اسلام آباد:دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب نے یہود مخالف لیکچرز کو بنیاد بناکر پاکستان کے معروف اسکالر مرحوم ڈاکٹر اسرار احمد کا یوٹیوب چینل بند کردیا ہے۔

باغی ٹی وی : ڈاکٹر اسرار احمد کے یوٹیوب چینل پر سبسکرائبرز کی تعداد تقریباً 3 ملین (30 لاکھ ) کے قریب تھی اور پوری دنیا سے لاکھوں لوگ ان کے لیکچرز سے مستفید ہوتے اور انھیں سراہتے تھے۔

مودی سے مدارس پر چھاپے مارنے کا مطالبہ ، ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا فرمان جاری

یوٹیوب نے ڈاکٹر اسرار احمد کے چینل کو بند کرنے کا فیصلہ یہودی اخبار’’ جیوش کرونیکل‘‘ میں ان کے خلاف مختلف رپورٹس شائع ہونے کے بعد کیا۔

رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ٹیکساس میں یہودی عبادت خانے کو یرغمال بنانے والا پاکستانی نژاد برطانوی ملک فیصل اکرام ڈاکٹر اسرار کے لیکچرز سے متاثر تھا۔

یوٹیوب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر اسرار کے دو چینلز کو نفرت انگیز اور تشدد سے متعلق پالیسیوں کی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر اسرار احمد کی قائم کردہ تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار احمد آفیشل یوٹیوب چینل کو بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاموفوبیا کی بدترین شکل قرار دیا کہا کہ یہ لاکھوں سبسکرائبرز اور کروڑوں صارفین کا حامل عالمی شہرت یافتہ چینل ہے جو اسلام دشمن قوتوں کی آنکھ میں کھٹکتا تھا-

امیر شجاع الدین شیخ کا کہنا ہے کہ اسلاموفوبیا کے اس شرمناک فعل کے جواب میں تنظیم اسلامی نے متعلقہ پلیٹ فارمز کے ذریعے بھرپور قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر دیا ہے۔

ایلون مسک نے ٹوئٹر کے 3 ارب ڈالرز مالیت کے شیئرز خرید لئے

واضح رہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد ایک پاکستانی معروف اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔

گوگل پر جاری وکیپیڈیا کے مطابق ڈاکٹراسرار 26 اپریل، 1932ء کو موجودہ بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع حصار میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ لاہور منتقل ہو گئے اور گورنمنٹ کالج سے ایف ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1954ء میں انہوں سے کنگ ایڈورڈ کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد 1965ء میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی سند بھی حاصل کی۔ آپ نے 1971ء تک میڈیکل پریکٹس کی۔

دوران تعلیم آپ اسلامی جمیت طلبہ سے وابستہ رہے اور فعال کردار ادا کرتے ہوئے ناظم اعلی مقرر ہوئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی تاہم جماعت کی انتخابی سیاست اور فکری اختلافات کے باعث آپ نے اس سے علحیدگی اختیار کرلی اور اسلامی تحقیق کا سلسلہ شروع کر دیا اور 1975ء میں تنظیم اسلامی کی بنیاد رکھی جس کے وہ بانی قائد مقرر ہوئے۔

بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان صحافیوں پر حملہ

1981ء میں آپ جنرل ضیا الحق کی مجلس شوریٰ کے بھی رکن رہے حکومت پاکستان نے آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اسی سال ستارہ امتیاز سے نوازا آپ مروجہ انتخابی سیاست کے مخالف تھے اور خلافت راشدہ کے طرز عمل پر یقین رکھتے تھے آپ اسلامی ممالک میں مغربی خصوصاً امریکی فوجی مداخلت کے سخت ناقد تھے۔

تنظیم اسلامی کی تشکیل کے بعد آپ نے اپنی تمام توانائیاں تحقیق و اشاعت اسلام کے لیے وقف کردی تھیں۔ آپ نے 100 سے زائد کتب تحریر کیں جن میں سے کئی کا دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ ہوچکا ہے۔ آپ نے ‍قرآن کریم کی تفسیر اور سیرت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کئی جامع کتابیں تصنیف کیں۔

مشہور بھارتی مسلم اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک سے ان کے قریبی تعلقات تھے اسی ضمن میں انہوں نے بھارت کے کئی دورے بھی کیےعالمی سطح پر آپ نے مفسر قران کی حیثیت سے زبردست شہرت حاصل کی بلا مبالغہ ان کے سیکڑوں آڈیو، ویڈیو لیکچرز موجود ہیں جن کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اسلام کا صحیح تشخص ابھارنے میں وہ اہم ترین کردار ادا کیا جو تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔

سری لنکا: احتجاج روکنے کیلئے فیس بک، یو ٹیوب ، ٹوئٹر ، انسٹاگرام اور واٹس ایپ…

ڈاکٹر اسرار احمد نے کبھی بھی تشدد کی تبلیغ نہیں کی، وہ ہمیشہ اپنے سننے اور پڑھنے والوں کو دینی و دنیاوی تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی ترغیب دیتے تھے انھیں نہ صرف تاریخ پر مکمل عبور حاصل تھا بلکہ وہ حالات حاضرہ پر بھی گہری نظر رکھتے تھے اور اپنی بصیرت سے آنے والے وقت کا درست نقشہ پیش کرتے تھے۔

انھوں نے اپنے ویڈیو لیکچرز میں یہود کی مکمل تاریخ، ان کی چالبازیاں اور ان کے مستقبل کے ممکنہ عزائم بڑی تفصیل سے بیان کر رکھے ہیں۔

ڈاکٹر اسرار کے چینل کے ایک پارٹنر آصف حمید کے مطابق ڈاکٹر اسرار کی یہ تقاریر اب کی تو نہیں ہیں، وہ کئی سال پرانی ہیں۔ وہ قرآن و احادیث کی روشنی میں بات کرتے تھے۔ قرآن میں جو یہودیوں کا ذکر ہے اس کا حوالہ دیتے تھے۔ انھوں نے کبھی کسی کو بھڑکانے کی بات نہیں کی۔ ہمارے احتجاج بھی پرامن ہی ہوتے ہیں۔ تنظیم اسلامی قانون کو ہاتھ میں لینے کے ہر اقدام کی مذمت کرتی ہے۔

ڈاکٹر اسرار احمد کی تصانیف میں لفوظات ڈاکٹر اسرار احمد، اصلاح معاشرہ کا قرانی تصور، نبی اکرم سے ہماری تعلق کی بنیادیں
توبہ کی عظمت اور تاثیر، حقیقت و اقسام شرک، قرآن کے ہم پر پانچ حقوق، اسلام اور پاکستان، علامہ اقبال اور ہم، استحکام پاکستان، مسلمان امتوں کا ماضی, حال اور مستقبل، پاکستانی کی سیاست کا پہلا عوامی و ہنگامی دور شامل ہیں-

ڈاکٹر اسرار احمد کافی عرصے سے دل کے عارضے اور کمر کی تکلیف میں مبتلا تھے 14 اپریل، 2010ء کو 78 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کو گارڈن ٹاؤن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے پسماندگان میں ان کی بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں۔

امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹائمز اسکوائر پر نمازِ تراویح ادا ئیگی

Shares: