نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین اور روس جنگ میں کوئی بھی فریق فتح یاب نہیں ہوگا-
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کو 100 دن مکمل ہوچکے ہیں اور روس کی مشرقی ڈونباس کے علاقے میں پیشرفت جاری ہے۔
روس ہمارے دو لاکھ یوکرینی بچے جبری اٹھاکر لے گیا ہے:یوکرین
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور یوکرین کے لیے مقرر کردہ کوآرڈینیٹر امین آود نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سو روز گزرے گئے مگر ہم نے صرف گھر ٹوٹے، انسانی زندگیاں ضائع ہونتے اور روشن مستقبل کے امکانات معدوم ہوتے دیکھے کیوں کہ اس جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوگا۔
اقوام متحدہ اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں یوکرین میں ڈیڑھ کروڑ کے قریب شہری بے گھر ہوچکے ہیں، اس جنگ کو اب ختم ہونا چاہیے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر زیلنسکی نے ماسکو پر یوکرین سے دو لاکھ بچوں کو جبری اٹھا لے جانے کا الزام عائد کیا ہے زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین اس حرکت کے لیے ذمہ دار افراد کو سزا دے گا۔
زیلنسکی نے بین الاقوامی یوم اطفال کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئےکہا تھا کہ اس مجرمانہ پالیسی کا مقصد صرف لوگوں کو چرانا نہیں ہے بلکہ روس چاہتا ہے کہ جن لوگوں کو اٹھا کر لے گیا ہے وہ یوکرین کو بھول جائیں اور کبھی واپس لوٹ نہ سکیں۔
ہمارے ملک میں مداخلت کیوں:کویت نے امریکی سفیرکوطلب کرکےسخت پیغام بھیج دیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماسکو جن دو لاکھ بچوں کو زبردستی روس لے گیا ہے ان میں یتیم خانوں میں رہنے والے بچے اور اپنے خاندان سے الگ ہوجانے والے بچوں کے علاوہ ایسے بچے بھی شامل ہیں جنہیں ان کے والدین سے زبردستی چھین لیا گیا۔جو لوگ بھی اس حرکت کے لیے ذمہ دار ہیں یوکرین انہیں سزا دے گا تاہم اس سے پہلے وہ روس کو یہ دکھا دے گا کہ یوکرین کو فتح نہیں کیا جاسکتا۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 243 بچے ہلاک ہوچکے ہیں، 446 زخمی ہوئے ہیں اور 139لاپتہ ہیں یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ جن علاقوں پرروسی فوج نے قبضے کررکھےہیں وہاں کی پوری تصویران کی حکومت کے پاس دستیاب نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ جنگ تو کل ختم ہوسکتی ہے اگر روس یوکرین پر اپنی جارحیت روک دے تاہم انہوں نے کہا کہ فی الحال اس کے ختم ہونے کی کوئی علامت انہیں نظر نہیں آرہی ہے۔امریکہ کو لگتا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ ابھی کئی ماہ تک جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد روس فوج دارالحکومت کیف میں داخل ہوئی اور پھر خارکیف پر قبضہ کیا۔