا دوسری ایٹمی ملک پر میزائل گرا ہے، بھارت دنیا اور پاکستان کو بتائے کیا اس کے ہتھیار محفوظ ہیں، میزائل کے باعث کسی بھی قسم کا جانی نقصان ہو سکتا تھا یا کوئی مسافر طیارہ بھی نشانہ بن سکتا تھا، پاکستان نے بھارت کے میزائل گرنے کے واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں امریکی مداخلت نامنظور:امریکہ سازشوں کے ذریعےحکومتیں گرانا بندکردے:سراج…
آرمی چیف نے کہا کہ ایل او سی پر صورتحال فی الحال قابل اطمینان اور پرامن ہے، گزشتہ ایک سال سے کوئی بڑا تنازع نہیں ہوا، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سفارت کاری اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں پاکستان چاہتا ہے بھارت کے ساتھ آبی تنازع بھی مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل ہو۔
افغانستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان اہم اقتصادی خطے میں واقع ہے، خطے کی سکیورٹی اور استحکام ہماری پالیسی میں شامل ہے جبکہ افغانستان پر پابندیاں وہاں کی مشکلات میں اضافےکا باعث ہیں پاکستان نے عالمی برادری سے مل کر افغانساتان کی مدد کی لیکن افغان عوام کی مدد کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے، پابندیاں لگانے کے بجائے افغانوں کے مثبت رویے کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
Pakistan's Chief of Army Staff General #QamarJavedBajwa today addressed the #Islamabad Security Dialogue, calling for dialogue to resolve all disputes with #India. @MajDPSingh @kakar_harsha @kansalrohit69 @rainarajesh @AshokShrivasta6 @ajitsinghpundir @amritabhinder pic.twitter.com/eJiTw32KWj
— Dateline Kashmir (@afrahshah1) April 2, 2022
آرمی چیف نے کہا کہ روس کےجائز سکیورٹی مسائل کے باوجود چھوٹے ملک کے خلاف جارحیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا پاکستان کو روس یوکرائن تنازع پر تشویش ہے، روس کا یوکرین پر حملہ افسوس ناک ہے بہت سے شہری ہلاک ہو چکے ہیں، اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے اور تنازع کو ہاتھ سے نہیں نکلنا چاہیے ، یوکرین کا معاملہ بہت بڑا سانحہ ہے، یوکرین کےہزاروں لوگ ہلاک،لاکھوں پناہ گزیں بن گئے،آدھا ملک تباہ ہوچکا ہے-
نیم آزاد رکن پنجاب اسمبلی جگنو محسن ن لیگ میں شامل
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ بہت اہم ہے ہم امریکہ سے بھی بہتر تعلقات چاہتے ہیں، امریکا پاکستان کی سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔ ہمارے اس کے ساتھ بہترین تعلقات کی طویل تاریخ ہے ہم چین اور امریکہ دونوں سے اس طرح اپنے اچھے تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں کہ ایک کی وجہ سے دوسرے سے تعلقات متاثر نہ ہوں، پاکستان کسی کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، کسی ملک سے تعلقات سے دیگر ممالک سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہئیں، ہمارے یورپی یونین اور جاپان کیساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں،پاکستان سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔
https://twitter.com/Mujeebtalks/status/1510145707218505728?s=20
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کئی وجوہات کے باعث پاکستان روس تعلقات کافی عرصے سرد رہے، حالیہ عرصے میں روس سے تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے-
معصوم لڑکی کا عبرتناک واقعہ
قبل ازیں اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، کیا کسی خود مختار آزاد ملک کو ایسی دھمکیاں دی جاسکتی ہیں یہ کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا اور امریکا کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا لیکن خود مختار خارجہ پالیسی ملک کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکا کہتا ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس کو کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے مداخلت نہیں کرسکتے بھارت امریکا کا اتحادی ہے مگر روس سے تعلقات قائم کر رہا ہے، بقول امریکا بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتا۔
عمران خان رونے نہیں لگا ، بعض خوشی کے آنسو ہوتے ہیں،شیخ رشید
وزیراعظم نے نے کہا تھا کہ افغان جنگ میں شراکت داری پیسوں کے لیے تھی یا افغانیوں کی مدد کے لیے، ماضی میں افغان جنگ میں شراکت دار رہے جو ڈالر ہمیں ملے اس سے کہیں زیادہ نقصان ہم نے اٹھایا، بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سب ہم سے آگے اس لیے نکل گئے کیونکہ ہم نے ڈالر کو ترجیح دی اپنے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے دماغ میں ہمیشہ سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا، ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہےلوگ کہتے ہیں شاید ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کرتا ہوں، دراصل ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے لیکن لوگوں کو ریاست مدینہ کا ماڈل ہی سمجھ نہیں آیا۔