روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہےکہ مغرب کے لیے یوکرین کی کسی قسم کی فوجی امداد ماسکو کا جائز فوجی ہدف ہوگی۔
باغی ٹی وی : حال ہی دیئے گئے ایک انٹرویو میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ایٹمی جنگ ہرگز نہیں چھڑنی چاہیے انہوں نے امریکا اور یورپی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ یوکرین کی فوجی امداد بند کریں۔
روس کے لیے پیغام ہےکہ21 ویں صدی میں کوئی جنگ قابل قبول نہیں:یو این سیکریٹری جنرل
روسی وزیر خارجہ لاوروف نے کہا کہ جہاں تک نیٹو کا تعلق ہےسوویت یونین کے زوال کے ساتھ نیٹو نے حملوں کے لیے دفاع کا راستہ منتخب کیا اگرچہ نیٹو کی طرف سے خطرات بڑھ رہے ہیں مگر ہم نیٹو کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہیں مگر نیٹو کے رہنما خود کو روس کے ساتھ حالتِ جنگ میں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یوکرین کو ہتھیار کون فراہم کرتا ہے اور جب وہ پہنچتے ہیں تو ہم کھیپ کو نشانہ بناتے ہیں یوکرین میں کسی بھی مغربی ہتھیار کی کھیپ ہماری افواج کے لیے ایک جائز ہدف ہو گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم یوکرین میں اس بات کا جواب دینے کے لیے گئے کہ نیٹو ہمارے خلاف کیا تیاری کر رہا تھا۔ نیٹو نے یوکرین کو ایسے ہتھیار فراہم کیے جن سے روس کو خطرہ ہے ہم نے پہلے بھی نیٹو اور واشنگٹن کے ساتھ معاہدے کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں۔
یوکرین جنگ: اقوام متحدہ کے سیاحتی ادارے نے روس کی رُکنیت معطل کردی
واضح رہے کہ قبل ازیں اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم (یو این ڈبلیو ٹی او) نے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں روس کی رکنیت فوری طورپرمعطل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یو این ڈبلیو ٹی او کے سیکرٹری جنرل زراب پولولیکا شویلی نے،،رائے شماری کے بعد اپنے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ اعمال کے ہمیشہ نتائج ہوں گےامن ایک بنیادی انسانی حق ہے۔سب کو اس کی ضمانت دی جانا چاہیے‘‘۔واضح رہے کہ ان کے آبائی ملک پر 2008 میں روس نے حملہ کیا تھا۔
یو این ڈبلیو ٹی او کے 160 رکن ممالک میں سے دو تہائی سے زیادہ نے روس کی رکنیت معطل کرنے کی قرارداد کی حمایت کی ہے روس کی جانب سے تنظیم چھوڑنے کے فیصلے کے اعلان سے بہت پہلے رائے شماری کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔اس کے بارے میں یو این ڈبلیو ٹی او نے کہا تھا کہ اسے مکمل ہونے میں ایک سال لگے گا۔