وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے دائر درخواست پر سماعت
وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے دائر درخواست پر سماعت
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے دائر درخواست پر سماعت کی، سیکرٹری پنجاب اسمبلی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے ، مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ بھی عدالت میں موجود ہیں ، پرویزالہٰی کی جانب سے بیرسٹرعلی ظفر عدالت میں پیش ہوئے
لاہورہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات واپس دینے کا حکم دے دیا لاہورہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کے آفس اور مراعات مہیا کرنے کا حکم دے دیا،
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ آیا پنجاب اسمبلی کا اجلاس اس طرح ملتوی ہو سکتا ہے،ہم نے آج یہ دیکھنا ہے کہ کیا پروسیجر کی کیخلاف ورزی ہوئی؟ پہلا سوال یہ ہے کہ وزرات اعلی ٰکا انتخاب کیسے ہونا ہے،اسکا طریقہ کار کیا ہے یہ بتایا جائے،
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ان کی درخواست سپریم کورٹ نے نمٹا دی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پراسیس کب شروع ہوا؟ سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے جواب دیا کہ یکم اپریل کو استعفیٰ آیا اور 2 کو نامزدگی آئی ، سکروٹنی کے بعد کاغذات نامزدگی منظور کر لیے گئے، 3 اپریل کے لیے ووٹنگ کے لیے بلایا گیا ،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی سپیکر کا نوٹیفکیشن ہوا؟ سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جی ڈپٹی سپیکر کا نوٹیفکیشن ہوا ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ 3 اپریل کو اجلاس کے دوران لڑائی کی فوٹیج موجود ہے، لڑائی کے باعث اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ، 4 اپریل کو میں نے اسمبلی میں ہونے والے نقصان کی رپورٹ دی ،5 اپریل کو اجلاس 16 اپریل تک کے لئے ملتوی کردیا جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوا،6 اپریل کو میڈیا سے معلوم ہوا کہ اجلاس 6 اپریل کو دوبارہ طلب کیا گیا ، ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی، عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اختیارات واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، سیکرٹریٹ نے رولز کے مطابق کارروائی کی گئی ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی سپیکر کے اختیارات کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کیا؟ بتائیں کہ الیکشن ملتوی ہو سکتا ہے؟ رولز کے مطابق الیکشن کی تاریخ تبدیل نہیں ہو سکتی، وکیل سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے کہا کہ 5 بجے سے پہلے اجلاس ملتوی نہیں ہو سکتا، الیکشن اگر 16 کو شیڈول ہے تو 15 اپریل کو 5 بجے سے پہلے کاغزات جمع کروانے ہیں،چیف جسٹس نے سیکریٹری اسمبلی کے وکیل کوہدایت کی سکروٹنی کا متن پڑھیں ، کیا یہاں پر بھی ٹائم آگے پیچھے ہو سکتا ہے لیکن دن نہیں،
کمرہ عدالت میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل امتیاز صدیقی اور اعظم نذیر تارڑ کی تلخ کلامی ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کلائینٹ کی حد تک بات کریں، پرسنل ہونے سے گریز کریں،میں تو حیران ہوں کہ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں،چیف جسٹس امیر بھٹی نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ آپ بتائیں کیا بات ہوئی؟ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں نے یہ کہا تھا کہ جو آئین اجازت دیتا ہے اسکے مطابق ڈپٹی ا سپیکر کام کرے گا، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق بحث سپریم کورٹ میں ہوئی ہم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب اسمبلی میں بھی معاملات خراب ہیں،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں نے سیشن سے متعلق بات کی تھی الیکشن کی نہیں، اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی حکومت کا ہے بہتر ہے آپ وہاں لے جائیں، یہ سب نیوز پیپرز میں بھی شائع ہوا،
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ رولز کسی مقصد کے لیے بنے ہیں، یہ آپ خود دیکھیں،یہ نہیں ہو سکتا جب چاہے عمل کرلیا جب چاہے نہ کیا،اسمبلی نے ان رولز کے مطابق ہی چلنا ہے، کوئی اور طریقہ کار تو نہیں ہے،رولز کے مطابق بتائیں کہ ووٹنگ کب تک ہو سکتی ہے؟ وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ڈپٹی ا سپیکر باغ جناح میں بھی اجلاس کر سکتا ہے ،
وزیراعلی پنجاب کا الیکشن، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تمام فریقین کو 2 بجے تک مشاورت کا وقت دے دیا۔ 16 ہی کو کیوں، کل یا پرسوں وزیراعلی کا الیکشن کیوں نہیں ہوسکتا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ وزیراعلی پنجاب کا الیکشن جلد از جلد کروائیں اگر اسمبلی میں توڑ پھوڑ ہے تو وہ دو روز میں ٹھیک کروا کر الیکشن کروائیں، فریقین آپس میں بیٹھ جائیں اور میں 2 بجے دوبارہ سماعت کروں گا، عدالت نے کیس کی سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا ہے کہ یہ آئینی مسئلہ ہے، مل کر بیٹھیں اور حل نکالیں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ بات چیت سے مسئلہ حل کر لیں، عدالت کا کہنا ہے بات چیت سے حل نہ نکلا تو آرڈر پاس کریں گے،
ن لیگی رہنما حمزہ شہبازنے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست میں سپیکر،ڈپٹی سپیکراوردیگرکوفریق بنایاگیا ہے، درخواست میں کہا گیا کہ یکم اپریل سے وزیراعلیٰ پنجاب کاعہدہ خالی ہے، پنجاب اسمبلی کااجلاس بلاکروزیراعلیٰ کےانتخابات کرائےجائیں، پنجاب اسمبلی کااحاطہ سیل کرنےکااقدام بھی غیرقانونی ڈکلیئرکیا جائے۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی جہاں مسلم لیگ (ق) کے رہنما کمل علی آغا نے دائر درخواستوں میں فریق بننے کی استدعا کی ۔
عمران خان کے سابق وزیراعظم ہونے کے بعد استعفوں کی لائنیں لگ گئیں
بے جا لوگوں کو جیلوں میں نہیں بھجوائیں گے لیکن قانون اپنا راستہ لے گا،شہباز شریف
ویلکم بیک پرانا پاکستان،ظلم بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے،بلاول
نواز شریف کی کمی محسوس ہو رہی ہے،ایاز صادق،صبر، ہر قسم کے جبر سے جیت گیا۔مریم
خوشی ہےعمران خان نے حکومت قربان کی لیکن غلامی قبول نہیں کی،علی محمد خان
عمران خان اچھے اور عزت دار انسان ہیں،سابق بہنوئی حق میں بول پڑے
وزارت عظمیٰ کی کرسی چھننے کے بعد عمران خان آج کیا کرنیوالے ہیں؟
شدت پسند عمران خان کا جانا اچھا ہوا،گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کروانیوالے گیرٹ ولڈرز کی ٹویٹ
ہفتہ کی شب وزیراعظم ہاؤس میں آخر ہوا کیا؟ بی بی سی کا بڑا دعویٰ