لاہور کی سیشن عدالت نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو بے قصور قرار دے دیا۔

باغی ٹی وی : لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج کے روبرو بشیر میمن کے خلاف مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

ایف آئی اے نے بشیر میمن کو بے قصور ٹھہراتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ تفتیش میں بشیر میمن بے گناہ ثابت ہوئے اور وہ کسی مقدمے میں مطلوب نہیں۔

عدالت نے ایف آئی اے کی رپورٹ کے بعد بشیر میمن کو بے قصور قرار دے دیا جس کے بعد سابق ڈی جی ایف آئی اے نے اپنی عبوری ضمانتیں عدالت سے واپس لے لیں۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد میٹرو کا 4 سال سے نا مکمل منصوبہ 7 دن میں فعال کرا دیا

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے بشیر میمن کے خلاف منی لانڈرنگ، فراڈ سمیت تین مقدمات درج کر رکھے ہیں، جنوری 2022 کو سابق ڈی جی ایف آئی اے نے تینوں مقدمات میں درخواست ضمانت دائر کی تھی بشیر میمن نے ایف آئی اے کی گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست ضمانت دائر کی وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے سیشن کورٹ لاہور میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

اپنی درخواست میں بشیر میمن نے مؤقف اپنایا تھا کہ ایف آئی اے نے میرے خلاف بے بنیاد تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ ایف آئی اے حکام مجھے گرفتار کر لیں گے لہذا ان کی ضمانت منظور کر کے ایف آئی اے کو گرفتاری سے روکا جائے۔

سیشن کورٹ نے بشیر میمن کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 31 جنوری تک عبوری ضمانت دے دی تھی اور ایف آئی اے کو سابق ڈی جی کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا اور آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے بشیر میمن کے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا-

یاد رہے کہ اپریل 2021 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن نے انکشاف کیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف انکوائری کیلئے شہزاد اکبر نے انہیں کہا تھا اور فروغ نسیم نے ان کی حمایت کی تھی جبکہ عمران خان نے مجھے کہا تھا کہ ہمت کریں، آپ کرسکتے ہیں۔

بشیر میمن نے بتایا تھا کہ میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ ایف آئی اے کے ضابطہ کار میں ایسے نہیں کیا جاسکتا، یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے پولیس قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، غیر قانونی کام کیسے کرسکتا ہے؟ وہ بھی ایک جج کے خلاف؟ مجھ پر مریم نواز کو گرفتار کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا اور کہا گیا تھا کہ مریم نے پریس کانفرنس کر کے ایک جج کو دہشت زدہ کیا اور جب جج دہشت زدہ ہوگئے تو دہشت گردی کا پرچہ تو بنتا ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ یہ دہشت گردی کا کیس نہیں ہے۔

بشیر میمن نے مزید انکشاف کیا تھا کہ اسی طرح خاتونِ اول کی تصویر جاری کرنے پر دہشت گردی کا کیس بنوانے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا۔

بشیر میمن نے انکشاف کیا تھا کہ مجھ پر نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان، رانا ثنا، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، خورشید شاہ، مصطفیٰ نوازکھوکھر، اسفند یار ولی اور امیر مقام کو گرفتار کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا تھا جب اعتراض اٹھایا کہ گرفتاری کیلئے ثبوت ہونے چاہئیں تو کہا گیا کہ فی الحال پکڑ لو بعد میں دیکھیں گے، ریمانڈ لیں گے، پھر عدالت میں اس کو ثابت کریں گے۔

بشیر میمن نے کہا تھا کہ خود عمران خان نے انھیں کہا تھا کہ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان تو جو کہتا ہے وہ ہوجاتا ہے، آپ اعتراضات کرتے ہیں جس پر انھیں جواب دیا تھا کہ سعودی عرب میں بادشاہت ہے، پاکستان میں جمہوریت ہے ، صرف گرفتار کرنا نہیں جرم بھی ثابت کرنا ہوتا ہے۔

وزیراعظم عمرہ کیلئے سرکاری خرچ پر سعودی عرب نہیں جا رہے، وفاقی وزیر

بشیر میمن نے کہا تھا کہ آج کل لاہور میں جو منی لانڈرنگ کا کیس چل رہا ہے یہ فائل بھی میرے پاس آئی تھی، میں نے فائل دیکھ کر کہہ دیا تھا کہ یہ کیس نہیں بنتا انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے ٹرولز سرکاری تنخواہ لیتے ہیں اور لوگوں کی عزتیں اور پگڑیاں اچھالتے ہیں، ایک تصویر کو لے کر مجھ سے منسوب کر کے میرے خلاف ٹرولنگ کی جا رہی ہے، اس عرب شیخ کی تصویر فیصل واڈا، عمر ایوب اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ ہیں۔

سابق ڈی جی ایف آئی اے نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ پاکستان کا مذاق بنا رہے ہیں، ان کے ایک بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 2 ارب روپے کا نقصان ہوا، موجودہ حکمران پاکستان کو عالمی تنزلی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، میں پاکستانی ہوں اور میں جو ٹھیک سمجھوں گا بولوں گا۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ متعدد بار وزیر اعظم عمران خان نے مجھ سے کے الیکٹرک کے عارف نقوی سے متعلق کیسز پر بات کی لیکن میں اپنی بات سے نہیں ہٹا، اب ثابت ہو چکا ہے کہ دبئی سے 21 لاکھ امریکی ڈالر آئے۔

بشیر میمن نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اب سے ٹھیک نصف گھنٹے بعد میرے بیانات کے خلاف ٹرولنگ شروع ہو جائے گی، میرا مذاق بنایا جائے گا، میری کردارکشی کی جائے گی کیونکہ وہ ٹرولز حکمرانوں سے تنخواہ لیتے ہیںان کا کہنا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے بطور محکمہ ایف آئی اے کو مذاق نہ بنوائیں، موجودہ حکمران ایف آئی اے کو سیاسی تنظیم بنانے جا رہے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنرکے رویئے سے لگ رہا ہے کہ وہ ن لیگ کے کارکن ہیں، فواد چوہدری

بشیر میمن کے انکشافات کے بعد سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے الزامات کی تردید کر دی تھی کہا تھا کہ بشیرمیمن کی جھوٹ پر مبنی گفتگو دیکھی، بشیرمیمن کو قاضی فائزکےمعاملے پروزیراعظم یا مجھ سےملاقات کےلیے کبھی نہیں بلایا گیا، بشیرمیمن اور وزیر قانون کے درمیان بھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی بشیرمیمن کو کبھی بھی کسی انفرادی شخصیت کے خلاف کوئی کیس شروع کرنے کا نہیں کہا تھا، وفاقی کابینہ نے ایف آئی اے کو صرف بغاوت کا ایک کیس بھجوایا تھا بشیرمیمن کے بہتان پر قانونی کارروائی کےلیےوکلا کو ہدایات جاری کر دیں ہیں، بشیر میمن کو کبھی بھی کسی مخصوص فرد کے خلاف کوئی کیس شروع کرنے کا نہیں کہا ۔

بعد ازاں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈی جی بشیر میمن کے الزامات مسترد کر دیئے تھے فروغ نسیم کا اپنے بیان میں بشیر میمن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بشیر میمن سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، شہزاد اکبر اور بشیر میمن کبھی میرے آفس نہیں آئے، اعظم خان ایک مرتبہ قانونی اصلاحات پر بات کے لیے میرے آفس آئے تھے سابق وزیراعظم عمران خان، اعظم خان یا شہزاد اکبر نے مجھےکبھی نہیں بتایا تھا کہ انہوں نے بشیر میمن سے جسٹس عیسیٰ سے متعلق بات کی ہے بشیر میمن کے لگائے گئے بےبنیاد الزامات کی تردید کرتا ہوں۔

‏چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا ایک بار پھر اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

Shares: